Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-Baqara : 186
وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ١ؕ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ١ۙ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلَكَ
: آپ سے پوچھیں
عِبَادِيْ
: میرے بندے
عَنِّىْ
: میرے متعلق
فَاِنِّىْ
: تو میں
قَرِيْبٌ
: قریب
اُجِيْبُ
: میں قبول کرتا ہوں
دَعْوَةَ
: دعا
الدَّاعِ
: پکارنے والا
اِذَا
: جب
دَعَانِ
: مجھ سے مانگے
ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا
: پس چاہیے حکم مانیں
لِيْ
: میرا
وَلْيُؤْمِنُوْا
: اور ایمان لائیں
بِيْ
: مجھ پر
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَرْشُدُوْنَ
: وہ ہدایت پائیں
جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو انہیں بتادیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں۔ ہر پکار نے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں۔ اس لیے لوگوں کو بھی چاہیے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں
فہم القرآن ربط کلام : رمضان کی راتوں اور روزہ کی حالت میں دعا جلد قبول اور اللہ تعالیٰ کی قربت نصیب ہوتی ہے۔ اس لیے دعا سے متعلق سوال کا جواب دینا یہاں مناسب سمجھا گیا تاکہ مومن دل کھول کر اپنے رب سے مانگیں۔ دعا کا معنٰی و مفہوم : دعا عبادات کا خلاصہ، انسانی حاجات اور جذبات کا مرقّع، بندے اور اس کے رب کے درمیان لطیف مگر مضبوط واسطہ، اللہ تعالیٰ کے مزید انعامات کا حصول اور نقصانات سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ اس سے ضمیر کا بوجھ ہلکا اور پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔ اس لیے دعا مکمل یکسوئی، خلوص نیت اور انتہائی توجہ، اصرار اور تکرار کے ساتھ کرنی چاہیے۔ ارض و سماء کے مالک کی خوشی اور اس کا حکم ہے کہ اس سے براہ راست مانگا جائے۔ اللہ تعالیٰ سے نہ مانگنا تکبر ہے۔ فوت شدگان کے واسطے، حرمت، طفیل اور وسیلے سے دعا کرنا شرک ہے۔ نبی کریم ﷺ نے دعا کے مقصدو مفہوم کو نہایت ہی مختصر مگر جامع کلمات میں بیان فرمایا ہے : ( اَلدُّعَاءُ ہُوَ الْْعِبَادَۃُ ) [ رواہ أبوداوٗد : کتاب الصلوۃ، باب الدعاء ] ” دعا عبادت ہے۔ “ دعا بمعنٰی عبادت : تمہارے رب کا ارشاد ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے بےپروائی کرتے ہیں انہیں ذلیل و خوار کرکے جہنم میں داخل کیا جائے گا۔[ المؤمن : 60] دعا بمعنٰی مدد طلب کرنا : اللہ کے سوا اپنے مدد گاروں سے مدد مانگو اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو۔[ البقرۃ : 23] دعا بمعنٰی پکار : اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی ہستی کو نہ پکا رو جو تجھے نہ فائدہ پہنچا سکتی ہے اور نہ نقصان اگر تو ایسا کرے گا تو ظالموں میں سے ہوگا۔ [ یونس : 106] دعا کی اہمیت : (عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ؓ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ قَالَ لَنْ یَّنْفَعَ حَذْرٌ مِنْ قَدْرٍ وَلٰکِنَّ الدُّعَاءَ ےَنْفَعُ مِمَّا نُزِّلَ وَمِمَّا لَمْ ےُنْزَلْ فَعَلَےْکُمْ بالدُّعَاءِ عِبَاد اللّٰہِ ) [ مسند أحمد : کتاب مسند الأنصار، باب حدیث معاذ بن جبل ] ” حضرت معاذ بن جبل ؓ آنحضرت ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا کوئی بھی احتیاط اور پرہیز تقدیر سے نہیں بچا سکتی، لیکن دعا نازل شدہ اور آئندہ نازل ہونے والے مصائب و تکالیف سے فائدہ پہنچاتی ہے۔ پس اے بندگان خدا دعا ضرور کیا کرو۔ “ دعا کے آداب درود، توبہ، استغفار : اخلاقیات کے حوالے سے اس بات کو کبھی بھی پسندیدہ قرار نہیں دیا گیا کہ کمزور آدمی اور حاجت مند کسی بڑے سے سوال کرے تو وہ آداب واکرام کو بالائے طاق رکھ کر سوال پر سوال ڈالتا چلا جائے۔ اس انداز سے نہ صرف مانگنے والا محروم رہ سکتا ہے بلکہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ دینے والا اس طرح مانگنے پر ناراض ہوجائے۔ لہٰذا جب رب کی بارگاہ میں دست سوال دراز کیا جائے تو پہلے حمد و ستائش اور اس کی عنایات کا اعتراف واقرار کیا جائے۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ کی ذات اطہر پر درود پڑھا جائے جو بذات خود بہترین دعا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ ” جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا اللہ تعالیٰ اس پر دس بار رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ “ [ رواہ مسلم : کتاب الصلٰوۃ، باب الصلٰوۃ علی النبی ] آپ ﷺ نے ابی بن کعب ؓ کو سمجھاتے ہوئے فرمایا کہ اگر تو اپنی دعا میں تمام وقت درود پڑھنے پر صرف کرے تو تیرے سارے دکھوں کے لیے کافی اور گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا۔[ رواہ الترمذی : کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق، باب منہ ] درود کے بعد اللہ تعالیٰ کی بارگاہ کا احترام ومقام اور انسانیت کا شرف یہ ہے کہ کچھ مانگنے سے پہلے اس کے حضور اپنے گناہوں کی معافی اور بخشش طلب کی جائے۔ عاجزی، درماندگی : (اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّخُفْیَۃً ) [ الاعراف : 55] ” اپنے رب کو عاجزی اور خوف کے ساتھ پکارو۔ “ دعا کے آداب میں شکر، حمد، درود اور توبہ و استغفار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی جلالت ومنزلت کا تقاضا اور فقیرکا کام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے مانگتے وقت غایت درجے کی انکساری اور در ما ندگی کے ساتھ اس کے سامنے دست سوال دراز کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کو انکساری اس قدر پسند ہے کہ جب انسان پریشانیوں کے ہجوم، مسائل کے گرداب اور مصائب کے بھنور میں پھنس جائے اعزہ و اقرباء اور رفقاء و احباب منہ پھیر جائیں، حالات کے تھپیڑوں نے زمین کی پستیوں پردے مارا ہو، تمام وابستگیاں ختم اور ہر قسم کی امیدیں دم توڑ گئی ہوں ‘ نہ اٹھنے کی ہمت ہو نہ بیٹھنے کی سکت اور آدمی اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکا ہو تو اس وقت یہ اپنے رب کے سامنے ہاتھ پھیلا کر التجا کرے کہ اے اللہ ! میں نے اپنے گلشن حیات کو اپنی خطاؤں اور گناہوں کے جھکڑوں، غلطیوں اور جرائم کی آندھیوں سے برباد کرلیا ہے۔ میری وادئ حیات کو تیرے بغیر کوئی سیراب نہیں کرسکتا۔ مجھے تیرے ہی در کی امید اور تیری ہی رحمتوں کا سہارا ہے۔ جس طرح تو ویران وادیوں، تپتے صحراؤں اور اجڑے ہوئے باغوں کو اپنے کرم کی بارش سے سر سبز و شاداب بنا دیتا ہے اسی طرح مجھے حیات نو سے ہمکنار کر دے۔ جب یہ کہتے ہوئے اس کا دل موم اور آنکھیں پر نم ہوجاتی ہیں۔ تو اسی لمحے رحمت خداوندی اس کی روح کو تھپکیاں اور دل کو تسلیاں دیتے ہوئے ان الفاظ میں اسے حیات نو کی امید دلا رہی ہوتی ہے۔ (قُلْ ےَا عِبَادِیَ الَّذِےْنَ اَسْرَفُوْا عَلآی اَنْفُسِھِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ إِنَّ اللّٰہَ ےَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِےْعًا إِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِےْمُ ) [ الزمر : 53] ” اے نبی ! کہہ دو کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوجاؤ۔ یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کرنے والا ہے ‘ وہ غفور الرحیم ہے۔ “ شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں : (رُوْحُ الدُّعَاءِ اَنْ یَّرٰی کُلَّ حَوْلٍ وَقُوَّۃٍ مِنَ اللّٰہِ وَےَصِےْرُ کَالْمَےِّتِ فِیْ ےَدِ الْغُسَّالِ ) [ حجۃ اللّٰہ ] ” دعا کی روح یہ ہے کہ دعا کرنے والا ہر قسم کی طاقت وقوت کا سر چشمہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو تصور کرے اور اس کی قوت و عظمت کے سامنے اپنے آپ کو اس میت کی طرح سمجھے جو نہلانے والے کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ “ ہاتھ آگے بڑھائیے ! انسان کی عزت وشرف اور غیرت و حمیّت کا تحفظ کرتے ہوئے دین کی تعلیم یہ ہے کہ آدمی دوسرے کے سامنے ہاتھ نہ پھیلائے۔ مگر بارگاہ ایزدی میں ہاتھ پھیلانے کا حکم ہی نہیں یہ تو انسانیت کا شرف ہونے کے ساتھ دعا کے آداب میں سے ہے۔ رسول اکرم ﷺ فرمایا کرتے تھے جب دعا مانگنے والا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس میں ہاتھ اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ بندے کے ہاتھ خالی لوٹاتے ہوئے حیا محسوس کرتا ہے۔ (عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ إِنَّ رَبَّکُمْ حَیِیٌّ کَرِےْمٌ ےَسْتَحْیِیْ مِنْ عَبْدِہٖ إِذَارَفَعَ ےَدَےْہِ اَنْ یَّرُدَّھُمَا صِفْرًا) [ رواہ أبوداوٗد : کتاب الصلاۃ، باب الدعاء ] ” حضرت سلمان فارسی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا تمہارا رب نہایت ہی مہربان اور بڑا ہی حیا والا ہے۔ بندہ جب اس کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھاتا ہے تو خالی ہاتھ لوٹاتے ہوئے اسے شرم آتی ہے۔ “ یقین کے ساتھ مانگیے رسول اللہ ﷺ ارشاد فرمایا کرتے تھے دعا مانگنے والے کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر مکمل بھروسہ اور یقین ہونا چاہیے کہ میری دعا اللہ تعالیٰ ضرور قبول فرمائے گا۔ کیونکہ آدمی جس طرح اللہ کے بارے میں گمان کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ اسی طرح کا سلوک فرمائے گا۔ لہٰذا دعا کرتے ہوئے یقین محکم ہونا چاہیے کہ میری دعا ضرور قبول ہوگی۔ ہر دعا قبول ہونے کی گارنٹی 1 ۔ دعا کا فی الفور قبول ہوجانا۔ 2 ۔ زندگی کے کسی حصّہ میں مستجاب ہونا۔ 3 ۔ مقصود حاصل ہونے کے بجائے اس کے بدلے میں کسی ناگہانی مصیبت کا ٹل جانا۔ 4 ۔ زندگی میں دعا قبول نہیں ہوئی تو اس کا آخرت میں پورا پورا بدلہ چکا دیا جائے گا۔ رِفعتیں اور قربتیں اپنے گناہوں اور غلطیوں کی وجہ اور اللہ تعالیٰ کے عرش پر متمکن ہونے کے عقیدے سے انسان یہ بات سمجھتا رہا ہے کہ جس طرح میرا اللہ تک پہنچنا مشکل ہے اس طرح میری فریاد بھی اس تک نہیں پہنچ سکتی۔ اس لیے مجھے ایسے طریقے اور وسائل بروئے کار لانے چاہییں جس سے میری آواز خالق حق تک پہنچ سکے۔ ابتداءً ایسا ہی خیال رسول کریم ﷺ کے رفقائے کرام کے دل میں پیدا ہوا وہ اس فکری الجھن کی وجہ سے آپ سے سوال کرتے ہیں کہ اے ذات اقدس ! ہمیں بتایا جائے کہ ہمارا رب ہم سے کتنی دوری اور مسافت پر جلوہ افروز ہے تاکہ ہم اپنی آواز کو اسی قدر بلند کرنے کی کوشش کریں۔ اس محدود سوچ اور فکری الجھن کو دور کرنے کے لیے فرمایا گیا کہ میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کرتے ہیں کہ میں ان سے کتنا دور ہوں۔ اے نبی ! آپ ان کو اطمینان اور یقین دلائیں کہ میں قدرت وسطوت اور اپنے فضل وکرم کے لحاظ سے ہر وقت ان کے ساتھ ہی ہوا کرتا ہوں۔ میری رفاقت اس قدر پکّی اور ان کے قریب ہے کہ میں انسان کی شہ رگ سے بھی قریب تر ہوں۔ یہاں تک کہ انسان کے دل میں پیدا ہونے والے جذبات اور اس کے ذہن میں ابھرنے والے خیالات سے ہر لمحہ مجھے آگاہی حاصل رہتی ہے۔ (وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَإِنِّیْ قَرِےْب۔ ) [ البقرۃ : 186] ” جب آپ سے میرے بندے میرے بارے میں پوچھیں تو انہیں فرمائیے کہ میں ان کے بالکل قریب ہوں۔ “ (وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہٗ وَنَحْنُ اَقْرَبُ إِلَےْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِےْدِ ) [ قٓ: 16] ” ہم نے انسان کو پیدا کیا اور اس کے دل میں پیدا ہونے والے خیالات تک کو ہم جانتے ہیں ہم اس کی شاہ رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔ “ (اِنَّہُ عَلِےْمٌم بِذَات الصُّدُوْرِ ) [ الملک : 13] ” یقیناً وہ سینے کے رازوں کو جانتا ہے۔ “ وسیلہ کی بحث المائدۃ آیت :35 میں آئے گی انشاء اللہ۔ نوٹ : مزید تفصیل میری کتاب ” انبیاء کا طریقۂ دعاء “ میں ملاحظہ فرمائیں۔ مسائل 1۔ اللہ تعالیٰ بندے کے قریب اور اس کی دعاؤں کو قبول کرنے والا ہے۔ 2۔ بندوں کو بھی اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہوئے اس کا حکم ماننا چاہیے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس کا حکم ماننے سے رشدو ہدایت حاصل ہوتی ہے۔ 4۔ دعا بندے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان قریب ترین واسطہ ہے۔ 5۔ مواحد کی ہر دعا قبول ہوتی ہے۔ تفسیر بالقرآن دعا کا مفہوم قرآن مجید میں : 1۔ اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لیے زمین میں سے نباتات پیدا فرمائے۔ (البقرۃ : 61) 2۔ مساجد اللہ کے لیے ہیں، اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرو۔ (الجن : 18) 3۔ اور ان کا آخری قول اللہ تعالیٰ کی حمدو تعریف ہوگی۔ (یونس : 10) 4۔ مشرک دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے۔ (البقرۃ : 221) 5۔ اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول کے حکم کو قبول کرو جب وہ تم کو بلائیں۔ (الانفال : 24) 6۔ اگر تم کہتے ہو کہ آپ نے اس قرآن کو ازخود بنا لیا ہے تو تم بھی ایسی دس سورتیں لے آؤ اور جن کو تم بلا سکتے ہو بلالو۔ (ہود : 13)
Top