Fahm-ul-Quran - Al-Furqaan : 27
وَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى یَدَیْهِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا
وَيَوْمَ : اور جس دن يَعَضُّ : کاٹ کھائے گا الظَّالِمُ : ظالم عَلٰي يَدَيْهِ : اپنے ہاتھوں کو يَقُوْلُ : وہ کہے گا يٰلَيْتَنِي : اے کاش ! میں اتَّخَذْتُ : پکڑ لیتا مَعَ الرَّسُوْلِ : رسول کے ساتھ سَبِيْلًا : راستہ
” ظالم انسان اپنے ہاتھ کاٹے گا اور کہے گا کاش میں نے رسول کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔ (27)
فہم القرآن ربط کلام : قیامت کے دن کی ہولناکیاں دیکھ کر ظالموں کا اپنے آپ پر اظہار افسوس۔ قیامت کا دن ظالموں کے لیے اس قدر بھاری ہوگا کہ جس سے ظالم حواس باختہ ہوجائیں گے دیکھنے والا انھیں یوں محسوس کرے گا جیسے یہ کسی نشہ کی وجہ سے مدہوش ہوچکے ہیں حالانکہ وہ کسی نشہ کی وجہ سے مدہوش نہیں ہوں گے۔ لوگ اللہ کے عذاب کی وجہ سے حواس باختہ ہوں گے۔ (الحج : 1) ظالم اس قدر دہشت زدہ ہوں گے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو کاٹتے ہوئے واویلا کریں گے اور اپنے آپ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہیں گے ہائے افسوس ہم ادھر ادھر کے راستے اختیار کرنے کی بجائے رسول کا راستہ اختیار کرتے۔ ہائے افسوس ہم نے رسول کو چھوڑ کر فلاں فلاں کو اپنا دوست اور خیر خواہ نہ سمجھا ہوتا۔ جس نے ہمیں قرآن مجید کی نصیحت سے دور رکھا اور گمراہ کیا یہ سب کچھ شیطان نے ہم سے کروایا۔ شیطان انسان کو بھرپور امید دلانے کے بعد دھوکہ دینے والا ہے۔ ظالموں کے اس اقرار کا انہیں کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ اسی حالت میں ان کے سامنے گواہ لائے جائیں گے۔ یہاں تک کہ ہر امت کا رسول اس کے سامنے لایا جائے گا اور رسول محترم ﷺ اپنے رب کے حضور شکایت کریں گے کہ اے میرے رب میری قوم نے قرآن مجید کو چھوڑ دیا تھا۔ قرآن مجید کو چھوڑدینے کے دو مفہوم ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ سرے سے قرآن مجید کا انکار کردیا جائے یا پھر قرآن مجید پر ایمان لانے کے باوجود اس پر عمل نہ کیا جائے۔
Top