Dure-Mansoor - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ : نہیں پاسکتیں اس کو الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ يُدْرِكُ : پاسکتا ہے الْاَبْصَارَ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ اللَّطِيْفُ : بھید جاننے والا الْخَبِيْرُ : خبردار
نگاہیں اسے محیط نہیں ہوسکتیں اور وہ سب نگاہوں کو محیط ہے اور وہ بڑا باریک بین خبردار ہے۔ دنیا میں دنیوی آنکھوں سے اللہ کا دیدار نہیں ہوسکتا
(1) امام ابن ابی حاتم، عقیلی، ابن عدی، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے سند ضعیف کے ساتھ ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے لفظ آیت لا تدرکہ الابصار کے بارے میں فرمایا کہ انسان جن شیاطین اور فرشتے جب سے پیدا کئے گئے ہیں ان کے فنا کئے جانے تک ان کی ایک ہی صف بنا دی جائے تو وہ کبھی اللہ تعالیٰ کا احاطہ نہیں کرسکیں ذہبی نے کہا یہ حدیث منکر ہے۔ (2) امام ترمذی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی، حاکم نے اور اس کی تصحیح بھی کی ہے ابن مردویہ اور لالکائی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا عکرمہ ؓ نے کہا میں نے ان سے کہا کیا اللہ تعالیٰ نہیں فرماتے ؟ لفظ آیت لا تدرکہ الابصار وھو یدرک الابصار انہوں نے فرمایا وہ ایک نور ہے جب وہ اپنے نور سے تجلی فرماتے ہیں تو کوئی چیز اس کو نہیں پاسکتی۔ اور دوسرے الفاظ میں یوں ہے یعنی اللہ تعالیٰ جب اپنی کیفیت کے ساتھ تجلی فرماتے ہیں تو آنکھ اس پر نہیں ٹھہر سکتی۔ (جو نظارے کی تاب لاسکے) (3) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت لاتدر کہ الابصار یعنی کسی کی بھی آنکھ احاطہ نہیں کرسکتی اللہ کے ساتھ یعنی اللہ کی ذات کو نہیں دیکھ سکتی۔ (4) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا۔ اس وقت ایک آدمی نے ان سے کہا کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا لفظ آیت لاتدر کہ الابصار عکرمہ نے اس سے کہا کیا تو آسمان نہیں دیکھتا ہے ؟ اس نے کہا ہاں پھر انہوں نے فرمایا پھر سب کچھ دیکھا جاسکتا ہے۔ (5) امام عبدبن حمید اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لا تدرکہ الابصار یعنی اللہ تعالیٰ اس سے برتر اور اعظم ہے کہ آنکھیں اس کا احاطہ کرسکیں۔ (6) امام ابو الشیخ اور بیہقی نے کتاب الرؤیہ میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لا تدرکہ الابصار یعنی دنیا کی نظریں اس کو نہیں گھیر سکتیں اور حسن نے فرمایا اس کو اہل جنت جنت میں دیکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ آیت وجوہ یومئذ ناضرۃ الی ربھا ناظرۃ پھر فرمایا وہ لوگ دیکھ رہے ہوں گے اللہ کے چہرہ مبارک کی طرف۔ (7) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لا تدرکہ الابصار وھو یدرک الابصار اس کو کوئی چیز نہیں دیکھ سکتی اور وہ ساری مخلوق کو دیکھتا ہے۔ (8) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے اسمعیل بن علیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت لا تدرکہ الابصار یعنی دنیا میں نظریں اس کا احاطہ نہیں کرسکتی۔ (9) امام ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور لالکائی سے عبد الرحمن بن مھدی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابو الحسین یحییٰ بن حصین (رح) جو مکہ کے قاری تھے۔ کو فرماتے ہوئے سنا کہ لفظ آیت لاتدر کہ الابصار سے مراد ہے عقل کی آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتی۔ (10) امام ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لاتدر کہ الابصار کے بارے میں فرمایا کہ ایک عورت نے کہا کہ یا رسول اللہ میرے لئے اپنے رب کے پاس سفارش کر دیجئے۔ آپ نے فرمایا کیا تو جانتی ہے کہ تو کس ذات سے سفارش طلب کر رہی ہے۔ کہ گھر لیا ہے اس کی کرسی نے آسمان کو اور زمین کو پھر اس پر جلوہ افروز ہوئے چار انگلیوں کو مقدار بھی اس میں سے کچھ زائد اور فالتو نہیں۔ پھر فرمایا اس کے لئے چڑچڑانا جیسے نیا کجاوہ چڑچڑاتا ہے۔ اسی کو فرمایا لفظ آیت لاتدر کہ الابصار اس کی لگاؤ رک جائے گی۔ آسمان کے کناروں پر پہنچنے سے پہلے۔ وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ سب سے پہلے قیامت کے قائم ہوجانے کا علم ایک جن کو ہوگا اچانک آسمان کے کنارے گرچکے ہوں گے۔ کوئی راستہ نہیں پائے گا۔ جو مشرق مغرب یمن اور شام کی طرف لے جاسکتا ہے۔
Top