Dure-Mansoor - Al-An'aam : 63
قُلْ مَنْ یُّنَجِّیْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ تَدْعُوْنَهٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ۚ لَئِنْ اَنْجٰىنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں مَنْ : کون يُّنَجِّيْكُمْ : بچاتا ہے تمہیں مِّنْ : سے ظُلُمٰتِ : اندھیرے الْبَرِّ : خشکی وَالْبَحْرِ : اور دریا تَدْعُوْنَهٗ : تم پکارتے ہو اس کو تَضَرُّعًا : گڑگڑا کر وَّخُفْيَةً : اور چپکے سے لَئِنْ : کہ اگر اَنْجٰىنَا : بچا لے ہمیں مِنْ : سے هٰذِهٖ : اس لَنَكُوْنَنَّ : تو ہم ہوں مِنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر ادا کرنے والے
آپ فرمایئے کہ کون تم کو نجات دیتا ہے خشکی اور سمندر کی اندھیریوں سے، تم اسے چپکے چپکے عاجزی کے ساتھ پکارتے ہو بلاشبہ اگر ہمیں اس مصیبت سے نجات دے دی تو ہم ضرور ضرور شکر گزاروں میں سے ہوجائیں گے۔
(1) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت قل من ینجیکم من ظلمت البر والبحر کے بارے میں فرمایا کہ خشکی اور تری کے غم سے (کو ن تم کو بچا تا ہے) (2) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت قل من ینجیکم من ظلمت البر والبحر تدعونہ تضرعا وخفیۃ کے بارے میں فرمایا کہ جب کوئی بندہ راستے کو گم کردیتا ہے (یعنی راستے سے بھٹک جاتا ہے) اور وہ اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے اور کہتا ہے لفظ آیت لئن انجنا من ھذہ لنکونن من الشکرین (کہ اگر تو ہم کو نجات دیدے تو ہم ضرور شکر گزار بندے بن جائیں گے)
Top