بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Dure-Mansoor - Nooh : 1
اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم کی طرف اَنْ اَنْذِرْ : کہ ڈراؤ قَوْمَكَ : اپنی قوم کو مِنْ : سے قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ يَّاْتِيَهُمْ : کہ آئے ان کے پاس عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
بلاشبہ ہم نے نوح ﷺ کو ان کی قوم کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو اس سے پہلے ڈرائیے کہ ان پر دردناک عذاب آجائے
1۔ ابن مردویہ نے عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ یہ سورة انا ارسلنا نوحا مکہ میں نازل ہوئی۔ 2۔ الحاکم نے ابن عباس ؓ سے رسول اللہ ﷺ تک مرفوع حدیث بیان کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح کو اور اس کی قوم کو قیامت کے دن لوگوں میں سب سے پہلے بلائیں گے۔ اور ان سے فرمائیں گے تم نے نوح (علیہ السلام) کو کیا جواب دیا تھا ؟ تو وہ کہیں گے کہ اس نے ہم کو نہ دعوت دی اور نہ ہم کو آپ کا پیغام پہنچایا اور ہم کو نصیحت کی، نہ ہم کو حکم دیا، اور نہ ہم کو برے کاموں سے روکا۔ اس کے جواب میں نوح (علیہ السلام) کہیں گے۔ اے میرے رب ! میں نے ان کو ایسی دعوت دی تھی جو اولین وآخرین میں پھیلی ہوئی ہے۔ ایک امت کے بعد دوسری امت تک دعوت پہنچی یہاں تک کہ خاتم النبیین احمد ﷺ تک آکر رکی اور وہ منسوخ ہوگئی اور آپ ﷺ نے اس کو پڑھا اور اس کے ساتھ ایمان لائے اور اس کی تصدیق کی۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں کو فرمائیں گے کہ حضرت احمد ﷺ اور اس کی امت کو بلاؤ۔ اور رسول اللہ ﷺ اور آپ کی امت اس حال میں آئے گی کہ ان کی روشنی ان کے آگے دوڑ رہی ہوگی تو نوح (علیہ السلام) محمد ﷺ اور اس کی امت سے فرمائیں گے کیا تم جانتے ہو کہ میں نے اپنی قوم کو پیغام پہنچادیا تھا اور میں نے ان کو نصیحت کرنے کی بڑی کوشش کی۔ اور میں نے سرا وجہرا بہت کوشش کی کہ میں ان کو آگ سے بچاؤں لیکن میری دعوت نے فرار اور نفرت کے سوا ان میں کچھ اضافہ نہیں کیا۔ تو رسول اللہ ﷺ اور ان کی امت کہے گی : جو کچھ آپ نے ہم سے پوچھا ہے بیشک ہم اس کے بارے میں گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے جو کچھ کہا ہے آپ اس میں سچ بول رہے ہیں تو نوح (علیہ السلام) فرمائیں گے کہ آپ اور آپ کی امت یہ کیسے جانتے ہیں حالانکہ ہم پہلی امت ہیں اور آپ آخری امت ہیں تو رسول اللہ ﷺ یہ سورة پڑھیں گے۔ آیت بسم اللہ الرحمن الحیم انا ارسلنا نوحا الی قومہ ہم نے نوح (علیہ السلام) کو بھیجا ان کی قوم کی طرف۔ سورة کے ختم تک۔ جب سا کو ختم کریں گے تو آپ کی امت کہے گی ہم گواہی دیتے ہیں کہ قصے سچے۔ اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ وہی غالب اور حکمت والے ہیں پھر اللہ تعالیٰ اس وقت فرمائیں گے۔ آیت وامتازوا الیوم ایہا المجرمون۔ اے مجرمو ! آج الگ ہوجاؤ۔ امام ذہبی (رح) تلخص میں فرماتے ہیں۔ اس کی اسناد رواہ بےکار، انتہائی ضعیف ہے المستدرک 4012 ھ۔
Top