Dure-Mansoor - Al-An'aam : 118
فَكُلُوْا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ اِنْ كُنْتُمْ بِاٰیٰتِهٖ مُؤْمِنِیْنَ
فَكُلُوْا : سو تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو ذُكِرَ : لیا گیا اسْمُ اللّٰهِ : اللہ کا نام عَلَيْهِ : اس پر اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو بِاٰيٰتِهٖ : اس کی نشانیوں پر مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
سو اس میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام ذکر کیا گیا ہو اگر تم اس کی آیات پر ایمان لائے ہو۔
(1) امام ابو داؤد، ترمذی نے (اور اس کی تحسین بھی کی ہے) بزار، ابن جریر اور ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہودی نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا کہ کیا ہم کھائیں ان چیزوں میں سے جن کو ہم نے خود قتل کیا اور ہم ان چیزوں میں سے نہ کھائیں جن کو اللہ تعالیٰ مارتے ہیں ؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری لفظ آیت فکلوا مما ذکراسم اللہ علیہ ان کنتم بایتہ مومنین سے لے کر لفظ آیت وان اطعتموھم انکم لمشرکون (2) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت فکلوا مما ذکراسم اللہ علیہ اس میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا کیونکہ وہ حلال ہے لفظ آیت ان کنتم بایتہ مومنین یعنی اگر تم قرآن کی تصدیق کرنے والے ہو۔ لفظ آیت وما لکم الا تاکلوا مما ذکراسم اللہ علیہ یعنی جن پر اللہ کا نام لیا گیا۔ لفظ آیت وقد فصل لکم ما حرم علیکم الا ما اضطررتم الیہ یعنی جو حرام کیا گیا تم پر مردار سے لفظ آیت وان کثیرا یعنی بہت لوگ عرب کے مشرکین میں سے لفظ آیت لیضلون باھوآءھم بغیر علم یعنی ذبائح کے حکم میں اور اس کے علاوہ دوسرے حکم میں گمراہ کرتے ہیں بغیر علم کے لفظ آیت ان ربک ھواعلم بالمعتدین یعنی بلاشبہ رب تیرا خوف جانتا ہے۔ حد سے نکلنے والوں کو۔ (3) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وقد فصل لکم یعنی بیان کردیا گیا تمہارے لئے لفظ آیت ما حرم علیکم الا ما اضطررتم الیہ مگر جو مجبور ہوگئے تم اس کی طرف مردار خون اور سور کے گوشت میں سے۔ (4) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت وقد فصل لکم صاد کو مشددفا کے نصب کے ساتھ اور لفظ آیت ماحرم علیکم حاء کے رفع اور راء کے کسرہ کے ساتھ لفظ آیت وان کثیرا لیضلون یاء کے رفع کے ساتھ۔ (5) امام ابن ابی شیبہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وذروا ظاہر الاثم سے مراد ہے ماؤں اور بیٹیوں کا نکاح لفظ آیت و باطنہ سے مراد ہے زنا۔ (6) ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وذروا ظاھر الاثم و باطنہ اس میں سے ظاہر (گناہ) یہ ہے لفظ آیت ولا تنکحوا ما نکح ابآوکم من النساء (النساء آیت 22) اور لفظ آیت حرمت علیکم امھتکم وبنتکم واخوتکم الایہ تم ان عورتوں کے ساتھ نکاح نہ کرو جن سے تمہارے آباء نے نکاح کیا اور تم پر حرام کی گئی ہیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور باطن سے مراد زنا ہے۔ (7) عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وذروا ظاھر الاثم و باطنہ کے بارے میں فرمایا یعنی کہ تم اعلانیہ اور چھپ کر گناہ کرنا چھوڑ دو ۔ (8) ابن منذر اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وذروا ظاھر الاثم و باطنہ یعنی ان سے مراد وہ گناہ ہیں جن کے بارے میں انسان اپنے دل میں تصور کرتا ہے اور پھر ان پر وہ علم کرتا ہے۔ (9) ابن ابی حاتم نے ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت وذروا ظاہر الاثم و باطنہ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ظاہری گناہ سے بھی اور چھپے ہوئے گناہ سے بھی کہ اس پر عمل کیا جائے۔
Top