Dure-Mansoor - An-Nisaa : 82
اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ١ؕ وَ لَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ : پھر کیا وہ غور نہیں کرتے الْقُرْاٰنَ : قرآن وَلَوْ كَانَ : اور اگر ہوتا مِنْ : سے عِنْدِ : پاس غَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَوَجَدُوْا : ضرور پاتے فِيْهِ : اس میں اخْتِلَافًا : اختلاف كَثِيْرًا : بہت
کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے اور اگر وہ اللہ کے سوا کسی غیر کے پاس سے ہوتا تو اس میں بکثرت اختلاف پاتے
(1) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” افلا یتدبرون القران “ سے مراد ہی کیا وہ قرآن میں غور وفکر نہیں کرتے۔ (2) عبد بن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولو کان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا “ یعنی اللہ تعالیٰ کے قول میں اختلاف نہیں ہوتا اور وہ حق ہوتا ہے اس میں باطل نہیں ہوتا اگرچہ لوگوں کے قول مختلف ہوتے ہیں۔ (3) ابن ابی حاتم نے عبد الرحمن بن زید بن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن المنذر کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ انہوں نے (یہ آیت) ” ولو کان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا “ پڑھی اور فرمایا کہ اختلاف لوگوں کے دلوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ہوتا۔ (4) ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ قرآن مجید میں اس کا بعض (حصہ) بعض کو نہیں جھٹلاتا اور نہ اس کا بعض (حصہ) بعض کی تکذیب کرتا ہے جو لوگ اس کے حکم سے ناواقف ہوتے ہیں تو یہ ان کے عقلوں کی کوتاہی اور ان کی جہالت ہے اور (یہ آیت) پڑھی ” ولو کان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافا کثیرا “ پھر فرمایا مومن پر یہ حق ہے کہ وہ یوں کہے ہر ایک (حکم) اللہ کی طرف سے ہے اور وہ ایمان لائے متشابہ آیات پر اور بعض آیات کو بعض کے ساتھ نہ ٹکرائے جب وہ کسی حکم سے جاہل ہو اور اس کو نہ جانتا ہو تو یوں کہے جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا حق ہے اور یہ پہچان لے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بات نہیں فرمائی کہ جس میں کوئی نقص ہو اس کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کی حقیقت پر ایمان لائے جو اللہ کی طرف سے آئی۔
Top