Dure-Mansoor - Al-An'aam : 80
وَ حَآجَّهٗ قَوْمُهٗ١ؕ قَالَ اَتُحَآجُّوْٓنِّیْ فِی اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنِ١ؕ وَ لَاۤ اَخَافُ مَا تُشْرِكُوْنَ بِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ رَبِّیْ شَیْئًا١ؕ وَسِعَ رَبِّیْ كُلَّ شَیْءٍ عِلْمًا١ؕ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ
وَحَآجَّهٗ : اور اس سے جھگڑا کیا قَوْمُهٗ : اس کی قوم قَالَ : اس نے کہا اَتُحَآجُّوْٓنِّىْ : کیا تم مجھ سے جھگڑتے ہو فِي : میں اللّٰهِ : اللہ وَ : اور قَدْ هَدٰىنِ : اس نے مجھے ہدایت دے دی ہے وَ : اور لَآ اَخَافُ : نہیں ڈرتا میں مَا تُشْرِكُوْنَ : جو تم شریک کرتے ہو بِهٖٓ : اس کا اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے رَبِّيْ : میرا رب شَيْئًا : کچھ وَسِعَ : احاطہ کرلیا رَبِّيْ : میرا رب كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز عِلْمًا : علم اَ : کیا فَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ : سو تم نہیں سوچتے
اور اس کی قوم نے حجب بازی کی تو اس نے جواب میں کہا کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں حجت بازی کرتے ہو حالانکہ اس نے مجھے ہدایت عطا فرمادی، اور میں ان سے نہیں ڈرتا جن کو تم اس کا شریک بناتے ہو مگر ہاں جو کچھ میرا رب چاہے، میرے پروردگار کا علم ہر چیز کو احاطہ کئے ہوئے ہے، کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟
(1) امام ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وحاجہ قومہ یعنی آپ کی قوم آپ سے جھگڑنے لگی۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت قال اتحاجونی یعنی کیا تم مجھ سے جھگڑتے ہو۔ (3) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت اتحاجونی نون مشدد کے ساتھ۔ (4) امام ابن منذر اور ابو الشیخ نے ابن جریج (رح) سے لفظ آیت وحاجہ قومہ کے بارے میں فرمایا کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارا اور پھر فرمایا لفظ آیت وحاجہ قومہ قال اتحاجونی فی اللہ وقد ھدن یعنی میں نے اپنے رب کو پہچان لیا انہوں نے آپ کو اپنے معبودوں کے ذریعہ ڈرایا کہ ان کی طرف سے ان کو کوئی مصیبت نہ پہنچ جائے۔ (اور فرمایا) لفظ آیت ولا اخاف ماتشرکون بہ پھر فرمایا لفظ آیت وکیف اخاف ما اشرکتم ولا تخافون انکم اشرکتم باللہ یعنی میں ان سے نہیں ڈرتا جنہیں تم شریک بناتے ہو اور پھر فرمایا اے مشرکو ! میں کیسے ڈروں ان سے جن کو تم نے شریک بنایا ہے حالانکہ تم نہیں ڈرتے اس سے کہ تم نے شریک بنایا۔ (5) امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت فای الفریقین احق بالامن یہ قول ابراہیم کا ہے جب ان سے پوچھا کہ دو فریقوں میں سے کوئی زیادہ حقدار ہے امن کا اور یہ ابراہیم کی حجت میں سے ہے۔ (6) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت فای الفریقین احق بالامن کیا جو غیر اللہ سے ڈرتا ہے اور اس ذات سے نہیں ڈرتا یا جو اللہ سے ڈرتا ہے اس کے غیر سے (کسی سے) نہیں ڈرتا اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت الذین امنوا ولم یلبسوا ایمانھم بظلم اولئک لھم الامن وھم مھتدون
Top