Dure-Mansoor - Al-Baqara : 49
وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب نَجَّيْنَاكُمْ : ہم نے تمہیں رہائی دی مِنْ : سے آلِ فِرْعَوْنَ : آل فرعون يَسُوْمُوْنَكُمْ : وہ تمہیں دکھ دیتے تھے سُوْءَ : برا الْعَذَابِ : عذاب يُذَبِّحُوْنَ : وہ ذبح کرتے تھے اَبْنَآءَكُمْ : تمہارے بیٹے وَيَسْتَحْيُوْنَ : اور زندہ چھوڑ دیتے تھے نِسَآءَكُمْ : تمہاری عورتیں وَفِیْ ذَٰلِكُمْ : اور اس میں بَلَاءٌ : آزمائش مِنْ : سے رَبِّكُمْ : تمہارا رب عَظِیْمٌ : بڑی
اور جب ہم نے تم کو آل فرعون سے نجات دی وہ تم کو سخت ترین تکلیفیں پہنچاتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑا امتحان تھا
(1) امام ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کاہنوں نے فرعون سے کہا اس سال میں ایسا لڑکا پیدا ہونے والا ہے جو تیری بادشاہی کو ختم کر دے گا تو فرعون نے ہر ہزار عوتوں پر سو آدمیوں کو اور ہر سو پر دس آدمیوں کو اور ہر دس پر ایک آدمی کو مقرر کردیا اور ان سے کہہ دیا کہ شہر میں ہر حاملہ عورت کو دیکھو جب اس کا لڑکا پیدا ہو تو اس کو ذبح کر دو اور اگر لڑکی پیدا ہو تو اس کو چھوڑ دو اور وہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے لفظ آیت ” یذبحون ابناء کم ویستحیون نساء کم “ (الآیہ) (2) امام ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یسومونکم سوء العذاب “ (الآیہ) سے مراد ہے کہ فرعون ان کا چار سو سال سے بادشاہ تھا۔ کاہنوں نے اس سے کہا کہ اس سال عنقریب مصر میں ایک لڑکا پیدا ہوگا کہ تیری ہلاکت اس کے ہاتھ سے ہوگی تو اس (فرعون) نے مصر کی عورتوں میں دائیاں بھیج دیں جب کوئی لڑکا جنتی تھی تو اس کو فرعون کے پاس لایا جاتا وہ اس کو قتل کردیتا اور لڑکیوں کو چھوڑ دیتا۔ (3) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” بلاء من ربکم عظیم “ میں بلاء کا معنی ہے نعمۃ۔ (4) امام وکیع نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وفی ذلکم بلاء من ربکم عظیم “ کا معنی یہ ہے کہ تمہارے رب کی طرف سے عظیم نعمت ہے۔
Top