Dure-Mansoor - Al-Baqara : 81
بَلٰى مَنْ كَسَبَ سَیِّئَةً وَّ اَحَاطَتْ بِهٖ خَطِیْٓئَتُهٗ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
بَلٰى : کیوں نہیں مَنْ کَسَبَ : جس نے کمائی سَيِّئَةً : کوئی برائی وَاَحَاطَتْ بِهٖ : اور گھیر لیا اس کو خَطِیْئَتُهُ : اس کی خطائیں فَاُولٰئِکَ : پس یہی لوگ اَصْحَابُ النَّارِ : آگ والے هُمْ فِيهَا خَالِدُوْنَ : وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
ترجمہ : ہاں جس نے گناہ کیا اور اس کے گناہ نے اس کو گھیر لیا تو ایسے دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
(1) حضرت ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” بلی من کسب “ سے مراد شرک ہے۔ (2) ابن ابی حاتم نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واحاطت بہ خطیئتہ “ کا مطلب یہ ہے کہ شرک نے اس کو گھیر لیا۔ (3) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” بلی من کسبت سیءۃ “ سے مراد ہے کہ جس شخص نے تمہارے برے اعمال کی طرف عمل کیا اور اس چیز کا انکار کیا جس کا تم نے انکار کیا یہاں تک کہ اس کے کفر نے اس کو گھیر لیا۔ (یعنی کفر کی وجہ سے اس کی کوئی نیکی باقی نہیں رہی) ۔ لفظ آیت ” والذین امنوا وعملوا الصلحت اولئک اصحب الجنۃ ھم فیہا خلدون “ یعنی وہ شخص جو اس چیز پر ایمان لایا جس کے ساتھ تم نے انکار کیا تھا اور اپنے دین میں جو چیز تم نے چھوڑ دی تھی اس پر اس نے عمل کیا سو ان کے لیے جنت ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے اللہ تعالیٰ ان کو خبر دے رہے ہیں کہ بلاشبہ ثواب اور عذاب خیر اور شر کے ساتھ ہے جو اس کے کرنے والوں پر ہمیشہ رہے گا اور کبھی بھی ختم نہیں ہوگا۔ (4) عبد بن حمید، ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” واحاطت بہ خطیئتہ “ سے مراد گناہ کبیرہ ہے جو دوزخ والوں کے لئے عذاب کا موجب ہے۔ (5) امام وکیع اور ابن جریر نے حسن سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ لفظ آیت ” واحاطت بہ خطیئتہ “ کے بارے میں پوچھا گیا کہ ” خطیئتہ “ سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ قرآن کو پڑھو سو ہر وہ آیت جس پر اللہ تعالیٰ کا آگ کا وعدہ ہے وہ خطیئتہ ہے (6) عبد بن حمید اور ابن جریر نے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” واحاطت بہ خطیئتہ “ سے مراد ہے اس کے گناہ اس کے دل کو گھیر لیں گے۔ اور جب بھی وہ گناہ کرتا ہے جو وہ اوپر اٹھتا ہے یہاں تک کہ دل کو ڈھانک لیتا ہے حتی کہ مٹھی کی طرح اس کا دل بند ہوجاتا ہے۔ پھر فرمایا اور ” خطیئتہ “ ہر وہ گناہ ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے آگ کا وعدہ فرمایا ہے۔ (7) ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید اور ابن جریر نے ربیع بن خیثم سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” احاطت بہ خطیئتہ “ سے مراد ہے وہ شخص جو تو بہ سے پہلے اپنی خطاؤں پر مرجائے۔ (8) امام وکیع، ابن جریر نے اعمش سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” واحاطت بہ خطیئتہ “ سے مراد ہے جو شخص اپنے گناہ کے ساتھ مرجائے (یعنی بغیر توبہ کئے) ۔ بنی اسرائیل سے عہد لیا گیا
Top