Dure-Mansoor - Az-Zumar : 32
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَى اللّٰهِ وَ كَذَّبَ بِالصِّدْقِ اِذْ جَآءَهٗ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِیْنَ
فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ : سے ۔ جس كَذَبَ : جھوٹ باندھا عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ وَكَذَّبَ : اور اس نے جھٹلایا بِالصِّدْقِ : سچائی کو اِذْ : جب جَآءَهٗ ۭ : وہ اس کے پاس آئے اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ جَهَنَّمَ : جہنم میں مَثْوًى : ٹھکانا لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے
سو اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور سچ کو جھٹلایا جبکہ وہ اس کے پاس آیا کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانہ نہیں ہے
1:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” فمن اظلم ممن کذب علی اللہ وکذب بالصدق “ (اس شخص سے زیادہ بےانصاف کون ہے جس نے اللہ پر دروغ گوئی کی اور اس نے سچائی کو جھٹلایا) میں ” صدق “ سے مراد قرآن ہے اور ” وصدق بہ “ سے مرد ہے۔ 2:۔ ابن جریر وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) و بیہقی (رح) نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” والذی جآء بالصدق “ (جو سچائی کو لایا) یعنی الا الہ الا اللہ کو (آیت ) ” وصدق بہ “ (اور اس کی تصدیق کی) یعنی رسول اللہ ﷺ کی (آیت ) ” اولئک ھم المتقون “ (یہی لوگ ہیں پرہیزگار) پس شرک سے بچو۔ 3:۔ ابن جریر والباوردی (فی معرفۃ الصحابہ) وابن عساکر (رح) نے اسید بن صفوان کے طریق سے (ولہ صحۃ) علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” الذی جآء بالحق “ (جو لائے حق کو) یعنی محمد ﷺ (آیت ) ” وصدق بہ “ (اور اس کی تصدیق کی) ابوبکر ؓ نے اسی طرح روایت کیا کہ (آیت ) ” بالحق “ (حق کے ساتھ) اور شاید یہ علی ؓ کی قرأت ہے۔ 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” والذی جآء بالصدق “ سے مراد رسول اللہ ﷺ ہیں (جو سچائی کو لیکر آئے) (آیت ) ” وصدق بہ “ (اور اس کی تصدیق کی) سے مراد علی بن ابی طالب ؓ ہیں۔ 5:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” والذی جآء بالصدق “ سے مراد ہے جبرئیل (علیہ السلام) (آیت ) ” وصدق بہ “ سے مراد ہیں نبی کریم ﷺ (کہ انہوں نے تصدیق کی) 6:۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید (رح) وابن الضریس (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے (آیت ) ” والذی جآء بالصدق وصدقوا بہ “ (جو سچائی کو لاتے ہیں اور لوگوں نے اس کی تصدیق کی) اس سے مراد اہل قرآن ہیں وہ لوگ قیامت کے دن قرآن کے ساتھ آئیں گے اور وہ کہیں گے یہ وہ چیز ہے جو تم نے ہم کو کی۔ اور ہم نے اس کا اتباع کیا جو کچھ اس میں ہے۔
Top