Dure-Mansoor - Al-An'aam : 82
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْۤا اِیْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَ هُمْ مُّهْتَدُوْنَ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا : نہ ملایا اِيْمَانَهُمْ : اپنا ایمان بِظُلْمٍ : ظلم سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمُ : ان کے لیے الْاَمْنُ : امن (دلجمعی) وَهُمْ : اور وہی مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان میں کسی ناحق کی آمیزش نہ کی انہیں کے لئے امان ہے اور وہی راہ یافتہ ہیں۔
(1) امام احمد بخاری، مسلم، ترمذی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، دارقطنی نے الافراد میں، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے عبد اللہ ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم تو لوگوں پر یہ حکم بھاری گزرا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم میں کون ہے جس نے اپنے آپ پر ظلم نہ کیا ہو آپ نے فرمایا یہ وہ نہیں ہے جو تم مراد لیتے ہو۔ کیا تم نے نہیں سنا نیک بندے نے کیا کہا کہ لفظ آیت ان الشرک لظلم عظیم اس سے مراد شرک ہے۔ (2) امام فریابی، ابن ابی شیبہ، حکیم ترمذی نے نوادرالاصول میں، ابن جریر، ابن منذر، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ ان سے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیا لفظ آیت الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم فرمایا تم کیا کہتے ہو۔ انہوں نے عرض کیا اس کا معنی کہ انہوں نے ظلم نہیں کیا فرمایا تم کو یہ امر انتہائی بھاری محسوس ہوا ہے یہاں ظلم سے مراد شرک ہے کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا لفظ آیت ان الشرک لظلم عظیم (3) امام ابو الشیخ نے عمر بن خطاب سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا کہ لفظ آیت ولم یلبسوا ایمانھم بظلم یعنی ظلم سے مراد شرک ہے۔ (4) امام فریابی، عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ابو عبید، ابن جریر، ابن منذر اور ابو الشیخ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت لم یلبسوا ایمانھم بظلم میں ظلم سے مراد شرک ہے۔ (5) امام فریابی، عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے سلمان فارسی ؓ سے روایت کیا کہ ان سے اس آیت لفظ آیت ولم یلبسوا ایمانھم بظلم کے بارے میں پوچھا گیا فرمایا اس سے مراد شرک ہے کیا تو نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا لفظ آیت ان الشرک لظلم عظیم (6) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے چند طریق سے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت لم یلبسوا ایمانھم بظلم سے مراد شرک ہے۔ سب سے بڑا ظلم شرک ہے (7) امام ابن منذر، حاکم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو اپنے مصحف کو کھول کر پڑھتے ایک دن وہ داخل ہوئے اور سورة انعام پڑھی اور اس آیت پر آئے۔ لفظ آیت الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم آیت کے آخر تک تو جلدی سے پاؤں اٹھایا اپنی چادر کو پکڑا پھر ابی بن کعب کے پاس آئے فرمایا اے ابو المنذر میں اس آیت لفظ آیت الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم پر آیا۔ ہم نے دیکھا کہ ہم ظلم کرتے ہیں اور ایسا کرتے ہیں اور ایسا کرتے ہیں انہوں نے فرمایا اے امیر المومنین یہ ایسا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت ان الشرک لظلم عظیم اس سے مراد شرک ہے۔ (8) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت لم یلبسوا ایمانھم بظلم سے مراد شرک ہے۔ (9) امام عبد بن حمید، اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ولم یلبسوا ایمانھم بظلم یعنی ظلم سے مراد بتوں کی عبادت کرنا ہے۔ (10) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لم یلبسوا ایمانھم بظلم یعنی انہوں نے اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا۔ (11) امام فریابی، عبد بن حمید، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، حاکم نے (اور آپ نے اس کو صحیح بھی کیا ہے) اور ابن مردویہ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم یہ آیت ابراہیم اور ان کے اصحاب کے بارے میں خاص طور پر نازل ہوئی۔ یہ اس امت کے بارے میں نہیں ہے۔ (12) امام احمد، طبرانی، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں جریر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ فرمایا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے۔ جب ہم مدینہ منورہ سے نکلے۔ تو ایک سوار ہماری طرف آرہا تھا۔ وہ ہماری طرف پہنچا اور ہم کو سلام کیا نبی ﷺ نے اس سے فرمایا تو کہاں سے آیا ہے۔ اس نے کہا اپنے اہل و عیال سے اپنی اولاد سے اور اپنے کنبہ سے آرہا ہوں اور میں رسول اللہ ﷺ کا ارادہ کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا تو نے اس کو پا لیا۔ اس نے کہا مجھ کو بتایئے ایمان کیا ہے۔ آپ نے فرمایا تو اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں تو نماز کو قائم کر اور زکوٰۃ کو ادا کر رمضان کے روزے رکھ اور بیت اللہ کا حج کر اس نے کہا میں نے اقرار کرلیا پھر اس کے اونٹ کے اگلے پاؤں شکاری کے جال ایک خالی کنویں میں داخل ہوگئے۔ وہ اونٹ گرا تو آدمی اپنی کھوپڑی کے بل نیچے آگرا اور مرگیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے تھوڑا عمل کیا اور کثیر اجر پایا۔ یہ ان لوگوں میں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم اولئک لھم الامن وھم مھتدون میں نے حورعین کو دیکھا کہ وہ اس کے منہ میں جنت کے پھل ڈال رہی ہے اور اس سے یہ معلوم ہوا کہ یہ آدمی بھوکا فوت ہوا۔ ایمان کو ظلم (شرک) کے ساتھ ملوث نہ کرنے کی فضیلت (13) امام حکیم ترمذی اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اور رات کو چل رہے تھے اچانک ایک دیہاتی آپ کے پاس آگیا اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ میں نکلا اپنے شہر سے اور اپنی اولاد سے تاکہ میں آپ کی ہدایت کے ساتھ ہدایت حاصل کروں آپ کے قول کو مضبوطی سے تھام لوں لہذا آپ مجھ پر پیش کیجئے۔ آپ خالی زمین کے سوراخ میں داخل ہوگئے جس سے وہ دیہاتی نیچے آگرا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اس شخص کے بارے میں سنا جس کا عمل تھوڑا ہے اور اس کا اجر بہت زیادہ ہو یہ (آدمی) ان میں سے ہے کیا تم نے سنا ان لوگوں کے بارے میں جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم یعنی شرک کے ساتھ ملوث نہیں کیا یہ (آدمی) ان میں سے ہے۔ (14) امام ابن ابی حاتم نے بکر بن سوادہ (رح) سے روایت کیا کہ دشمن میں سے ایک آدمی نے مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا اور ایک آدمی کو قتل کردیا۔ پھر اس نے ہتھیار اٹھایا اور دوسرے کو قتل کردیا۔ پھر اس نے ہتھیار اٹھایا اور تیسرے کو قتل کردیا پھر اس نے کہا کیا اس کے بعد اسلام مجھ کو نفع دے گا۔ صحابہ نے کہا ہم نہیں جانتے یہ بات رسول اللہ ﷺ انہوں نے ذکر کی کیا آپ نے فرمایا ہاں (چنانچہ وہ اسلام لے آیا) (اس کے بعد) اس نے اپنے گھوڑے کو دوڑایا اور مسلمانوں میں داخل ہوگیا پھر اپنے ساتھیوں پر حملہ کیا اور ان میں سے ایک آدمی کو قتل کردیا۔ پھر دوسرے کو قتل کردیا پھر خود بھی شہید ہوگیا راوی نے کہا صحابہ کرام یہ خیال کرتے تھے یہ آیت اس کے بارے میں نازل ہوئی یعنی لفظ آیت الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم (15) امام عبد بن حمید نے ابراہیم تمیمی ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا آپ خاموش رہے۔ یہاں تک کہ ایک آدمی آیا اور مسلمان ہوگیا۔ تھوڑی ہی دیر ٹھہرا تھا یہاں تک کہ اس نے قتال کیا۔ اور شہید ہوگیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا یہ ان لوگوں میں سے ہے جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم یعنی شرک کے ساتھ ملوث نہیں کیا۔ (16) امام بغوی نے معجم میں، ابن ابی حاتم، ابن قانع، طبرانی، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب میں سنجرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی امتحان میں مبتلا کیا گیا پھر اس نے صبر کیا۔ جس کو دیا گیا تو اس نے شکر کیا۔ جس پر ظلم کیا تو اس نے معاف کردیا۔ اور جس نے ظلم کیا اور پھر معافی مانگ لی پھر نبی ﷺ خاموش رہے کہا گیا یا رسول اللہ یہ کس کے لئے کہا ہے۔ آپ نے فرمایا لفظ آیت اولئک لھم الامن وھم مھتدون
Top