Dure-Mansoor - Al-Waaqia : 95
اِنَّ هٰذَا لَهُوَ حَقُّ الْیَقِیْنِۚ
اِنَّ ھٰذَا : بیشک یہ لَهُوَ : البتہ وہی ہے حَقُّ الْيَقِيْنِ : یقینی حق
بیشک یہ تحقیقی یقینی بات ہے
اللہ تعالیٰ کی ملاقات مومن بندہ سے 35۔ بخاری ومسلم و ترمذی اور نسائی نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کی ہے بخاری ومسلم و ترمذی اور نسائی نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو پسند فرماتے ہیں۔ اور جو شخص اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو ناپسند فرماتے ہیں۔ عائشہ ؓ نے فرمایا ہم تو موت کو ناپسند کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ایسا نہیں ہے۔ لیکن مومن بندہ پر جب موت حاضر ہوتی ہے تو اس کو اللہ کی رضامندی اور اس کے اکرام کے خوشخبری دی جاتی ہے۔ تو اس کی طرف کوئی چیز محبوب نہیں ہوتی۔ ان چیزوں میں سے جو اس کے سامنے ہوتی ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو محبوب رکھتے ہیں اور کافر کو جب موت حاضر ہوتی ہے تو اس کو اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی خوشخبری دی جاتی ہے تو کوئی چیز اس کی طرف زیادہ ناپسندیدہ نہیں ہوتی ان چیزوں میں سے جو اس کے سامنے ہوتی ہیں۔ اور وہ اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو ناپسند فرماتے ہیں۔ 36۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص مرتا ہے تو وہ اپنے غسل دینے والے کو پہچانتا ہے اور اس کے اٹھانے والے کو قسم دلاتا ہے اگر وہ نیک ہے تو اس کے لیے آیت ” فروح وریحان وجنت نعیم “ ہے کہ وہ اسے جلدی لے چلے۔ اور اگر وہ برا ہے تو (اس کے لیے) آیت ’ ’ فنزل من حمیم۔ وتصلیۃ جحیم “ ہے (یعنی کھولتے ہوئے پانی سے اس کی دعوت ہوگی اور دوزخ میں اس کا داخلہ وہ گا کہ وہ اسے روک لے۔ 37۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ان ہذا لہو حق الیقین “ (بلاشبہ یہ سچی اور یقینی بات ہے) یعنی جو کچھ ہم نے اس سورت میں آپ پر بیان کیا۔ وہ یقیناً حق ہے۔ 38۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ان ہذا لہو حق الیقین “ یعنی اللہ تعالیٰ نے مخلوق میں سے کسی ایک چیز کو بھی نہیں چھوڑے گا۔ یہاں تک کہ وہ اسے یقینی واقفیت کرادے گا۔ اس قرآن کے بارے میں۔ اور مومن نے دنیا ہی میں اس کا یقین کرلیا تو یہ اس کو قیامت کے دن نفع دے گا۔ اور کافر قیامت کے دن یقین کرلے گا۔ اس وقت اس کو یہ یقین نفع نہ دے گا۔ 39۔ عبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) سے آیت ” ان ہذا لہو حق الیقین “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ یقینی خبر ہے۔ 40۔ ابن ابی شیبہ عبد بن حمید وابن المنذر نے مسروق (رح) سے روایت کیا کہ جو شخص ارادہ کرے کہ وہ پہلے لوگوں اور پچھلے لوگوں کی خبریں اور دنیا وآخرت کی خبریں اور جنت اور دوزخ کی خبریں جان لے تو اس کو چاہیے کہ سورة ” اذا وقعت الواقعۃ “ پڑھ لے۔ 41۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” فسبح باسم ربک العظیم “ (اپنے بڑے رب کے نام کے ساتھ تسبیح بیان کیجیے) سے مراد ہے اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے۔
Top