Dure-Mansoor - Al-An'aam : 94
وَ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰى كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ تَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَآءَ ظُهُوْرِكُمْ١ۚ وَ مَا نَرٰى مَعَكُمْ شُفَعَآءَكُمُ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّهُمْ فِیْكُمْ شُرَكٰٓؤُا١ؕ لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَیْنَكُمْ وَ ضَلَّ عَنْكُمْ مَّا كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور البتہ تحقیق جِئْتُمُوْنَا : آگئے تم ہمارے پاس فُرَادٰي : تنہا۔ اکیلے كَمَا : جیسا کہ خَلَقْنٰكُمْ : پیدا کیا تھا ہم نے تم کو اَوَّلَ : پہلی مَرَّةٍ : بار وَّتَرَكْتُمْ : اور چھوڑ آئے تھے تم مَّا : جو خَوَّلْنٰكُمْ : دیا ہم نے تم کو وَرَآءَ ظُهُوْرِكُمْ ۚ : اپنی پیٹھوں کے پیچھے وَمَا نَرٰي : اور نہیں ہم دیکھتے مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ شُفَعَآءَكُمُ : تمہارے سفارشیوں کو الَّذِيْنَ : وہ جو زَعَمْتُمْ : گمان کیا کرتے تھے تم۔ زعم رکھتے تھے تم اَنَّهُمْ : بیشک وہ فِيْكُمْ : تم میں شُرَكٰٓؤُا ۭ : شریک ہیں لَقَدْ تَّقَطَّعَ : البتہ تحقیق کٹ گئے بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان سے وَضَلَّ : اور گم ہوگیا عَنْكُمْ : تم سے مَّا كُنْتُمْ : وہ جو تھے تم تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کیا کرتے
اور البتہ تم ہمارے پاس آؤ گے الگ الگ جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا۔ اور تم نے اپنے پیٹھ پیچھے وہ چھوڑ دیا جو ہم نے تمہیں عطا کیا تھا، اور ہم نہیں دیکھ رہے تمہارے ساتھ تمہارے سفارشیوں کو جن کے بارے میں تم نے خیال کیا تھا کہ وہ تمہارے بارے میں شریک ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ تمہارا آپس کا تعلق منقطع ہوگیا اور تمہارے وہ دعوے گئے گزرے ہوگئے جو تم کیا کرتے تھے۔
میدان محشر میں حاضری کی کیفیت (1) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ نضر بن حارث نے کہا عنقریب میرے لئے لات اور عزی سفارش کریں گے تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ولقد جئتمونا فرادی ساری آیت۔ (2) امام ابن ابی حاتم اور حاکم نے (اور اس کی تصحیح بھی کی ہے) عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یہ آیت تلاوت کی لفظ آیت ولقد جئتمونا فرادی کما خلقنکم اور عائشہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہائے افسوس کہ بلاشبہ مردوں اور عورتوں کو اکھٹا اٹھایا جائے گا۔ ان کا بعض بعض کی شرمگاہ کو دیکھے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان میں سے ہر ایک آدمی کے لئے ایک حال ہوگا جو اسے بےنیاز کردے گا۔ مرد عورتوں کی طرف اور عورتیں مردوں کی طرف نہ دیکھیں گی اور ایک دوسرے سے بالکل غافل ہوں گے۔ (3) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ولقد جئتمونا فرادی کما خلقنکم اول مرۃ پیدا ہونے کے دن کی طرح تم ہمارے پاس اکیلے آؤ گے یعنی پیدا ہونے کے دن کے بعد سے جو اس میں نقصان ہوگا وہ ہر شے اس کی طرف واپس لوٹا دی جائے گی۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب قیامت کا دن ہوگا تو لوگ ننگے پاؤں ننگے بدن اور بغیر ختنہ کے جمع کئے جائیں گے۔ (5) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وترکتم ما خولنکم یعنی مال سے اور خادموں سے لفظ آیت ورآء ظھورکم یعنی دنیا میں چھوڑ آئے۔ (6) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ابن آدم قیامت کے دن لایا جائے گا گو یا کہ وہ ایک بڑا متکبر ہوگا اللہ تبارک و تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہاں ہے تو نے کیا جمع کیا ؟ وہ کہے گا اے میرے رب میں نے اس کو جمع کیا اور اس کو زائد مقدار میں چھوڑ دیا تو (مال) تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے وہ کہاں ہے جو اپنی ذات کے لئے آگے بھیجا وہ اور وہ آگے بھیجا ہوئی کسی چیز کو نہ دیکھے گا۔ اور آپ نے یہ آیت تلاوت کی۔ لفظ آیت ولقد جئتمونا فرادی کما خلقنکم اول مرۃ وترکتم ما خولنکم ورآء ظھورھم (7) امام حاکم نے (اور اس کی تصحیح بھی کی ہے) عبد اللہ بن بریدہ (رح) سے روایت کیا کہ ابن زیاد کے پاس ابوالاسود دیلمی اور جبیربن حیۃ موجود تھے۔ اس حرف لفظ آیت لقد تقطع بینکم کو انہوں نے ذکر کیا۔ ان میں سے ایک نے کہا میرے اور تیرے درمیان (فیصلہ کرنے والا) وہ شخص ہوگا جو ہم پر پہلے داخل ہوگا تو یحییٰ بن معمر داخل ہوئے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا ” بینکم “ رفع کے ساتھ ہے۔ (8) امام ابو الشیخ نے الاعرج سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت لقد تقطع بینکم رفع کے ساتھ ہے تمہاری رشتہ داریاں اور تعلقات (ختم ہوجائیں گے) (9) امام ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت لقد تقطع بینکم نصب کے ساتھ وہ رشتے جو دنیا میں تمہارے درمیان تھے وہ ٹوٹ گئے۔ (10) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لقد تقطع بینکم یعنی ان کے درمیان جو رشتہ داریاں تھیں وہ ٹوٹ گئیں۔ (11) امام عبد الرزاق اور عبد بن حمید نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ جب حضرت عمر ؓ نے ام کلثوم بنت علی سے شادی کی اور اپنے دوستوں کو اس پر اکٹھا فرمایا تو سب دوستوں نے ان کو مبارک باد دی اور ان کے لئے دعا کی حضرت عمر نے فرمایا میں نے شادی کی ہے مجھے عورتوں کی طرف کوئی حاجت نہیں لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن ہر نسب اور تعلق کٹ جائے گا۔ سوائے میرے تعلق اور میرے نسب کے تو میں نے اس بات کو پسند کیا کہ میرے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان نسبت قائم ہوجائے۔ (12) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت لقد تقطع بینکم وضل عنکم ما کنتم تزعمون سے مراد ہے کہ تمہارے سارے رشتے ٹوٹ گئے اور جن رشتہ داروں اور لوگوں کے بارے میں تم دعوی کیا کرتے تھے وہ تم کھو گئے۔ (13) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لقد تقطع بینکم یعنی تمہارے ایک دوسرے سے دنیا میں تعلق ٹوٹ گئے۔
Top