Dure-Mansoor - As-Saff : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو لِمَ تَقُوْلُوْنَ : کیوں تم کہتے ہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
اے ایمان والو ! تم کیوں کہتے ہو ایسی چیزیں جو تم خود کرتے نہیں ہو
1۔ عبد بن حمید وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ صحابہ ؓ نے یہ کہا اگر ہم جان لیتے کہ سب سے محبوب اعمال اللہ کے نزدیک کون سے ہیں تو ہم یقیناً وہ کرتے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو خبردیتے ہوئے فرمایا آیت ان اللہ یحب الذین یقاتلون فی سبیلہ صفا کانہم بنیان مرصوص۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو خاص طور پر پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں ان لوگوں نے اس کو ناپسند کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ آیت یا ایہا الذین اٰمنو لم تقولون مالاتفعلون۔ اے ایمان والو ! ایسی بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں اور یہ بات اللہ بڑی ناراضگی کی ہے جو کہو وہ نہ کرو۔ 2۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہی لوگ کہتے تھے اللہ کی قسم ! اگر ہم جان لیتے کہ اللہ کی طرف کون سے اعمال محبوب ہیں تو یہ آیت نازل ہوئی آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لم تقولون مالا تفعلون سے لے کر آیت بنیان مرصوص تک تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نزدیک محبوب عمل پر ان کی رہنمائی فرمائی۔ 3۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ صحابہ ؓ نے کہا اگر ہم جان لیتے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون سے اعمال محبوب ہیں تو یہ آیت نازل ہوئی آیت یا ایہا الذین اٰمنو لم تقولون مالا تفعلون سے لے کر آیت بنیان مرصوص تک۔ 4۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن عساکر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لم تقولون مالا تفعلون۔ سے لے کر آیت بنیان مرصوص تک کہ یہ آیات انصار میں سے ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی کہ ان میں عبداللہ بن رواحہ ؓ بھی تھے۔ انہوں نے اپنی مجلس میں کہا اگر ہم جان لیتے کہ کونسا عمل اللہ کو محبوب ہے تو ہم اس پر عمل کرتے یہاں تک کہ ہم کو موت آجاتی۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات ان کے بارے میں بیان فرمائیں۔ ابن رواحہ ؓ نے فرمایا میں برابر اللہ کے راستے میں رکا رہوں گا یعنی جہاد کرتا رہوں گا یہاں تک کہ میں مرجاؤں بالآخر وہ شہید ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب عمل 5۔ امام مالک (رح) نے زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت انصار میں سے ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی ان میں عبداللہ بن رواحہ ؓ بھی تھے۔ ان لوگوں نے مجلس میں کہا اگر ہم جان یتے کون سے اعمال اللہ کے نزدیک محبوب ہیں تو ہم ان پر عمل کرتے یہاں تک کہ ہم مرجاتے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ان کے بارے میں نازل فرمائی۔ ابن رواحہ ؓ نے فرمایا میں برابر اللہ کے راستے میں رکا رہوں گا یہاں تک کہ شہید ہو کر مروں گا۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ ایمان والوں نے کہا اگر ہم جان لیتے کہ اللہ کے نزدیک کون سے اعمال محبوب ہیں تو ہم یقیناً اس پر عمل کرتے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو محبوب اعمال بتائے اور فرمایا آیت ان اللہ یحب الذین یقاتلون فی سبیلہ صفا بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو محبوب رکھتے ہیں جو اس کے راستے میں صف باندھ کر لڑتے ہیں۔ ان کے لیے بیان فرمایا کہ محبوب عمل اللہ کے راستے میں لڑنا ہے۔ پھر غزوہ احد کے دن انہیں اس سے آزمایا گیا تو وہ نبی اکرم ﷺ سے جدا ہو کر پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لم تقولون مالا تفعلون۔ 7۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ مسلمانوں نے کہا اگر ہمیں کسی کام کا حکم کیا جاتا ہے تو ہم اس کو ضرور کرتے تو یہ آیت نازل ہوئی آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لم تقولون مالا تفعلون۔ فرمایا مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت جہاد کے بارے میں نازل ہوئی ایک آدمی کہتا تھا۔ میں نے قتال کیا اور میں نے یہ یہ کیا حالانکہ اس نے ایسا نہیں کیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس بارے میں سخت نصیحت فرمائی۔ خلاف واقعہ باتیں کرنا جھوٹ میں داخل ہے 8۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کوئی لشکر بھیجتے تھے۔ جب وہ واپس لوٹتے تو وہ بڑھا چڑھا کر بیان کرتے تھے۔ اور وہ کہتے تھے۔ ہم نے اس طرح قتال کیا اور ہم نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ 9۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ بلاشبہ القاص، بغض اور نفرت میں غور فکر کرنے لگا تو اس سے کہا گیا کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول دیکھا ہے آیت یا ایہا الذین اٰمنوا لم تقولون مالا تفعلون۔ کبر مقتا عنداللہ ان تقوللوا مالا تفعلون۔ کیا وہ آدمی جو اپنی تعریف کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اس طرح اور اس طرح نیکی اور خیر کا کام کیا یا وہ آدمی جو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برائی سے روکتا ہے حالانکہ اس میں کوتاہی اور غفلت ہوتی ہے تو فرمایا ایسے دونوں آدمی ممقوت یعنی مبغوض اور قابل نفرت ہیں۔ 10۔ عبد بن حمید نے ابو خالد الوالبی (رح) سے روایت کیا کہ ہم خباب ؓ کے پاس بیٹھے تھے۔ وہ خاموش رہے تو ہم نے کہا کیا آپ ہم کو حدیث بیان نہیں فرمائیں گے کہ ہم تو آپ کے پاس اس لیے بیٹھے ہیں۔ تو انہوں نے نے فرمایا کیا تم مجھ کو حکم کرتے ہو کہ میں وہ بات کہوں جس کو میں خود نہیں کرتا۔ 11۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت کانہم بنیان مرصوص گویا کہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں یعنی ایسی مضبوط اور پختہ دیوار جو زائل نہ ہو یعنی اپنی جگہ سے نہ ہٹے اور اس کے بعض حصے بعض کے ساتھ مضبوط جڑے ہوئے ہوں۔
Top