Dure-Mansoor - Al-An'aam : 100
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ الْجِنَّ وَ خَلَقَهُمْ وَ خَرَقُوْا لَهٗ بَنِیْنَ وَ بَنٰتٍۭ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَصِفُوْنَ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرایا لِلّٰهِ : اللہ کا شُرَكَآءَ : شریک الْجِنَّ : جن وَخَلَقَهُمْ : حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا وَخَرَقُوْا : اور تراشتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے بَنِيْنَ : بیٹے وَبَنٰتٍ : اور بیٹیاں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر (جہالت سے) سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور وہ بلند تر عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اور ان لوگوں نے جنات اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں حالانکہ اس نے ان کو پیدا فرمایا ہے، اور اس کے لئے انہوں نے بیٹے اور بیٹیاں بغیر علم کے تراش رکھے ہیں، وہ ان باتوں سے پاک ہے
(1) امام ابن جریر، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وجعلوا للہ شرکاء الجن وخلقھم انہوں نے جنوں کو اللہ کا شریک بنا دیا حالانکہ اللہ ہی نے ان کو پیدا فرمایا لفظ آیت وخرقوا لہ بنین وبنت بغیر علم یعنی انہوں نے اللہ کے لئے جھوٹ گھڑے ہوئے بیٹے اور بیٹیاں بنا لیں۔ (2) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وخرقوا لہ بنین وبنت یعنی انہوں نے ان کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا دیں۔ (3) امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وخرقوا یعنی انہوں نے جھوٹ بولا۔ (4) امام ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وخرقوا لہ بنین وبنت سے مراد ہے کہ عرب نے کہا فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں اور یہود و نصاری نے کہا مسیح اور عزیز اللہ کے بیٹے ہیں۔ (5) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت وخرقوالہ بنین وبنت یعنی انہوں نے اللہ کے لئے جھوٹ بولا اور یہود و نصاری نے کہا ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں اور عرب کے مشرک لات اور عزی کے عبادت کرتے تھے اور کہتے تھے عزی اللہ کی بیٹیاں ہیں فرمایا لفظ آیت سبحنہ و تعلی عما یصفون یعنی اللہ کی ذات پاک ہے اور بلند ہے ان باتوں سے جو وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ (6) امام طستی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت وخرقوا لہ بنین وبنت کے بارے میں بتائیے فرمایا وہ اللہ کے لئے بیان کرتے ہیں بیٹے اور بیٹیوں کا اس پر جھوٹ باندھتے ہوئے پوچھا کیا عرب کے لوگ اس سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے حسان بن ثابت کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا۔ اخترق القول بھا لاھیا مستقبلا اشعت عذب الکلام ترجمہ : جھوٹ گھڑ لیا اس نے مستقبل سے غافل اور کلام کے مٹھاس کو پراگندہ کردیا۔ (7) امام ابو الشیخ نے یحییٰ بن یعمر سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت وجعلوا للہ شرکاء الجن وخلقھم تخفیف کے ساتھ اور فرماتے تھے کہ انہوں نے اللہ کے لئے شریک بنا دیئے جس نے ان کو پیدا فرمایا۔ (8) امام ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت وخلقھم تشدید کے ساتھ فرماتے تھے (حالانکہ کہ) اسی نے ان کو پیدا فرمایا۔ (9) امام ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا لفظ آیت خرقوا کیا ہے بلاشبہ وہ خفیف ہے آدمی (جب) بہت زیادہ جھوٹ بولتا ہے تو پوری قوم میں یہ اعلان کردیا جاتا ہے کہ فلاں نے افترا باری کی اس نے جھوٹ گھڑ لیا ہے۔
Top