Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 15
قُلْ اَذٰلِكَ خَیْرٌ اَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ١ؕ كَانَتْ لَهُمْ جَزَآءً وَّ مَصِیْرًا
قُلْ : فرما دیں اَذٰلِكَ : کیا یہ خَيْرٌ : بہتر اَمْ : یا جَنَّةُ الْخُلْدِ : ہمیشگی کے باغ الَّتِيْ : جو۔ جس وُعِدَ : وعدہ کیا گیا الْمُتَّقُوْنَ : پرہیزگار (جمع) كَانَتْ : وہ ہے لَهُمْ : ان کے لیے جَزَآءً : جزا (بدلہ) وَّمَصِيْرًا : لوٹ کر جانے کی جگہ
آپ فرمادیجئے کہ یہ بہتر ہے یا ہمیشہ کی رہنے والی جنت بہتر ہے جس کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے یہ جنت ان کے لیے بطور بدلہ عطا کی جائے گی اور ان کا ٹھکانہ ہوگی۔
1۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت کانت لہم جزاء یعنی ان کے لیے جزاء ہوگی اللہ کی طرف سے آیت ” ونصیرا “ اور ٹھکانہ ہوگا۔ 2۔ ابن ابی حاتم نے عطاء بن یسار (رح) سے روایت کیا کہ کعب احبار ؓ نے فرمایا کہ جو شخص مرگیا اور وہ شراب پیتا تھا تو اس کو آخرت میں نہیں پی سکے اگرچہ وہ جنت میں داخل ہوجائے عطاء نے کہا کہ میں نے اس سے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لہم فیہا مایشاؤن یعنی ان کے لیے وہ ہوگا جو وہ چاہیں گے۔ کعب نے فرمایا کہ وہ اس کو بھول جائے گا اور اس کو یاد بھی نہیں کرے گا۔ 3۔ ابن جریر وابن ابی حاتم ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت کان علی ربک وعدا مسؤلا سے مراد ہے کہ تم سوال کرو جو تم وعدہ دئیے جاتے تھے تمہارے لیے اس وعدہ کو پورا کیا جائے گا۔ 4۔ ابن ابی حاتم والبیہقی سعید بن سدی کے طریق سے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ آیت کان علی ربک وعدا مسؤلا سے مراد ہے کہ فرشتے ان کے لیے سوال کریں گے اس بارے میں جیسے فرمایا آیت ربنا وادخلہم جنت عدن ن التی وعدتہم۔ سعید نے کہا اور میں نے ابو حازم کو یہ فرماتے ہوئے سنا جب قیامت کا دن ہوگا تو مومن کہیں گے اے ہمارے رب ہم نے تیرے لیے عمل کیا جو تو نے ہم کو حکم کیا اب پورا کردیجے جو آپ نے ہم سے وعدہ کیا تھا اسی کو فرمایا آیت وعدا مسؤلا۔
Top