Dure-Mansoor - Al-Waaqia : 6
فَكَانَتْ هَبَآءً مُّنْۢبَثًّاۙ
فَكَانَتْ : تو ہوجائیں گے هَبَآءً : باریک خاک۔ گرد و غبار مُّنْۢبَثًّا : منتشر۔ پراگندہ۔ اڑتا ہوا
پھر وہ پراگندہ غبار ہوجائیں گے
آیت فکانت ہباء منبثا ( پھر وہ پراگندہ غبار ہوجائیں گے) جیسے خشک درختوں کے پتوں کو ہوائیں دائیں اور بائیں اڑا کرلے جاتی ہیں۔ 16۔ ابن ابی شیبہ نے زید بن اسلم (رح) سے آیت خافضۃ رافعہ کے بارے میں روایت کیا کہ جو شخص اس دن پست ہوگیا وہ کبھی بلند نہ ہوگا اور جو شخص اس دن بلند ہوگیا وہ کبھی پست نہ ہوگا۔ 17۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت اذا رجت الارض رجا یعنی جب (زمین پر) زلزلہ آئے گا۔ آیت وبست الجبال بسا۔ یعنی پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کردیا جائے۔ آیت فکانت ہباء منبثا (پھر وہ پراگندہ غبار ہوجائیں گے) سورج کی کرنوں کی طرح غبار بن کر بکھر جائیں گے ْ 18۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت اذا رجت الارض یعنی زمین کانپنے لگے گی۔ اور اس میں زلزلہ آجائے گی۔ آیت وبست الجبال بسا۔ یعنی پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کردیا جائے گا۔ 19۔ عبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد رحمۃ اللہ سے روایت کیا کہ آیت اذا رجت الارض رجا یعنی زلزلہ آجائے گا۔ آیت وبست الجبال بسا یعنی پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کردیا جائے گا۔ 20۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت فکان ہباء منبثا کے بارے میں روایت کی کہ اس سے مراد ہے کہ آگ کی وہ چنگاریاں کہ جب آگ بھڑکتی ہے تو اس میں سے چنگاریاں اڑتی ہیں جب وہ چنگاریاں نیچے گرتی ہیں تو وہ کوئی چیز نہیں ہوتی۔ 21۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے حضرت علی ابن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ الھباء المنبث سے مراد ہے پراگندہ اڑایا ہوا غبار اور الہباء المنثور سے رماد سورج کا وہ غبار جو تو اس کو روشندان کے شعاعوں کے ساتھ روشندان میں سے نکلتا ہے۔ 24۔ عبد بن حمید وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ہباء منبثا سے وہ شعاع مراد ہے جو روشندان میں ہوتی ہے۔ 25۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ ہباء منبثا سے مراد ہے وہ غبار جو تو اس کو دھوپ میں دیکھتا ہے جب وہ دھوپ روشندان سے کمرے میں داخل ہوتی ہیں۔
Top