Dure-Mansoor - Al-An'aam : 139
وَ قَالُوْا مَا فِیْ بُطُوْنِ هٰذِهِ الْاَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُوْرِنَا وَ مُحَرَّمٌ عَلٰۤى اَزْوَاجِنَا١ۚ وَ اِنْ یَّكُنْ مَّیْتَةً فَهُمْ فِیْهِ شُرَكَآءُ١ؕ سَیَجْزِیْهِمْ وَصْفَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ حَكِیْمٌ عَلِیْمٌ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا مَا : جو فِيْ بُطُوْنِ : پیٹ میں هٰذِهِ : اس الْاَنْعَامِ : مویشی (جمع) خَالِصَةٌ : خالص لِّذُكُوْرِنَا : ہمارے مردوں کے لیے وَمُحَرَّمٌ : اور حرام عَلٰٓي : پر اَزْوَاجِنَا : ہماری عورتیں وَاِنْ : اور اگر يَّكُنْ : ہو مَّيْتَةً : مردہ فَهُمْ : تو وہ سب فِيْهِ : اس میں شُرَكَآءُ : شریک سَيَجْزِيْهِمْ : وہ جلد ان کو سزا دے گا وَصْفَهُمْ : ان کا باتیں بنانا اِنَّهٗ : بیشک وہ حَكِيْمٌ : حکمت والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور انہوں نے کہا کہ جو کچھ ان جانوروں کے پیٹوں میں سے وہ ہمارے مردوں کے لئے خاص ہے اور ہماری بیویوں پر حرام قرار دے دیا گیا ہے۔ اور اگر وہ مردار ہو تو وہ سب اس میں شریک ہیں۔ سو وہ انہوں عنقریب اس بات کی سزا دے گا جو بیان کرتے ہیں، بیشک وہ حکمت والا علم والا ہے۔
(1) امام فریابی، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وقالوا مافی بطون ھذہ الانعام خالصۃ لذکورنا سے دودھ مراد ہے۔ (2) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وقالوا ما فی بطون ھذہ الانعام خالصۃ لذکورنا سے سائبہ اور بحیرہ مراد ہے اور لفظ آیت و محرم علی ازواجنا یعنی عورتوں پر (حرام ہے) لفظ آیت سیجزیھم وصفھم یعنی اس بارے میں ان کی جھوٹی بات پر (اللہ تعالیٰ اس کو سزا دیں گے) (3) امام عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وقالوا ما فی بطون ھذھ الانعام خالصۃ لذکورنا و محرم علی ازواجنا کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد بحیرہ کا دودھ ہے جو مردوں کے لئے ہوتا تھا سوائے عورتوں کے اگر وہ مردار ہوتا تو اس میں ان کے مرد اور ان کی عورتیں سب شریک ہوتے لفظ آیت سیجزیھم وصفھم یعنی ان کے جھوٹ کی (اللہ تعالیٰ ان کو عنقریب سزا دیں گے) (4) امام ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وقالوا ما فی بطون ھذہ الانعام خالصۃ لذکورنا و محرم علی ازواجنا کے بارے میں فرمایا کہ بکری جب نر بچہ جنتی تھی تو اس کو ذبح کردیتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ مردوں کے لئے ہے سوائے عورتون کے اگر وہ مادہ جنتی تھی تو اس کو چھوڑ دیتے تھے اور ذبح نہ کرتے تھے اور اگر وہ بچے مردہ ہوتا تو اس میں سب شریک ہوتے۔ (5) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وقالوا ما فی بطون ھذھ الانعام کے بارے میں فرمایا کہ دودھ کو وہ اپنی عورتوں پر حرام کردیتے تھے اور ان کے مرد اس کو پیتے تھے بکری جب نر بچہ جنتی تو اس کو ذبح کردیتے اور کہتے یہ (صرف) مردوں کے لئے ہے سوائے عورتوں کے اگر وہ مادہ بچہ جنتی تو اس کو ذبح نہ کرتے۔ اگر وہ میتہ ہوتا تو اس میں سب شریک ہوجاتے۔ (6) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت وان یکن میتۃ تا کے ساتھ جو منصوب منون۔ (7) امام بخاری نے تاریخ میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ تم میں سے کوئی مال کی طرف ارادہ کرتا ہے اور اس کو اپنی اولاد میں سے (صرف) مردوں کے لئے کردیتا ہے تو یہ اس طرح سے ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت خالصۃ لذکورنا و محرم علی ازواجنا
Top