Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-An'aam : 99
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١ۚ فَاَخْرَجْنَا بِهٖ نَبَاتَ كُلِّ شَیْءٍ فَاَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا١ۚ وَ مِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِیَةٌ وَّ جَنّٰتٍ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ الزَّیْتُوْنَ وَ الرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَّ غَیْرَ مُتَشَابِهٍ١ؕ اُنْظُرُوْۤا اِلٰى ثَمَرِهٖۤ اِذَاۤ اَثْمَرَ وَ یَنْعِهٖ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكُمْ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
وَهُوَ
: اور وہی
الَّذِيْٓ
: وہ جو۔ جس
اَنْزَلَ
: اتارا
مِنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
مَآءً
: پانی
فَاَخْرَجْنَا
: پھر ہم نے نکالی
بِهٖ
: اس سے
نَبَاتَ
: اگنے والی
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
فَاَخْرَجْنَا
: پھر ہم نے نکالی
مِنْهُ
: اس سے
خَضِرًا
: سبزی
نُّخْرِجُ
: ہم نکالتے ہیں
مِنْهُ
: اس سے
حَبًّا
: دانے
مُّتَرَاكِبًا
: ایک پر ایک چڑھا ہوا
وَمِنَ
: اور
النَّخْلِ
: کھجور
مِنْ
: سے
طَلْعِهَا
: گابھا
قِنْوَانٌ
: خوشے
دَانِيَةٌ
: جھکے ہوئے
وَّجَنّٰتٍ
: اور باغات
مِّنْ اَعْنَابٍ
: انگور کے
وَّالزَّيْتُوْنَ
: اور زیتون
وَالرُّمَّانَ
: اور انار
مُشْتَبِهًا
: ملتے جلتے
وَّغَيْرَ مُتَشَابِهٍ
: اور نہیں بھی ملتے
اُنْظُرُوْٓا
: دیکھو
اِلٰى
: طرف
ثَمَرِهٖٓ
: اس کا پھل
اِذَآ
: جب
اَثْمَرَ
: پھلتا ہے
وَيَنْعِهٖ
: اور اس کا پکنا
اِنَّ
: بیشک
فِيْ
: میں
ذٰلِكُمْ
: اس
لَاٰيٰتٍ
: نشانیاں
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يُّؤْمِنُوْنَ
: ایمان رکھتے ہیں
” اور وہی ہے جس نے آسمانوں سے پانی اتارا تو ہم نے اس کے ساتھ ہر چیز کی انگوری نکالی، پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی جس میں سے ہم تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے ان کے گابھے میں سے جھکے ہوئے خوشے ہیں اور انگوروں اور زیتون اور انار کے باغات ملتے جلتے اور مختلف ہیں۔ اس کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کی طرف۔ بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔ “ (99)
فہم القرآن ربط کلام : گذشتہ سے پیوستہ۔ قرآن مجید میں انسانی زندگی، پھل، پھول، نباتات اور درخت وغیرہ کے اگانے کے سلسلے میں پانی کا ذکر کئی مرتبہ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے سبب حیات قرار دیا ہے۔ زمین کی زینت، مردہ زمین کی زندگی، پودوں اور سبزی ترکاری کی شادابی، ان کی پیدائش اور قیام، پھر ان کا رنگ برنگے پھل پھول پیدا کرنا، غلے، میوے، چارہ، بیشمار نفع آور اشیاء کا پیدا ہونا، پکنا اور انسان کے کھانے کے قابل ہونا، ان کی خوبصورتی اور زینت ان تمام چیزوں کو وجود باری تعالیٰ پر دلیل توحید الوہیت اور ربوبیت قرار دیا گیا ہے۔ ” اور وہ وہی خدا ہے جس نے اوپر سے پانی اتارا، پھر ہم نے اس کے ساتھ ہر چیز کی انگوری نکالی۔ “ ہر چیز کے اگانے میں پانی کا جو کام ہے وہ شہری و دیہاتی اور عالم و جاہل پر واضح ہے۔ مگر اس کا کام اس ظاہر سے بہت آگے، بہت گہرا اور بہت مؤثر ہے۔ سائنس کی جدید ترین تحقیقات بتاتی ہیں کہ زمین کی سطح شروع شروع میں بالکل گرم تھی۔ اور وہ نباتات کو اگانے کے قابل نہ تھی۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ نے اسے پانی اور کئی اور فضائی عوامل سے کاشت اور بیج اگانے کے قابل بنایا۔ بارش کے ساتھ ایک قدرتی کھاد بھی نائٹروجن گیس کے ساتھ زمین پر برستی ہے۔ جو زمین کو زرخیز اور سبزی ترکاری وغیرہ اگانے کے قابل بناتی ہے۔ انسان نے بھی اسی سے کھاد بنانے اور زمین کو زرخیز کرنے کا طریقہ سیکھا ہے، پھر سورج، چاند، ہوا وغیرہ بھی اپنا اپنا کام کرتے ہیں۔ سطح زمین کے اوپر اور اس کے اندر بیشمار ایسے کیمیاوی اور غیر کیمیاوی مادے موجود ہیں جو اس سارے کام میں ہاتھ بٹاتے ہیں۔ نباتات کے مختلف ادوار واطوار : ” پس نکالا ہم نے اس سے سبز انگوری کو جس سے ہم تہ در تہ دانے نکالتے ہیں اور کھجور کی کونپل سے لٹکے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون و انار باہم ملتے جلتے اور نہ ملتے جلتے۔ “ ہر انگوری شروع میں سبز ہوتی ہے اور یہاں پر خضرا کا لفظ زیادہ مؤثر اور گہرا ہے بہ نسبت اخضر کے۔ اس سبز انگوری سے دانے پیدا ہوتے ہیں جو اوپر نیچے بالیوں میں سجے ہوتے ہیں۔ بعض غلے اور پھل شکل و صورت اور مزے میں باہم ملتے جلتے ہوتے ہیں اور بعض نہیں۔ ایک ہی پھل کسی زمین میں ترش اور تلخ ہوتا ہے۔ اور دوسری جگہ میٹھا۔ تاثیر میں بھی بعض ایک جیسے ہیں بعض مختلف، پھر فرمایا : ” جب وہ درخت پھل لائے تو اس کے پھل کو دیکھو، اور پھر اس کے پکنے کا مشاہدہ کرو۔ “ ان پھلوں کو دیکھ کر دل میں سرور اور آنکھوں میں نور پیدا ہوتا ہے۔ جب کچے ہوں تو رنگ و روپ اور رونق ہوتی ہے۔ پکنے پر آئیں تو آہستہ آہستہ بدلتے جاتے ہیں۔ اور پک کر تیار ہوں تو ہر دیکھنے والے کا جی للچا تا ہے۔ سبحان اللہ ! یہ صنعت، یہ مہارت، یہ کاری گری ایک ہی عزیز وعلیم کی ہے۔ اس لیے فرمایا : ” بیشک اس میں بہت سے دلائل ہیں ان کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔ “ انھیں کھا تو ہر ایک لیتا ہے لیکن نور بصیرت اور حس ایمان کے ساتھ وہی دیکھتا ہے جس میں ایمان ہو۔ پھلوں اور غلوں کے مختلف ادوار پر غور کریں گے تو ان میں ایمان باللہ، وحدانیت، قدرت، علم و صنعت ملیں گے۔ جو تمہیں زبان حال اور زبان قال سے احسن الخالقین کی حمد و ثنا پر آمادہ کریں گے۔ اتنی آیات قدرت کو دیکھ کر جو انسان کے ماحول میں اس کے دائیں بائیں اور آگے پیچھے بکھری پڑی ہیں۔ جو لوگ توحید خداوندی کا اعتراف و اقرار نہ کریں، خود ساختہ معبودوں کو پکاریں، ان میں ایسی صفات اور طاقت مانیں جس کا ان میں کہیں نام و نشان نہیں۔ تو پھر یہی کہا جاسکتا ہے کہ مشرک اندھے، بہرے اور گونگے ہیں۔ بےعقل وبے شعور ہیں، ناشکرے ہیں، حیوانات سے بھی بدتر ہیں۔ اس لیے اگلی آیت میں شرک اور مشرکین اور ان کے بنائے ہوئے شرکاء کا رد کیا گیا ہے۔ زمین کے جن پودوں کے نام قرآن مجید میں آئے ہیں ان کی تعداد اور نام درج ذیل ہیں۔ 