Dure-Mansoor - Al-Baqara : 254
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو ایمان لائے (ایمان والے) اَنْفِقُوْا : تم خرچ کرو مِمَّا : سے۔ جو رَزَقْنٰكُمْ : ہم نے دیا تمہیں مِّنْ قَبْلِ : سے۔ پہلے اَنْ : کہ يَّاْتِيَ : آجائے يَوْمٌ : وہ دن لَّا بَيْعٌ : نہ خریدو فروخت فِيْهِ : اس میں وَلَا خُلَّةٌ : اور نہ دوستی وَّلَا شَفَاعَةٌ : اور نہ سفارش وَالْكٰفِرُوْنَ : اور کافر (جمع) ھُمُ : وہی الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اے ایمان والو ! اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے پہلے کہ وہ دن آئے کہ جس میں نہ بیع ہوگی نہ دوستیا ورنہ سفارش، اور جو کافر ہیں وہ ظلم کرنے والے ہیں۔
(1) ابن جریر ابن المنذر ابن جریج سے روایت کیا ہے کہ اس (آیت میں) لفظ آیت ” یایھا الذین امنوا انفقوا مما رزقنکم “ میں زکوٰۃ اور نفل صدقہ میں (خرچ کرنا) مراد ہے۔ (2) ابن المنذر نے حضرت سفیان ؓ سے روایت کیا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ زکوٰۃ کے حکم نے قرآن مجید میں موجود ہر صدقہ کو منسوخ کردیا اور رمضان کے مہینہ نے ہر روزہ کو منسوخ کردیا۔ (3) عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ جان لیا کہ لوگ ایک دوسرے سے دوستی رکھتے دنیا میں اور بعض بعض کی سفارش کرتے ہیں لیکن قیامت کے دن کوئی دوستی کام نہیں آئے گی مگر متقین لوگوں کی دوستی کام آئے گی۔ (4) ابن جریر وابن ابی حاتم نے عطاء بن دینار ؓ سے روایت کیا کہ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے جس نے یہ فرمایا کہ لفظ آیت ” والکفرون ہم الظلمون “ کافر لوگ وہی ظالم ہیں اور یہ نہیں فرمایا لفظ آیت ” والظلمون ہم الکفرون “ کہ ظالم وہی کافر ہیں۔
Top