Dure-Mansoor - Al-Waaqia : 28
فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍۙ
فِيْ سِدْرٍ : بیریوں میں مَّخْضُوْدٍ : بغیر کانٹوں کے
وہ ان باغوں میں ہوں گے جہاں بےخار بیریاں ہوں گی
22۔ الحاکم وصححہ اور بیہقی نے البعث میں ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہم کو اعراب اور ان کے مسائل کے سبب نفع پہنچاتا ہے ایک دیک دیہاتی آیا اور کہا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ قرآن میں ایسے درخت کا ذکر کیا ہے جو تکلیف دینے والا ہے اور میں نہیں دیکھتا ہوں کہ جنت میں ایسا درخت ہو جو اپنے مالک کے لیے تکلیف دینے والا ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا وہ کون سا درکت ہے۔ اس نے کہا بیری کا درخت کہ اس میں کانٹے ہوتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا آیت فی سدر مخضود کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے کانٹوں کو کاٹ دے گا اور ہر کانٹے کی جگہ پھل لگا دے گا۔ بلاشبہ وہ پھل کو اگائے گا اور اس پھل میں سے ستر رنگ کے کھانے برآمد ہوں گے۔ اس میں ایک رنگ دوسرے سے مشابہ نہیں ہوگا۔ 23۔ ابن ابی داوٗد نے البعث میں والطبرانی وابو نعیم نے الحیلیہ میں وابن مردویہ نے عقبہ بن عبداللہ السلمی ؓ سے روایت کیا کہ میں نبی ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ ایک دیہاتی آکر کہنے لگا اے اللہ کے رسول میں نے آپ سے سنا کہ آپ جنت میں ایسے درخت کا ذکر فرما رہے تھے کہ میں اس سے زیادہ کانٹوں والا درخت نہیں جانتا۔ یعنی کیکر کا درخت۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس میں سے ہر کانٹے کے بدلے میں پھل پیدا کردیں گے خصی کے ہوئے مینڈھے کے خصیوں کی طرح، اس میں کھانے کے ستر رنگ ہوں گے کہ اس میں ایک کھانا دوسرے کے مشابہ نہیں ہوگا۔ 24۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فی سدر مخضود سے مراد ہے کہ اس کو کمزور کردیا ہے اس کے بوجھ نے اس کو اٹھانے سے۔ 25۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس رضی عنہما سے روایت کیا کہ آیت فی سدر مخضود میں ” المخضود سے مراد ہے ایسی بیر جس میں کانٹا نہ ہو۔ 26۔ عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” المخضود “ سے مراد ہے ایسے پھلوں سے لدا ہوا جس میں کانٹا نہیں ہوگا۔ 27۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے یزید رقاشی (رح) سے روایت کیا کہ آیت فی سدر مخضود سے مراد ہے کہ اس کے بیر مٹکوں سے بڑے ہوں گے۔ 28۔ الطستی نے اپنے مسائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت فی سدر مخضود کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا وہ بیری جس میں کانٹا نہ ہو پھر فرمایا کیا کعرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا ۃ ان کیا تو نے امیہ بن ابی صلت کا مقلہ نہیں سنا : ان الحدائق فی الجنان ظلیلۃ فیہا الکواعب سدرہا مخضود ترجمہ : جنتوں میں سایہ دار باغات ہیں ان میں خوبصورت سینے والی دوشیزائیں بھی ہیں اور بےخار بیریاں بھی ہیں۔ ؂ 29۔ عبدالرزاق والفریابی وہناد وعبد بن حمید وابن جریر وابن امردویہ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ آیت وطلب منضود (تہ بہ تہ کیلے) اور وہ کیلے مراد ہیں۔
Top