1۔ من 2۔ کھجور 3۔ زیتون 4۔ انگور 5۔ انار 6۔ انجیر 7۔ سدرہ یا بیری 8۔ جھاؤ 9۔ شجر مسواک 10۔ حنا یا کافور 11۔ ادرک 12۔ مسور 13۔ پیاز 14۔ لہسن 15۔ ککڑی 16۔ ببول عرب یا کیلا 17۔ لوکی 18۔ رائی 19۔ ریحان 20۔ زقوم 21۔ ضریع 22۔ طوبی 23۔ شجر 24۔ ثمر 25۔ برگ 26۔ اناج 27۔ زراعت 28۔ چارہ 29۔ ترکاری 30۔ افزائش نباتات۔ کھجور : لیکن یہاں ہم صرف کھجور اور انگور کے بارے میں کچھ لکھیں گے۔ ان کو دیگر پودوں پر ایک امتیاز اور برتری حاصل ہے۔ یوں تو تمام نباتات اور پودے خالق ارض و سماء کے پیدا کیے ہوئے ہیں لیکن ان چند پودوں کا تذکرہ اس ذات الٰہی نے خود اپنے کلام میں کیا ہے، اس طرح ان پودوں کا نام ابد الآباد تک کلام الٰہی میں محفوظ ہوگیا اور کلام الٰہی میں ان کا ذکر آنے سے ان کی خصوصیتوں کا سمجھنا ایک علمی و دینی ضرورت بن گئی ہے۔ قرآنی نام : 1۔ نَخْل، نَخِیل، نَخْلَۃ دیگر نام : Date (انگریزی ) ، Datte (فرانسیسی) ، Tamar-Tamarim (عبرانی ) ، کھجور (اردو، پنجابی، ہندی) ، خرما (فارسی ) ، کھرجور (سنسکرت) کر جور و (کشمیری) ۔ نباتاتی نام : (Phoenix dactylifera Linn. (Family: Palmae/Aracaceae) قرآن مجید میں کھجور کا تذکرہ : 1۔ البقرہ، آیت : 266 2۔ الانعام، آیت : 100 3۔ الانعام، آیت : 142 4۔ الرعد، آیت : 4 5۔ النحل، آیت : 11، 10 6۔ النحل، آیت : 67 7۔ بنی اسرائیل، آیت : 91، 90 8۔ الکہف، آیت : 32 9۔ مریم، آیت : 23 10۔ مریم، آیت : 25، 24 11۔ طٰہٰ ، آیت : 71 12۔ المؤمنون :، آیت : 19 13۔ الشعراء، آیت : 148 14۔ یٰس ٓ، آیت : 35، 33 15۔ 15۔ ق ٓ، آیت : 10 16۔ القمر، آیت : 20، 18 17۔ الرحمن، آیت : 11، 10 18۔ الرحمن، آیت : 69، 68 19۔ الحاقۃ، آیت : 7، 6 20۔ عبس، آیت : 32، 24 قرآنی ارشادات کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے متعدد بار ان احسانوں اور مہربانیوں کا ذکر کیا ہے جو اس نے پھلوں کی صورت میں انسان پر کیے ہیں۔ ان پھلوں میں یوں تو انگور، انجیر، انار اور زیتون کا تذکرہ کئی بار بار آیا ہے لیکن جس پھل اور درخت کا حوالہ سب سے زیادہ دیا گیا ہے وہ کھجو رہے۔ اس کا بیان نخل۔ النخیل (جمع) اور نخلۃ (واحد) کے ناموں سے بیس مرتبہ قرآن کریم میں کیا گیا ہے۔ کھجور کی قسموں اور اس کی گٹھلیوں وغیرہ کا ذکر بھی قرآن پاک میں الگ الگ ناموں سے کیا گیا ہے۔ مثلاً سورة الحشر آیت 5 میں کھجور کی ایک نفیس قسم کو ” لینۃ “ کہا گیا ہے۔ اسی طرح سورة النساء کی دو آیات 53 اور 124 میں ” نقیرا “ کا لفظ تمثیل کے طور پر استعمال ہوا ہے جس کے لغوی معنی یوں تو کھجور کی گٹھلی میں چھوٹی سی نالی کے ہیں لیکن تشبیہ دی گئی ہے ایسی چیز سے جو نہ ہونے کے برابر یعنی حقیر ترین ہو۔ ایسی ہی مثال سورة فاطر آیت 13 میں لفظ ” قطمیر “ سے دی گئی ہے جس کے معنی اس باریک جھلی کے ہیں۔ جو کھجور کی گٹھلی کے اوپر ہوتی ہے۔ ” النوی “ کے معنی زیادہ تر مفسرین نے عام گٹھلی کے لیے ہیں۔ ” العرجون “ کھجور کے گچھے کی ٹہنی کو کہتے ہیں جو درخت پر خشک ہو کر ہنسلی کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ چناچہ سورة یٰس ٓآیت 39 میں اس کی مثال نئے چاند سے دی گئی ہے۔ ” حبل “ کے معنی یوں تو کسی بھی رسی کے ہوسکتے ہیں۔ لیکن پرانے زمانے میں عرب عام طور پر کھجور کی پتیوں سے بنی ہوئی رسی مراد لیتے تھے۔ اسی طرح سورة القمر کی آیت 13 میں لفظ ” دسر “ کا استعمال ہوا ہے، اس کے معنی بھی Palm-Fibre کے لیے گئے ہیں۔ مختلف ناموں کے حوالے سے کھجور کا ذکر قرآن حکیم میں اٹھائیس بار ہوا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کھجور کی کاشت آٹھ ہزار سال قبل جنوبی عراق میں شروع ہوئی تھی۔ اس وقت دنیا میں کہیں بھی پھلدار پودوں کی کھیتی کا تصور تک نہ تھا۔ عربوں میں ایک پرانی کہاوت تھی کہ سال میں جتنے دن ہوتے ہیں اتنے ہی کھجور کے استعمال کے فوائد ہیں، اور حقیقت بھی کچھ ایسی ہی لگتی ہے۔ ایک طرف اس کی لکڑی عمارت اور فرنیچر بنانے کے کام آتی ہے تو دوسری جانب اس کی پتیوں سے جن کو شاخیں کہا جاتا ہے بیشمار مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ کھجور کی گٹھلیاں جانوروں کے لیے موزوں چارہ ہیں اور اس کے پھل انسان کے لیے بہترین غذا ہیں۔ اس کی غذائیت کا اندازہ اس کے کیمیاوی اجزاء سے کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں تقریباً ساٹھ فیصد Invert sugar اور Sucrose کے علاوہ اسٹارچ، پروٹین، Cellulose, Pectin, Tannin اور چربی مختلف مقدار میں موجود ہیں۔ علاوہ ازیں اس میں وٹامن اے، وٹامن بی، وٹامن بی ٹو اور وٹامن سی بھی پائے جاتے ہیں۔ اس کے معدنیاتی اجزاء بھی اہمیت کے حامل ہیں، یعنی سوڈیم، کیلشیم، سلفر، کلورین، فاسفورس اور آئرن، سے بھرپور ہے۔ کھجور میں نر اور مادہ درخت ہوتے ہیں۔ دونوں کے پھولوں کے ذریعہ (Cross Polination) ہوتا ہے۔ تب ہی مادہ پودوں میں پھل آتے ہیں۔ ایک نر درخت کے پھول ایک سو مادہ درختوں کے (Polination) کے لیے کافی سمجھے جاتے ہیں۔ اسلام سے قبل عرب قبائل کی آپس کی دشمنی اور رقابت میں ایک دوسرے کو نقصان اور ضرر پہنچانے کا ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ دشمن کے کھجور کے باغات تہس نہس کردیے جائیں۔ نر پودوں کو خاص طور سے کاٹ دیا جاتا تھا۔ کھجور کے بےمثال طبی فوائد ہیں۔ بلغم اور سردی کے اثر سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں کھجور کھانا مفید ہے۔ یہ دماغ کا ضعف مٹاتی ہے اور یادداشت کی کمزوری کا بہترین علاج ہے۔ قلب کو تقویت دیتی ہے اور بدن میں خون کی کمی کو دور کرتی ہے، گردوں کو قوت دیتی ہے، سانس کی تکالیف میں بالعموم اور دمہ میں بالخصوص سود مند ہے۔ کھانسی، بخار اور پیچش میں اس کے استعمال سے افاقہ ہوتا ہے۔ یہ دافع قبض کے ساتھ پیشاب آور بھی ہے۔ قوت باہ کو بڑھانے میں مددگار ہے۔ غرضیکہ کھجور کا استعمال ایک مکمل غذا بھی ہے اور اچھی صحت کے لیے ایک لاجواب ٹانک بھی۔ طب نبوی میں کھجور کی بڑی افادیت بیان کی گئی ہے۔ کھجور کی عالمی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ پیداواری ملکوں میں مقامی کھپت کے ماسوا پانچ سے آٹھ لاکھ ٹن کھجور دنیا کے بازاروں میں بھیجی جاتی ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق 1982 ء میں کھجور کی عالمی پیداوار چھبیس لاکھ ٹن تھی جس کا 56 فیصد حصہ عراق، سعودی عرب، مصر اور ایران میں پیدا کیا گیا۔ عراق کا شہر بصرہ کھجور کی تجارت کے لیے زمانہ قدیم سے بہت مشہور رہا ہے۔ آج بھی سب سے زیادہ کھجوریں اسی بندرگاہ سے برآمد کی جاتی ہیں۔ عراق میں 445 اقسام کی کھجوریں پائی جاتی ہیں کھجور کے اعتبار سے عراق پوری دنیا میں سرفہرست ہے۔ کھجور کی تاریخی اور سماجی اہمیت کے ساتھ ساتھ اس کی غذائی اور طبی خصوصیات کی روشنی میں اسے ” نباتاتی نعمت “ کہا جائے تو نہایت مناسب ہوگا۔ اسی نعمت کی بنا پر قرآن مجید میں اس کا کئی بار ذکر ہوا ہے ان لوگوں کے لیے جو عقل و فہم رکھتے ہیں۔ انگور قرآنی نام : عنب، اعناب (جمع) دیگر نام : Grape (انگریزی) ، فرشک، انگور (فارسی) ، عنب (عربی ) ، انگور (اردو، فارسی) قرآن مجید میں انگور کا تذکرہ : 1۔ البقرہ، آیت : 266 2۔ الانعام، آیت : 100 3۔ الرعد، آیت : 4 4۔ النحل، آیت : 11 5۔ النحل، آیت : 67 6۔ بنی اسرائیل، آیت : 91 7۔ الکہف، آیت : 32 8۔ المؤمنون، آیت : 19 9۔ یٰس ٓ، آیت : 34 10۔ النباء، آیت : 32۔ 31 11۔ عبس، آیت : 28۔ 27 انگور کا شمار قدرت کی بہترین نعمتوں میں کیا جاتا ہے۔ اسی لیے قرآن حکیم میں اس کا ذکر عنب اور اعناب (جمع) کے نام سے مندرجہ بالا گیارہ آیات میں کیا گیا ہے۔ انگور فارسی لفظ ہے جس کا نباتاتی نام Vitis Vinifera ہے۔ اس طرح کھجور کے بعد انگور کی تاریخ بھی پھلوں میں سب سے قدیم مانی جاسکتی ہے۔ انگور سے پیدا کی گئی قسموں (Varieties) کی تعداد آٹھ ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ اس کی کاشت دنیا کے بہت سے ممالک میں عام ہے جن میں سرفہرست ہیں اٹلی، فرانس، روس، اسپین، ترکی، ایران، افغانستان، جاپان، شام، الجیریا، مراکش، فلسطین اور امریکہ۔ انگور کی کل عالمی پیداوار کا نصف یورپ کے ممالک پیدا کرتے ہیں۔ کیمیاوی طور سے انگور، گلوکوز اور فرکٹوزکا بہترین ذریعہ ہے جو اس میں پندرہ سے پچیس فیصد تک پائے جاتے ہیں اس کے سوا Tartaric acid اور Malic acid بھی خاصی مقدار میں ملتے ہیں۔ سوڈیم پوٹاشیم، کیلشیم اور آئرن کی قابل قدر مقدار اس میں موجود ہے جبکہ پروٹین اور چربی برائے نام ہے۔ اس میں ایک بہت اہم کمپاؤنڈ بھی دریافت ہوا ہے جس کو وٹامن ” پی “ (P) کہا گیا ہے۔ یہ کیمیاوی جز ذیابیطس سے پیدا شدہ خون کے بہنے کو روکتا ہے۔ جسم کے ورم اور نسوں کی سو جن کو کم کرتا ہے اور Atherosclerosis کا مؤثر علاج ہے۔ کیمیاوی اجزاء کی بنا پر انگور ایک ایسا لاجواب ثمر ہے جو نہایت ہاضم ہونے کے ساتھ انتہائی فرحت بخش اور Demulcent ہے۔ خون کو صاف کرتا ہے اور جسم میں خون کی مقدار بڑھاتا ہے اور عام جسمانی کمزوری کو دفع کرتا ہے۔ کچے انگور کا رس گلے کی خرابیوں میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ اس کی پتیاں اسہال کو روکتی ہیں۔ اس کی بیلوں سے حاصل کیا گیا رس (Sap) جلد کی بیماریوں میں کام میں لایا جاسکتا ہے۔ یورپ میں یہی رس Ophthalmia کا بہترین علاج مانا جاتا ہے۔ انگوری سرکہ معدہ کی خرابیوں، ہیضہ اور قولنج کی اچھی دوا ہے
Top