Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 247
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَّ مُسْتَوْدَعٌ١ؕ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّفْقَهُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : وہ۔ جو۔ جس اَنْشَاَكُمْ : پیدا کیا تمہیں مِّنْ : سے نَّفْسٍ : وجود۔ شخص وَّاحِدَةٍ : ایک فَمُسْتَقَرٌّ : پھر ایک ٹھکانہ وَّمُسْتَوْدَعٌ : اور سپرد کیے جانے کی جگہ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰيٰتِ : بیشک ہم نے کھول کر بیان کردیں آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّفْقَهُوْنَ : جو سمجھتے ہیں
ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اللہ نے طالوت269 کو تمہارے لیے بادشاہ مقرر کیا ہے۔ یہ سن کر وہ بولے: ”ہم پر بادشاہ بننےکا وہ کیسے حقدار ہو گیا؟ اس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں۔ وہ تو کوئی بڑا مالدار آدمی نہیں ہے“۔ نبی نے جواب دیا:”اللہ نے تمہارے مقابلے میں اسی کو منتخب کیا ہے اور اس کو دماغ و جسمانی دونوں قسم کی اہلیتیں فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں اور اللہ کو اختیار ہے کہ اپنا ملک جسے چاہے دے، اللہ بڑی وسعت رکھتا ہے او ر سب کچھ اس کےعلم میں ہے۔“
سورة الْبَقَرَ 269 بائیبل میں اس کا نام ساؤل لکھا ہے۔ یہ قبیلہ بن یمین کا ایک تیس سالہ نوجوان تھا۔ ”بنی اسرائیل میں اس سے خوبصورت کوئی شخص نہ تھا اور ایسا قد آور تھا کہ لوگ اس کے کندھے تک آتے تھے۔“ اپنے باپ کے گمشدہ گدھے ڈھونڈنے نکلا تھا۔ راستے میں جب سموئیل نبی کی قیام گاہ کے قریب پہنچا، تو اللہ تعالیٰ نے نبی کو اشارہ کیا کہ یہی شخص ہے جس کو ہم نے بنی اسرائیل کی بادشاہی کے لیے منتخب کیا ہے۔ چناچہ سموئیل نبی اسے اپنے گھر لائے، تیل کی کپی لے کر اس کے سر پر انڈیلی اور اسے چوما اور کہا کہ ”خداوند نے تجھے مسح کیا تاکہ تو اس کی میراث کا پیشوا ہو۔“ اس کے بعد انہوں نے بنی اسرائیل کا اجتماع عام کر کے اس کی بادشاہی کا اعلان کیا (1۔ سموئیل، باب 9 و 10) یہ بنی اسرائیل کا دوسرا شخص تھا جس کو خدا کے حکم سے ”مسح“ کر کے پیشوائی کے منصب پر مقرر کیا گیا۔ اس سے پہلے حضرت ہارون سردار کاہن (Chief Priest) کی حیثیت سے مسح کیے گئے تھے، اس کے بعد تیسرے ممسوح یا مسیح حضرت داؤد ؑ ہوئے، اور چوتھے مسیح حضرت عیسیٰ ؑ۔ لیکن طالوت کے متعلق ایسی کوئی تصریح قرآن یا حدیث میں نہیں ہے کہ وہ نبوت کے منصب پر بھی سرفراز ہوا تھا۔ محض بادشاہی کے لیے نامزد کیا جانا اس بات کے لیے کافی نہیں ہے کہ اسے نبی تسلیم کیا جائے۔
Top