Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 23
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا
وَقَدِمْنَآ : اور ہم آئے (متوجہ ہونگے) اِلٰى : طرف مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیے مِنْ عَمَلٍ : کوئی کام فَجَعَلْنٰهُ : تو ہم کردینگے نہیں هَبَآءً : غبار مَّنْثُوْرًا : بکھرا ہوا (پراگندہ)
اور انہوں نے جو بھی عمل کیے تھے ہم ان کی طرفف متوجہ ہو کر فضاء میں نظر آنے والے مٹی کے باریک ذرات بنا دیں گے
1۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وقدمنا الی ما عملوا من عمل سے مراد ہے کہ ہم متوجہ ہوں گے ان کاموں کی طرف جو انہوں نے دنیا میں بڑے کام کیے مگر ان کو قبولیت حاصل نہ ہوئی۔ 2۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ہباء منثورا “ میں ” الھبا “ سے مراد سورج کی شعاع جو سوراخ سے نکلتی ہے۔ 3۔ عبدالرزاق والفریابی وابن المنذر وابن ابی حاتم نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ ” الہباء “ سے مراد ہے غبار والی ہوا جو پھیل جاتی ہے پھر ختم ہوجاتی ہے اور اس میں سے کوئی چیز باقی نہیں رہتی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کو اسی طرح کردیا۔ 4۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” الہبا ‘ سے مراد وہ چیز ہے جو آگ میں سے اڑتی ہے جب آگ بھڑکتی ہے تو اس میں سے چنگاریاں اڑتی ہیں جب وہ چنگاریاں نیچے گرتی ہیں تو زمین پر کچھ بھی نہیں ہوتا۔ 5۔ ابن جریر وابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” ہبار منثورا “ سے مراد ہے وہ پانی جو بہا دیا جائے۔ 6۔ عبدبن حمید وابن جریر وابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ہباء منثورا سے مراد ہے وہ شعاع جو ان میں سے کسی کے روشندان میں سے آتی ہے اگر تو اس کو پکڑنا چاہے تو اس کو نہ پکڑ سکے۔ 7۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن اجریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ہباء منثورا “ سے مراد ہے روشندان میں سے آنے والی سورج کی شعاع۔ 8۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ہباء منثورا “ سے مراد ہے سورج کی شعاع جو روشندان میں سے آتی ہے۔ 9۔ عبد بن حمید نے ابو مالک وعامر (رح) سے آیت ” ہباء منثورا “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے سورج کی عاع مراد ہے۔ 10۔ عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ہباء منثورا “ سے غبار مراد ہے۔ 11۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ہباء منثورا “ سے مراد درخت کے وہ چھوٹے چھوٹے ذرات ہیں جن کو ہوائیں اڑاتی ہیں۔ 12۔ ابن ابی حاتم نے معلی بن عبیدہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” الہباء “ سے مراد ہے راکھ۔ حرام سے نہ بچنے کی سزا 13۔ سمویہ فی فوائدہ سالم جو حضرت ابو حذیفہ کے غلام ہیں سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ایک قوم کو لایا جائے گا ان کے پاس نیکیاں تہامہ پہاڑ جتنی ہوں گی یہاں تک کہ جب ان کو لے آیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو غبار کی طرح بنا دیں گے پھر ان کو آگ میں پھینک دیا جائیگا سالم ؓ نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ کیا ہمارا اس قوم سے تعلق ہے آپ نے فرمایا وہ نمازیں پڑھتے تھے اور روزے رکھتے تھے اور رات کا کچھ حصہ سوتے تھے لیکن جب ان کو حرام میں سے کوئی چیز پیش کی جاتی تھی تو اس پر کو دپڑتے تھے (یعنی اس کو جلدی سے لے لیتے تھے) تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کو باطل کردیا۔
Top