Dure-Mansoor - Al-An'aam : 60
وَ هُوَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّیْلِ وَ یَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ یَبْعَثُكُمْ فِیْهِ لِیُقْضٰۤى اَجَلٌ مُّسَمًّى١ۚ ثُمَّ اِلَیْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ یُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جو کہ يَتَوَفّٰىكُمْ : قبض کرلیتا ہے تمہاری (روح) بِالَّيْلِ : رات میں وَيَعْلَمُ : اور جانتا ہے مَا جَرَحْتُمْ : جو تم کما چکے ہو بِالنَّهَارِ : دن میں ثُمَّ : پھر يَبْعَثُكُمْ : تمہیں اٹھاتا ہے فِيْهِ : اس میں لِيُقْضٰٓى : تاکہ پوری ہو اَجَلٌ : مدت مُّسَمًّى : مقررہ ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف مَرْجِعُكُمْ : تمہارا لوٹنا ثُمَّ : پھر يُنَبِّئُكُمْ : تمہیں جتا دے گا بِمَا : جو كُنْتُمْ : تم کرتے تھے تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور وہی ہے جو تمہیں قبضہ میں لیتا ہے رات کو جانتا ہے جو کچھ کرتے ہو دن میں، پھر وہ تمہیں دن میں اٹھاتا ہے تاکہ پوری کردی جائے معیاد مقرر۔ پھر اسی کی طرف تمہارا لوٹنا ہے۔ پھر وہ تمہیں ان کو موں کی خبر دے گا جو تم کیا کرتے تھے۔
(1) امام ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر انسان کے ساتھ ایک فرشتہ ہے جب وہ سو جاتا ہے تو اس کی جان لے لیتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ اجازت فرماتے ہیں اس کی روح قبض کرتے ہیں تو اس کو قبض کرلیتا ہے ورنہ اسے واپس لوٹا دیتا ہے یہی مفہوم ہے لفظ آیت وھو الذی یتوفکم کا۔ نیند میں روح قبض ہونا (2) امام ابی ابی حاتم اور ابو الشیخ نے عظمۃ میں عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وھو الذی یتوفکم بالیل یعنی جانوں کو قبض کردیا جاتا ہے انکی نیند کے وقت کوئی رات ایسی نہیں ہوتی مگر اللہ تعالیٰ سب روحوں کو قبض کرلیتے ہیں اور ہر جان سے سوال کرتے ہیں ان اعمال میں سے جو اس کے ساتھی (یعنی جسم) نے دن میں کام کیا ہے۔ پھر ملک الموت کو بلایا جاتا ہے۔ تو اس سے فرماتے ہیں اس کو قبض کرلے کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جس میں ملک الموت لوگوں کی زندگی کی کتاب میں نہ دیکھتے ہوں کہنے والا کہتا ہے تین مرتبہ اور کہنے والا کہتا ہے پانچ مرتبہ (دیکھتا ہے) (3) امام عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وھو الذی یتوفکم کے بارے میں فرمایا کہ رات کو ان کی وفات ان کی نیند ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو تو وہ کہتا ہے تم نے دن میں کیا کمایا (یعنی کیا عمل کئے) لفظ آیت ثم یبعثکم فیہ یعنی دن میں (پھر اٹھا دیتا ہے) لفظ آیت لیقضی اجل مسمی (تا کہ مقرر معاد پوری کردی جائے) اور وہ موت ہے۔ (4) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وھو الذی یتوفکم بالیل کے بارے میں فرمایا یعنی اس سے انکی نیند مراد ہے لفظ آیت ویعلم ما جرحتم یعنی جو کچھ تم نے دن میں گناہ کئے لفظ آیت ثم یبعثکم فیہ پھر وہ اٹھاتا ہے دن کے وقت اور لفظ آیت بعث سے مراد ہے بیداری۔ (5) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ویعلم ما جرحتم کے بارے میں فرمایا جو کچھ تم نے گناہ کئے۔ (6) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ بن کثیر (رح) نے لفظ آیت لیقضی اجل مسمی کے بارے میں فرمایا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے لئے ان کی مدت عمر کو پورا کردیں۔
Top