Dure-Mansoor - An-Nisaa : 145
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق (جمع) فِي : میں الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ : سب سے نیچے کا درجہ مِنَ : سے النَّارِ : دوزخ وَلَنْ تَجِدَ : اور ہرگز نہ پائے گا لَھُمْ : ان کے لیے نَصِيْرًا : کوئی مددگار
بیشک منافق دوزخ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے اور تو ہرگز ان کے لئے کوئی مددگار نہ پائے گا
(1) الفریابی و ابن ابی شیبہ وھناد و ابن ابی الدنیا وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے صفۃ النار میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان المنفقین فی الدرک الاسفل “ سے مراد ہے کہ لوہے کے صندوق میں ان کو بند کردیا جائے گا اور دوسرے لفظ میں ” مبھمۃ علیہم “ یعنی وہ اس طرح بند ہوں گے ان کو کھولنے کی جگہ کو بھی نہیں پائیں گے۔ (2) عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان المنفقین فی الدرک الاسفل “ میں ” الدرک الاسفل “ سے لوہے کے ایسے گھر مراد ہیں کہ ان کے دروازے ان پر فٹ کر دئیے جائیں گے (جو نہیں کھلیں گے) اور ان کے نیچے اور ان کے اوپر آگ جلائی جائے گی۔ (3) ابن جریر و ابن المنذر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان المنفقین فی الدرک الاسفل “ سے مراد ایسے صندوق ہیں جو ان پر بند کر دئیے جائیں گے۔ (4) ابن جریر و ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فی الدرک الاسفل “ یعنی آگ کے سب سے نچلے حصے۔ (5) ابن جریر ابن المنذر نے عبد اللہ بن کثیر (رح) سے روایت کیا کہ میں نے سنا کہ جہنم میں طبقات اور منزلیں ہیں بعض بعض کے اوپر ہیں۔ منافقین کو سخت عذاب ہوگا (6) ابن ابی الدنیا نے صفۃ النار میں ابو الاحوص (رح) سے روایت کیا کہ ابن مسعود نے فرمایا دوزخ والوں کو سخت عذاب ہوگا ایک آدمی نے کہا منافقوں کو (سخت عذاب ہوگا) ابن مسعود نے فرمایا تو نے سچ کہا کیا تو جانتا ہے کہ وہ کس طرح عذاب دئیے جائیں گے اس نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا ان کو لوئے کے صندوقوں میں رکھ کر ان پر ڈاٹ لگا دی جائے گی (یعنی ان کو بند کردیا جائے گا) پھر ان کو سب سے نچلے طبقہ میں رکھ دیا جائے گا ان تنوروں میں سے نیزوہ کنوؤں سے بھی تنگ ہوں گے اس کو کہا جاتا ہے غم کا کنواں (ان منافقوں کو ڈالنے کے بعد) اس کنویں کو بند کردیا جائے گا ہمیشہ ان کے لئے ان کے برے اعمال کے بدلے میں۔ (7) ابن ابی الدنیا نے کتاب الاخلاص میں و ابن ابی حاتم والحاکم (نے اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے شعب میں معاذ بن جبل ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ان کو یمن کی طرف بھیجا تو انہوں نے عرض کیا مجھ کو نصیحت فرمائیے آپ نے فرمایا اپنے دین کو خالص رکھ تجھے تھوڑا عمل بھی کافی ہوجائے گا۔ (8) ابن ابی الدنیا نے الاخلاص میں اور بیہقی نے شعب میں ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا مخلص لوگوں کے لئے خوشخبری ہے یہ لوگ ہدایت کے چراغ ہیں ان سے تمام تاریک فتنے چھٹ جاتے ہیں۔ (9) البیہقی نے اسلم قبیلہ میں سے ایک آدمی نے ابو فراس سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ سے سوال کرو جس چیز کے بارے میں چاہو ایک آدمی نے آواز دی یا رسول اللہ ! اسلام کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا نماز قائم کرنا زکوٰۃ ادا کرنا پھر اس نے کہا ایمان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اخلاص پھر اس نے کہا یقین کیا ہے ؟ فرمایا قیامت کی تصدیق کرنا۔ (10) البزار نے (حسن سند کے ساتھ) ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے (یعنی خوش و خرم رکھے) جس نے میری گفتگو سنی پھر اس کو یاد رکھا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ فقہ پڑھنے والا فقیہ نہیں ہوتا (پھر فرمایا) تین باتیں ہیں جن سے مؤمن کا دل نہیں بھرتا عمل کو خالص اللہ کے لئے کرنا مسلمانوں کے حکمران کے لئے خیر خواہی کرنا اپنی جماعت کو لازم پکڑنا ان کی دعائیں پیچھے سے ان کی حفاظت کرتی ہیں۔ (11) النسائی نے مصعب بن سعید سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ خیال کیا کہ ان کو نبی ﷺ کے کمزور صحابہ پر فضیلت حاصل ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس وقت کی امت اللہ تعالیٰ مدد فرماتے ہیں ان کے ضعیفوں کے ساتھ ان کی دعاؤں ان کی نمازوں اور ان کے اخلاص کی وجہ سے۔ (12) ابن ابی شیبہ والمروزی نے زوائد الزھد میں و ابو الشیخ ابن حبان نے مکحول (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو بندہ چالیس دن تک اللہ کے لئے اخلاص کرتا ہے تو حکمت کے چشمے اس کے دل سے اس کی زبان پر ظاہر ہوجاتے ہیں۔ کامیاب کی شرائط (13) احمد و بیہقی نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا جس نے اپنے دل کو ایمان کے لئے خالص کردیا۔ اور اس کا دل سلامتی والا ہوگیا اور اس کی زبان سچائی والی ہوگئی اور اس کا نفس مطمئنہ بن گیا اس کی طبیعت ماننے والی بن گئی اور اس کا کان سننے والا بن گیا اور اس کی آنکھ دیکھنے والی ہوگئی مگر کان (گویا) قیف ہے (کہ حق کی باتیں اس میں انڈیل دی گئیں) اور آنکھ اس کو ثابت کرتی ہے جبکہ دل اس کو یاد کرنے والا ہوتا ہے اور وہ آدمی کامیاب ہوگیا جس نے اپنے دل کو یاد رکھنے والا بنایا (14) الحکیم الترمذی نے نوادرالاصول میں زید بن ارقم ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اخلاص کے ساتھ لا الہ الا اللہ کہا جنت میں داخل ہوگیا کہا گیا یا رسول اللہ ! اس کا اخلاص کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اس کو حرام کاموں سے روک دے۔ (15) ابن ابی شیبہ و احمد نے الزھد میں والحکیم الترمذی و ابن ابی حاتم نے ابو ثمامہ (رح) سے روایت کیا کہ حواریوں نے عیسیٰ سے عرض کیا اے روح اللہ ! اللہ کے لئے کون مخلص ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا جو شخص اللہ کے لئے عمل کرتا ہے اور وہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ اس بات پر اس کی تعریف کریں۔ (16) ابن عساکر نے ابو ادریس (رح) سے روایت کیا کہ کوئی بندہ اخلاص کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتا یہاں تک کہ وہ اس بات کو ناپسند کرے کہ کوئی اس کے کسی عمل پر اس کی تعریف کرے۔ (17) عبد بن حمید و ابن المنذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ما یفعل اللہ بعذابکم “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی شکر کرنے والے مؤمن کو عذاب نہیں دیتے۔
Top