Dure-Mansoor - Al-An'aam : 91
وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖۤ اِذْ قَالُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى بَشَرٍ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِیْ جَآءَ بِهٖ مُوْسٰى نُوْرًا وَّ هُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُوْنَهٗ قَرَاطِیْسَ تُبْدُوْنَهَا وَ تُخْفُوْنَ كَثِیْرًا١ۚ وَ عُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْۤا اَنْتُمْ وَ لَاۤ اٰبَآؤُكُمْ١ؕ قُلِ اللّٰهُ١ۙ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِیْ خَوْضِهِمْ یَلْعَبُوْنَ
وَمَا : اور نہیں قَدَرُوا : انہوں نے قدر جانی اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق قَدْرِهٖٓ : اس کی قدر اِذْ قَالُوْا : جب انہوں نے کہا مَآ : نہیں اَنْزَلَ : اتاری اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر بَشَرٍ : کوئی انسان مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز قُلْ : آپ کہ دیں مَنْ : کس اَنْزَلَ : اتاری الْكِتٰبَ : کتاب الَّذِيْ : وہ جو جَآءَ بِهٖ : لائے اس کو مُوْسٰي : موسیٰ نُوْرًا : روشنی وَّهُدًى : اور ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے تَجْعَلُوْنَهٗ : تم نے کردیا اس کو قَرَاطِيْسَ : ورق ورق تُبْدُوْنَهَا : تم ظاہر کرتے ہو اس کو وَتُخْفُوْنَ : اور تم چھپاتے ہو كَثِيْرًا : اکثر وَعُلِّمْتُمْ : اور سکھایا تمہیں مَّا : جو لَمْ تَعْلَمُوْٓا : تم نہ جانتے تھے اَنْتُمْ : تم وَلَآ : اور نہ اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ دادا قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ ثُمَّ : پھر ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دیں فِيْ : میں خَوْضِهِمْ : اپنے بیہودہ شغل يَلْعَبُوْنَ : وہ کھیلتے رہیں
اور لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں پہچانی جیسے پہچاننی تھی جبکہ انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی بھی چیز نازل نہیں فرمائی، آپ فرما دیجئے کہ کس نے اتاری وہ کتاب جسے موسیٰ لے کر آئے جو نور تھی اور لوگوں کے لئے ہدایت تھی۔ تم نے اسے الگ الگ ورقوں میں کر رکھا ہے جنہیں تم ظاہر کرتے ہو اور بہت کچھ چھپاتے ہو اور تم کو وہ باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے نہیں جانا۔ آپ فرمادیجئے کہ اللہ نے نازل فرمایا۔ پھر ان کو چھوڑ دیجئے اپنی خرافات میں کھیلتے رہیں گے۔
(1) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وما قدروا اللہ حق قدرۃ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد وہ کفار ہیں جو ایمان نہیں لاتے اللہ کی اس قدرت کے ساتھ سو جو شخص ایمان لائے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ تو اس نے اللہ تعالیٰ کو پہچان لیا۔ اور جو شخص اس کے ساتھ ایمان نہیں لاتا تو وہ ایمان نہیں لایا اللہ کے ساتھ اس کی ذات کو پہچانتے ہوئے (پھر فرمایا) لفظ آیت وما قدروا اللہ حق قدرہ اذقالوا ما انزل اللہ علی بشر من شیء یعنی بنی اسرائیل میں سے یہود نے کہا اے محمد ﷺ کیا اللہ تعالیٰ نے تیرے اوپر کتاب نازل کی ہے فرمایا ہاں تو کہنے لگے اللہ کی قسم اللہ نے آسمان سے کوئی کتاب نازل نہیں کی۔ اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اے محمد ﷺ فرمادیجئے لفظ آیت من انزل الکتب الذی جآء بہ موسیٰ نورا وھدی للناس سے لے کر لفظ آیت انتم ولا اباوکم قل اللہ تک۔ (2) امام ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وما قدروا اللہ حق قدرہ یعنی انہوں نے نہیں پہچانا کہ اللہ کی عظمت شان کیا ہے کیونکہ انہوں نے اسے جھٹلادیا۔ (3) امام ابن ابی حاتم نے سدی کے طریق سے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وما قدروا اللہ حق قدرہ یعنی انہوں نے اللہ کی تعظیم نہیں کی جیسے حق تھا اس کی تعظیم کا۔ (4) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وما قدروا اللہ حق قدرہ اذقالوا ماانزل اللہ علیہ بشر من شیء یہ بات قریش کے مشرکین نے کہی۔ (5) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت اذ قالوا ما انزل اللہ علی بشر من شیء اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ فخاص یہودی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ پر کوئی چیز نہیں اتاری۔ (6) امام ابن جریر اور ابن منذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت لفظ آیت اذقالوا ما انزل اللہ علی بشر من شیء مالک بن الصیف کے بارے میں نازل ہوئی۔ موٹے عالم سے اللہ کا بغض رکھنا (7) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی یہودیوں میں سے آیا جس کو مالک بن الصیف کہا جاتا تھا۔ اس نے نبی ﷺ سے جھگڑا کیا تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا میں تجھے اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے تورات کو موسیٰ پر نازل فرمایا کیا تو تورات میں اس بات کو پاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ موٹے عالم سے بغض رکھتے ہیں اور وہ موٹا عالم تھا۔ یہ سن کر وہ غضبناک ہوگیا اور کہنے لگا اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ نے کسی بشر پر کوئی کتاب نہیں اتاری۔ اس کے ساتھیوں نے اس سے کہا ہلاکت ہو تجھ پر کیا موسیٰ پر (کتاب نہیں اتری گئی) تو اس نے کہا اللہ تعالیٰ نے کسی بشر پر کوئی کتاب نہیں اتاری۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت وما قدروا اللہ حق قدرہ (8) امام ابن جریر نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ یہود میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کے پاس آئے اس حال میں کہ آپ گوٹھ مار کر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا اے ابو القاسم ہمارے لئے کیوں کتاب نہیں لاتا آسمان سے۔ جیسے موسیٰ تختیاں لے آئے تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا یعنی لفظ آیت یسئلک اھل الکتب ان تنزل علیھم کتبا من السمآء (النساء آیت 153) یہود میں سے ایک آدمی تیزی کے ساتھ انگلیوں کے بل اٹھا اور کہہ دیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ پر اور موسیٰ پر اور عیسیٰ پر اور نہ کسی اور پر کوئی چیز نازل کی۔ تو اللہ تعالیٰ نے اتارا لفظ آیت وما قدروا اللہ حق قدرہ (9) امام ابو الشیخ نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو حکم فرمایا کہ اہل کتاب سے اپنے بارے میں پوچھیں کہ تم اپنی کتابوں میں کیسے پاتے ہو۔ تو ان کو حسد سوار ہوگیا کہ وہ اللہ کی کتاب کا اور اس کے رسولوں کا انکار کرکے کہنے لگے لفظ آیت ما انزل اللہ علی بشر من شیء تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لفظ آیت وما قدروا اللہ حق قدرہ پھر فرمایا اے محمد تم رجوع کرو اپنے لئے خبیر کی طرف (یعنی اللہ کی طرف) پھر یہ آیت اتاری کہ لفظ آیت الرحمن فسئل بہ خبیرا اور فرمایا لفظ آیت ولا ینبئک مثل خبیرا (فاطر آیت 14) (10) امام بیہقی نے شعب میں کعب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ زیادہ گوشت کھانے والے (یعنی موٹے) گھر والوں اور موٹے عالم سے بغض رکھتے ہیں۔ (11) امام بیہقی نے جعدہ الجشمی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ ایک آدمی آپ کو اپنا خواب بیان کررہا تھا۔ اس نے ایک موٹے آدمی کو دیکھا کہ اس نے اپنے پیٹ کو کسی چیز کے ساتھ جو اس کے ہاتھ میں تھی لگائے ہوئے ہے اور کہہ رہتا ہے۔ اگر اس کا بعض اس کے غیر میں ہوتا تو یہ فرشتے سے بہتر ہوتا۔ (12) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت تجعلونہ قراطیس تبدونھا و تخفون کثیرا سے یہودی مراد ہیں اور لفظ آیت وعلمتم مالم تعلموا انتم ولا اباوکم سے مسلمان مراد ہیں۔ (13) امام ابن ابی منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت تجعلونہ قراطیس تبدونھا و تخفون کثیرا کے بارے میں فرمایا یہ یہودیوں کی ان چیزوں کے بارے میں ہے جو انہوں نے تورات سے ظاہر کیں اور جو محمد ﷺ کے بارے میں چھپایا۔ (14) امام عبدبن حمید، ابن ابی شیبہ، ابن منذر اور ابو الشیخ نے مجاہد ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت تجعلونہ قراطیس تبدونھا و تخفون کثیرا یعنی اے گروہ عرب تم کو بتادیا گیا لفظ آیت مالم تعلموا انتم ولا اباؤکم (جو تم نے اور تمہارے آباؤ اجداد نے نہیں جانا) (15) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا کہ لفظ آیت وعلمتم مالم تعلموا انتم ولا اباؤکم سے یہودی مراد ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو علم دیا لیکن اس کی پیروی نہیں کی نہ اس کو لیا اور نہ اس کے ساتھ عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی مذمت فرمائی ان کے اس عمل کے بارے میں۔
Top