Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 22
یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰٓئِكَةَ لَا بُشْرٰى یَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ وَ یَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا
يَوْمَ : جس دن يَرَوْنَ : وہ دیکھیں گے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے لَا بُشْرٰى : نہیں خوشخبری يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کے لیے وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہیں گے حِجْرًا : کوئی آڑ ہو مَّحْجُوْرًا : روکی ہوئی
جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن مجرمین کے لیے کوئی بشارت کی چیز نہیں ہوگی اور وہ کہیں گے ہٹاؤ اور بچاؤ
1۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت یوم یرون الملئکۃ یعنی قیامت کے دن فرشتوں کو دیکھیں گے 2۔ ابن ابی حاتم نے عطیہ (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت لابشری یومئذ للجرمین کے بارے میں روایت کیا کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو مومن کو خوشخبری دی جائے جب کافر اس کو دیکھیں گے تو فرشتوں سے کہیں گے ہم کو بھی خوشخبری دو تو وہ کہیں گے آیت حجرا محجورا یعنی یہ چیز بالکل حرام ہے ہم تم کو خوشخبری دیں۔ 3۔ الفریابی وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ویقولون حجرا محجورا کہ وہ فرشتوں سے مانگیں گے اور دوسرے لفظ میں یوں فرمایا کیہ یہ بات قطعی حرام ہے کہ آج کا دن ایمان والوں کے علاوہ کسی اور کے لیے خوشخبری ہو۔ 4۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ’ ’ ویقولون حجرا محجورا “ یعنی فرشتے کہیں گے کہ اس وقت کافروں پر قیامت کے دن خوشخبری قطعا حرام ہے۔ 5۔ عبد بن حمید وابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ویقولون حجرا محجورا یعنی فرشتے کہیں گے کہ کافروں پر خوشخبری قطعا حرام ہے جب وہ ہم کو دیکھیں گے۔ 6۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم عطیہ العوفی کے طریق سے ابو سعید خدری رجی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ آیت ” ویقولون حجرا محجورا یعنی قطعی حرام ہے کہ ہم تم کو ایسی خوشخبری دیں جو ہم متقی لوگوں کو خوشخبریاں دیتے ہیں۔ 7۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حسن اور قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ویقولون حجرا محجورا “ سے مراد ہے کہ یہ وہ کلمات ہیں جس کو عرب کے لوگ بولتے ہیں جب کسی آدمی پر کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے تو کہتا ہے آیت ” حجرا محجورا “ یعنی قطعی حرام ہے۔ 8۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ عورت جب کسی چیز کو دیکھتی اور اس کو ناپسند کرتی تو کہتی آیت ” حجرا من ہذی “ یعنی اس سے پناہ۔ قیامت کے دن زلزلے اور مجرموں کی کیفیت 9۔ ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا جب قیامت کے دن زلزلے آئیں گے تو اس کے زلزلوں میں سے یہ ہوگا کہ آسمان پھٹ جائے گا اور وہ اس دن کمزور ہوجائے گا اور فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے ہر چیز اپنی وسعت کے باوجود پھٹ جائے گی اور یہ پھٹنے کا سلسلہ آسمان سے شروع ہوگا اللہ تعلیٰ کا یہ قولی اسی کے متعلق ہے ” یوم یرون المئکۃ لا بشری یومئذ للمجرمین ویقولون حجرا محجورا “ فرشتے کہیں گے ایسے مجرم لوگو یہ امر تمہارے لیے قطعی حرام ہے کہ تمہارے لیے آج کے دن خوشخبری ہو جب تم ہم کو دیکھوگے۔
Top