Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 246
اَلَمْ تَرَ اِلَى الْمَلَاِ مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى١ۘ اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ قَالَ هَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوْا١ؕ قَالُوْا وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَ اَبْنَآئِنَا١ؕ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف
الْمَلَاِ
: جماعت
مِنْ
: سے
بَنِىْٓ اِسْرَآءِ يْلَ
: بنی اسرائیل
مِنْ
: سے
بَعْدِ
: بعد
مُوْسٰى
: موسیٰ
اِذْ
: جب
قَالُوْا
: انہوں نے
لِنَبِىٍّ لَّهُمُ
: اپنے نبی سے
ابْعَثْ
: مقرر کردیں
لَنَا
: ہمارے لیے
مَلِكًا
: ایک بادشاہ
نُّقَاتِلْ
: ہم لڑیں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
قَالَ
: اس نے کہا
ھَلْ
: کیا
عَسَيْتُمْ
: ہوسکتا ہے تم
اِنْ
: اگر
كُتِبَ عَلَيْكُمُ
: تم پر فرض کی جائے
الْقِتَالُ
: جنگ
اَلَّا تُقَاتِلُوْا
: کہ تم نہ لڑو
قَالُوْا
: وہ کہنے لگے
وَمَا لَنَآ
: اور ہمیں کیا
اَلَّا
: کہ نہ
نُقَاتِلَ
: ہم لڑیں گے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَقَدْ
: اور البتہ
اُخْرِجْنَا
: ہم نکالے گئے
مِنْ
: سے
دِيَارِنَا
: اپنے گھر
وَاَبْنَآئِنَا
: اور اپنی آل اولاد
فَلَمَّا
: پھر جب
كُتِبَ عَلَيْهِمُ
: ان پر فرض کی گئی
الْقِتَالُ
: جنگ
تَوَلَّوْا
: وہ پھرگئے
اِلَّا
: سوائے
قَلِيْلًا
: چند
مِّنْهُمْ
: ان میں سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بِالظّٰلِمِيْنَ
: ظالموں کو
کیا آپ کو نبی اسرائیل کی ایک جماعت کا قصہ معلوم ہے جو موسیٰ کے بعد پیش آیا، جب انہوں نے اپنے نبی سے عرض کیا کہ مقرر کر دیجئے ہمارے لئے ایک بادشاہ تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں، انہوں نے فرمایا کیا ایسا ہوگا کہ اگر تم پر قتال فرض کیا گیا تو تم قتال نہ کرو ؟ وہ کہنے لگے اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کی راہ میں قتال نہ کریں حالانکہ ہم نکال دئیے گئے ہیں اپنے گھروں سے اور اپنے بیٹوں کے پاس سے، پھر جب ان پر قتال فرض کیا گیا تو پھرگئے سوائے ان میں سے تھوڑے لوگوں کے، اور اللہ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے
بنی اسرائیل کی جہاد سے روگردانی (1) ابن جریر نے ربیع بن انس (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی ہے اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والے ہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی جب وفات ہونے لگی تو انہوں نے اپنے نوجوان حضرت یوشع بن نون (علیہ السلام) کو اپنا خلیفہ بنی اسرائیل پر بنایا یوشع بن نون ان میں اللہ کی کتاب تورات اور اپنے نبی موسیٰ (علیہ السلام) کی سنت کو لے کر چلتے رہے۔ پھر جب یوسع بن نون کی وفات ہونے لگی تو انہوں نے ان کے درمیان دوسرے آدمی کو خلیفہ بنا دیا۔ وہ آدمی ان میں اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اپنے نبی موسیٰ (علیہ السلام) کی سنت کو لے کر چلتا رہا پھر (اس کے بعد) اور آدمی خلیفہ بنایا گیا وہ بھی ان اپنے دونوں ساتھیوں کے سیرت کے ساتھ چلتا رہا۔ پھر (ان کے بعد) اور آدمی خلیفہ ہوئے تو لوگوں نے ان کو پہچانا مگر (حکم ماننے سے) انکار کردیا پھر اور آدمی خلیفہ ہوئے لوگوں نے اس کے عالم حکم کا انکار کیا۔ پھر اور آدمی خلیفہ ہوئے لوگوں نے اس کے سارے حکموں کا انکار کردیا پھر بنی اسرائیل میں ان کے انبیاء میں سے ایک نبی آئے۔ جبکہ یہلوگ اپنے مالوں اور اپنی جانوں میں تکلیف دئیے گئے تھے۔ تو ان لوگوں نے ان سے کہا اپنے رب سے سوال نہ کر کہ ہم پر قتال (یعنی دشمنوں سے لڑنا) کو فرض کر دے اس نبی (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا لفظ آیت ” قال ہل عسیتم ان کتب علیکم القتال الا تقاتلوا “ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو بادشاہ بنا کر بھیج دیا۔ بنی اسرائیل میں دو قبلے تھے۔ ایک نبوت والا دوسرا حکومت اور طالوت نہ نبوت والے قبیلہ سے تھے اور نہ حکومت والے قبیلہ میں تھے۔ جب اللہ نے ان کو بادشاہ بنا کر بھیجا تو انہوں نے انکار کردیا اور کہنے لگے۔ لفظ آیت ” انی یکون لہ الملک علینا “ اور فرمایا ” ان اللہ اصطفہ علیکم “ (الآیہ) (2) ابن جریر، ابن المنذر نے ابن جریج کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” الم تر الی الملا من بنی اسرائیل من بعد موسیٰ “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تورات اٹھائی گئی اور ایمان والے نکالے گئے اور جابر لوگوں نے ان کو ان کے بیٹوں کو ان کے شہروں سے نکال دیا۔ جب ان پر لڑائی فرض کردی گئی اور یہ جب ہوا جب ان کے پاس تابوت آیا (پھر) فرمایا کہ بنی اسرائیل میں دو قبیلے تھے ایک میں نبوت تھی اور دوسرے میں خلافت تھی۔ اس لئے خلافت نہیں ہوتی تھی مگر خلافت والے قبیلہ میں اور نبوت نہیں ہوتی تھی مگر نبوت والے قبیلہ میں لفظ آیت ” وقال لہم نبی ہم ان اللہ قد بعث لکم طالوت ملکا، قالوا انی یکون لہ الملک علینا ونحن احق بالملک منہ “ اور یہ (طالوت) دونوں قبیلہ میں سے نہیں تھا نہ نبوت والے قبیلہ سے نہ خلافت والے قبیلہ سے لفظ آیت ” قال ان اللہ اصطفہ علیکم “ (الآیہ) ان لوگوں نے اس کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ یہاں تک کہ ان کے لئے (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا لفظ آیت ” ان ایۃ ملکہ ان یاتیکم التابوت فیہ سکینۃ من ربکم “ موسیٰ (علیہ السلام) نے جب تختیوں کو نیچے ڈال دیا تھا تو وہ ٹوٹ گئی تھیں پھر انہیں اٹھایا اور باقی تختیوں کو انہوں نے جمع کرلیا تھا ان کو ایک صندوق میں رکھ دیا قوم عمالقہ نے اس صندوق کو قبضہ میں لے لیا۔ اور عمالقہ قوم غار میں سے ایک فرقہ تھا جو اریخا میں رہتے تھے فرشتے اس صندوق کو لے آئے اس کو آسمان اور زمین کے درمیان اٹھائے ہوئے تھے اور وہ لوگ اس (منظر) کو دیکھ رہے تھے۔ یہاں تک کہ فرشتوں نے یہ صندوق طالوت کے پاس آکر رکھ دیا جب ان لوگوں نے دیکھا تو کہنے لگے ہاں (اب ٹھیک نشانی ہے) چناچہ ان کو (یعنی طالوت کو) تسلیم کرلیا اور اس کو بادشاہ بنا دیا۔ اور انبیاء (علیہم السلام) جب (دشمن سے) جنگ کرتے تو اس صندوق کو اپنے آگے رکھتے اور کہتے کہ آدم (علیہ السلام) اس صندوق اور رکن یمانی اور موسیٰ (علیہ السلام) کے عصا کے ساتھ جنت سے اترے تھے اور مجھ کو یہ بات بھی پہنچی ہے کہ یہ صندوق اور موسیٰ (علیہ السلام) کی لاٹھی بحیرہ طبریہ میں ہیں۔ اور ان دونوں کو قیامت کے دن سے پہلے نکالا جائے گا۔ (3) ابن اسحاق اور ابن جریر نے وھب بن منبہ (رح) سیروایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد یوشع بن نون بنی اسرائیل کے درمیان تورات اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے ساتھ مقیم رہے۔ یہ ان تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھا لیا۔ پھر ان کے درمیان کالب بن یوحنا خلیفہ ہے جو تورات شریف اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے ساتھ مقیم رہے۔ یہ ان تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی اٹھالیا پھر ان میں حزقیل بن بوری اور وہ ایک بڑھیا کے بیٹے تھے خلیفہ ہوئے پھر اللہ تعالیٰ نے حزقیل کو بھی اٹھالیا اور بنی اسرائیل میں بڑے حادثات واقع ہوئے۔ اور اللہ تعالیٰ کے عہد کو بھول گئے یہاں تک کہ بتوں کو نصب کرلیا اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر بتوں کی پوجا کرنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف الیاس بن نسی من فخاص بن عیز اور ہارون بن عمران کو نبی بنا کر بھیجا موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بنی اسرائیل کے انبیاء ان کی طرف ان احکام کی تجدید کے لئے بھیجے جاتے تھے جو تورات میں تھے اور الیاس (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کے ساتھ تھے جس کو اجان کہا جاتا تھا وہ ان سے (اللہ کے حکم کو) سنتا تھا اور اس کی تصدیق کرتا تھا اور الیاس (علیہ السلام) اس کے امور بھی چلاتے تھے سارے بنی اسرائیل نے ایک بت بنا رکھا تھا جن کی وہ پوجا کرتے تھے الیاس (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کی طرف ان کو بلاتے تھے اور وہ کچھ بھی نہ سنتے تھے مگر اس بات کو جو بادشاہ کی طرف سے ہوتی تھی۔ اور بادشاہ شام میں متفرق ہوچکے تھے۔ ہر بادشاہ کا مخصوص علاقہ تھا۔ اس بادشاہ نے الیاس سے کہا جس دین کی طرف تم بلاتے ہو میں اس کو جھوٹا خیال کرتا ہوں اور میں یہ دیکھتا ہوں کہ فلاں فلاں بنی اسرائیل کے بادشاہ بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور وہ کھاتے ہیں پیتے ہیں اور عیش کرتے ہیں ان کی دنیا کے مالوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔ الیاس (علیہ السلام) نے لفظ آیت ” اناللہ وانا الیہ راجعون “ پڑھا پھر اس کو چھوڑ کر چلے گئے اس بادشاہ نے بھی اپنے دشمنوں کی طرح کیا اور بتوں کی پوجا شروع کردی۔ تبرکات کا صندوق ان کے بعد ان میں الیسع خلیفہ ہوئے جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ان میں رہے پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھالیا پھرنا خلف لوگ پیدا ہوتے رہے ان میں گناہ بڑھ گئے اور ان کے پاس ایک صندوق تھا جو نسل در نسل اس کے وارث چلے آرہے تھے اس صندوق میں سکینہ تھی اور آل موسیٰ اور آل ہارون کا بقیہ سامان تھا جب وہ کسی دشمن سے لڑتے تھے تو اس صندوق کو آگے رکھ لیتے تھے اور اس صندوق کے ساتھ اس طرح واپس آتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اس دشمن کو شکست دے دیتے تھے۔ جب ان کے کرتوت حد سے بڑھ گئے اور اللہ تعالیٰ کے احکام کو انہوں نے چھوڑ دیا ان پر دشمن نازل ہوا وہ اس کی طرف نکلے اور اپنے ساتھ صندوق کو بھی نکالا جیسے اس کو نکالا کرتے تھے پھر اس صندوق کے ساتھ پیش قدمی کی (دشمنوں کے ہاتھوں) وہ قتل کئے گئے یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں سے (وہ صندوق) چھین لیا گیا ان پر سخت مصیبت آپڑی ہو (یعنی دشمن ان پر غالب آگئے) دشمنوں نے ان کو روند ڈالا یہاں تک کہ ان کی عورتوں اور ان کے بیٹوں تک پہنچ گیا ان میں ان کے لئے ایک نبی تھے جن کو شمویل کہا جاتا تھا اور یہ وہی ہیں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں فرمایا لفظ آیت ” الم تر الی الملا من بنی اسرائیل من بعد موسی، اذقالوا لنبی لہم “ بنی اسرائیل نے اس سے بات کی اور کہنے لگے ” ابعث لنا ملکا نقاتل فی سبیل اللہ “ اور بنی اسرائیل بادشاہوں کے تابع تھا۔ اور بادشاہ اپنے انبیاء کی اطاعت کرتے تھے۔ اور بادشاہ مجمع کو چلاتا تھا (یعنی ان کی دیکھ بھال کرتا تھا) اور نبی اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کو قائم کرتا تھا۔ اور ان کے پاس اپنے رب کی خبر کو لاتا تھا جب تک وہ ایسا کرتے رہے ان کے کام ٹھیک چلتے جب ان کے بادشاہوں نے نافرمانی کی اور اپنے انبیاء کے حکموں کو چھوڑ دیا تو ان کے کام بگڑ گئے۔ جب بادشاہ نے اپنی جماعت کو گمراہی پر تابع کرلیا تو انہوں نے رسولوں کے حکم کو چھوڑ دیا۔ ایک جماعت ان میں سے (نبی کے حکم کو) جھٹلاتی تھی اور ان میں سے کچھ بھی قبول نہ کرتے تھی۔ اور ایک جماعت ان کو (یعنی انبیاء کو) قتل کرتی تھی ان پر برابر مصیبتیں لگی تہیں یہاں تک کہ (اپنے انبیاء سے) کہا لفظ آیت ” ابعث لنا ملکا نقاتل فی سبیل اللہ “ نبی نے ان سے فرمایا تمہارے پاس نہ وفا ہے نہ سچائی ہے اور نہ جہاد میں رغبت ہے۔ وہ کہنے لگے کہ ہم جہاد سے ڈرتے ہیں اور اس سے بےرغبت ہوتے تھے جس کی وجہ سے ہم کو ہمارے شہروں سے روکا گیا۔ ہمارے دشمن ہم پر غالب ہیں وہ ہم کو روند رہے ہیں۔ اب جب کہ ہم اس حالت میں پہنچے ہیں تو ہمارے لئے جہاد کرنا ضروری ہے۔ ہم اپنے رب کی اطاعت کریں گے۔ اپنے دشمن پر جہاد کرتے ہیں اور ہم روکیں گے (دشمنوں کو) اپنے بیٹوں سے اپنی عورتوں سے اور اپنی اولاد سے۔ جب ان لوگوں نے یہ بات کہی تو شموئل نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ ان کے لئے ایک بادشاہ بھیج دیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا اس سینگ کو دیکھو جو تیرے گھر میں ہے۔ اور اس میں تیل ہے۔ جب تیرے پاس ایک آدمی آئے تو یہ تیل جو اس سینگ میں سے جوش مارے گا تو وہ بنی اسرائیل کا بادشاہ ہوگا سر کو اس سینگ میں سے تیل لگائے گا اور اس کو ان پر بادشاہ بنا دینا۔ وہ انتظار کرنے لگے کہ کب وہ آدمی ان پر داخل ہوتا ہے۔ طالوت چمڑا رنگنے والا آدمی تھا۔ جو چمڑے کا کام کرتا تھا۔ اور وہ بنیا میں بن یعقوب کی اولاد میں سے تھا۔ اور بنیامین کا قبیلہ میں نے تو نبوت تھی نہ بادشاہت تھی۔ طالوت اپنے جانور کی تلاش میں نکلے جو گم ہوگیا تھا اور اس کے ساتھ غلام بھی تھا (جب) یہ دونوں نبی (علیہ السلام) کے گھر کے پاس سے گزرے تو طالوت کے غلام نے طالوت سے کہا۔ اگر ہم اس نبی کے پاس جاتے اور اس سے اپنے جانور کے معاملہ میں سوال کرتے اور اس سے رہنمائی حاصل کرتے اور ہمارے لئے خیر کی تبلیغ کرتے (تو بہتر ہوتا) طالوت نے کہا جو بات تو نہ کہی ہے اس میں کوئی حرج نہیں اور دونوں اس نبی کے پاس داخل ہوگئے۔ اس درمیان کے دونوں اس (نبی) کے پاس تھے۔ اور وہ دونوں انہیں اپنے جانور کے بارے میں بتا رہے تھے اور ان سے دعا کی درخواست کر رہے تھے۔ اچانک تیل نے جوش مارا جو سینگ میں تھا۔ نبی (علیہ السلام) اس کی طرف کھڑے ہوئے اور اس کو پکڑ لیا پھر طالوت سے فرمایا اپنے سر کو قریب کر اس نے قریب کردیا۔ تو انہوں نے اس میں سے تیل لگایا۔ پھر فرمایا تو بنی اسرائیل کا بادشاہ ہے۔ کہ جس کا اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حکم فرمایا ہے کہ میں تم کو ان پر بادشاہ بنا دوں اور سریانی میں طالوت کا نام یوں تھا۔ شاول بن قیس بن اشال بن ضرار بن یحرب ابن افیح بن انس بن یامین بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم وہ اس کے پاس بیٹھ گیا۔ اور اس نبی نے طالوت کو لوگوں کا بادشاہ بنا دیا۔ بنی اسرائیل کے معتبر لوگ اپنے نبی کے پاس آئے اور ان سے کہا۔ طالوت کا کیا حال ہے کہ ہم پر بادشاہ بنا دیا گیا۔ حالانکہ وہ نہ نبوت کے گھر میں سے ہے اور نہ حکومت کے گھر میں سے حالانکہ تو جانتا ہے کہ نبوت اور بادشاہی آل لاوی اور آل یہوذا میں سے ہے۔ نبی نے ان سے فرمایا لفظ آیت ” قال ان اللہ اصطفہ علیکم وزادہ بسطۃ فی العلم والجسم “ (4) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے ایک دوسرے طریق سے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ نبو اسرائیل نے شمویل سے کہا ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دیجئے کہ ہم اللہ کے راستہ میں قتال کریں انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاری جنگ سے کفالیت فرمائی وہ لوگ کہنے لگے ہم اپنے اردگرد سے ڈرتے رہے تو ہمارے تو ہمارے لئے بادشاہ ہونا چاہئے کہ ہم اس کی طرف پناہ لے سکیں اللہ تعالیٰ نے شمویل (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ ان کے لئے طالوت کا بادشاہ مقرر کردیں اور ان کو المقدس کا تیل بھی لگا دیں۔ طالوت کے والد کے گدھے گم ہوگئے۔ اس نے ان کو اور اپنے غلام کو اس کے ڈھونڈنے کے لئے بھیجا وہ لوگ شمائل کے پاس آئے اور اس سے سوال کیا انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تجھ کو بنی اسرائیل پر بادشاہ بنا دیا۔ طالوت نے کہا مجھے ! فرمایا ہاں کہا کیا تو نہیں جانتا میرا قبیلہ ادنی ہے بنی اسرائیل کے قبائل سے فرمایا کیوں نہیں طالوت نے کہا کون سے نشانی ہے َ ؟ فرمایا یہ نشانی ہے کہ تو واپس لوٹے گا تیرا باپ گدھے کو پاچکا ہوگا اور انہوں نے اس کو المقدس تیل لگایا اور بنی اسرائیل سے فرمایا لفظ آیت ” ان اللہ قدبعث لکم طالوت ملکا۔ قالوا انی یکون لہ الملک “ (الآیہ) (5) ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اذقالوا لنبی لہم “ میں نبی سے مراد زشموئل (علیہ السلام) ہیں۔ (6) عبد الرزاق نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد یوشع بن نون ہیں۔ (7) ابن ابی حاتم نے عمرو بن مروہ کے طریق سے ابو عبیدہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اذقالوا لنبی لہم “ سے مراد شمویل بن حنفہ بن عامر ہیں طالوت اور جالوت کا واقعہ (8) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے شعبی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ نبی اسرائیل لڑتے تھے عمالقہ سے اور عمالقہ کا بادشاہ جالوت تھا۔ اور ان لوگوں نے بنی اسرائیل پر غلبہ حاصل کرلیا تھا۔ اس لئے ان پر جزیہ لگا دیا اور ان سے تورات شریف بھی لے لی تھی۔ اور بنی اسرائیل اللہ تعالیٰ سے یہ سوال کرتے تھے کہ ان کے لئے ایک نبی بھیج دیں تاکہ ہم اس کے ساتھ ملکر جہاد کریں اور نبوۃ والا قبیلہ ہلاک ہوچکا تھا۔ ان میں سے ایک حمل والی عورت کے سوا کچھ بھی باقی نہ رہا تھا۔ انہوں نے اس عورت کو پکڑا اور اسے ایک خوفناک کمرے میں قید کردیا تھا اس بات سے ڈرتے ہوئے کہ اگر اس نے لڑکی کو جنم دیا تو اس کو لڑکے سے بدل دیا جائے گا۔ جب اس عورت نے بنی اسرائیل کو اس کا لڑکا پیدا ہونے میں (اتنی) رغبت کو دیکھا تو اس نے اللہ تعالیٰ سے دعامانگنا شروع کی کہ اس کو لڑکا عطا فرما دے۔ لڑکا پیدا ہوا تو اس کا نام شمعون رکھا۔ جب لڑکا بڑا ہوا تو ماں نے اس کو تورات کی تعلیم دی بیت المقدس میں داخل کرایا اور ان کے علماء میں سے ایک شیخ نے اس کی کفالت اور پرورش کی جب لڑکا بالغ ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو نبوت عطا فرما دیں تو اس کے پاس جبرئیل (علیہ السلام) آئے اور وہ لڑکا اپنے شیخ کے پہلو میں سو رہا تھا اور وہ شیخ اپنے علاوہ کسی ایک پر بھی اعتماد نہیں کرتا تھا حضرت جبرئیل نے اس لڑکے کو شیخ کے لہجے میں یا شمائل کہہ کر پکارا تو وہ لڑکا گھبرا کر اٹھا اپنے شیخ کے پاس پناہ لی اور کہا اے میرے ماں باپ تو نے مجھے بلایا ہے ؟ شیخ نے نہیں کہنے کو ناپسند کیا اعر لڑکے نے اس کی آغوش میں پناہ لی۔ پھر اس شیخ نے کہا سے میرے بیٹے لوٹ آ اور سوجا۔ پھر وہ سو گیا۔ پھر جبرئیل نے اس کو دوبارہ پکارا لڑکا پھر شیخ کے پاس آیا اور کہا مجھ کو بلایا ہے ؟ شیخ نے کہا سو جا اور تجھ کو تیسری مرتبہ کوئی پکارے تو اس کو جواب نہ دینا۔ جب تیسری مرتبہ بلایا تو جبرائیل (علیہ السلام) اس کے لئے ظاہر ہوگئے اور فرمایا اپنی قوم کی طرف چلے جاؤ اور اپنے رب کا پیغام ان کو پہنچاؤ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تجھ کو ان میں نبی بنا کر بھیجا ہے۔ جب وہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے جھٹلا دیا اور کہنے لگے تو نے نبوت (ملنے میں) جلدی کی اور ابھی تیرے لئے نبوت کا وقت نہیں ہوا تھا۔ اور کہنے لگے اگر تو سچا ہے تو ہمارے لئے ایک بادشاہ بنا دو کہ جس کی رہنمائی میں ہم اللہ کے راستہ میں جہاد کریں۔ یہ نشانی ہوگی تیری نبوت کی، شمعون نے اس سے فرمایا عنقریب اللہ تعالیٰ تم پر قتال کر فرض کر دے گا اور پھر تو نہیں لڑو گے تو کہنے لگے۔ لفظ آیت ” قالوا وما لنا الا نقاتل فی سبیل اللہ “ (الآیہ) شمعون نے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی تو ان کو ایک لاٹھی دی گئی۔ جو اس آدمی کی لمبائی کے برابر تھی۔ جس نے ان کا بادشاہ بننا تھا۔ تو پیغمبر نے فرمایا تمہارے بادشاہ کی لمبائی اس لاٹھی کی لمبائی کے برابر ہوگی۔ بنی اسرائیل کے تمام لوگوں نے پیمائش کی تو کوئی بھی اتنے قد کا نہ نکلا۔ اور طالوت پانی بھرنے والا یک آدمی تھا وہ اپنے گدھے پر پانی بھر کر لاتا تھا۔ اس کا گدھا گم ہوگیا۔ وہ اس کو ڈھونڈنے کے لئے اس راستہ پر جا پہنچا۔ جب ان لوگوں نے طالوت کو دیکھا تو اس کو بلایا۔ اس کی پیمائش کی گئی۔ تو وہ اس لاٹھی کے برابر لمبا تھا۔ پھر ان کے نبی نے ان سے فرمایا لفظ آیت ” ان اللہ قد بعث لکم طالوت ملکا “ قوم نے کہا پہلے تو نے کبھی جھوٹ نہیں بولا تھا۔ ہم حکومت کے قبیلہ میں سے ہیں۔ اور وہ حکومت کے قبیلہ میں سے نہیں ہے۔ اور وہ مال کی وسعت بھی نہیں دیا گیا۔ (یعنی وہ غریب آدمی ہے) تو ہم (کس کے لئے) اس کی تابعداری کریں۔ نبی (علیہ السلام) نے فرمایا۔ ” قال ان اللہ اصطفہ علیکم وزادہ نسطۃ فی العلم والجسم “ کہنے لگے اگر تو سچا ہے تو ہمارے پاس کوئی نشانی لے آ کہ یہ بادشاہ ہے تو (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا لفظ آیت ” ان ایۃ ملکۃ ان یاتیکم التابوت “ (الآیہ) ۔ طالوت کے گھر میں صبح کے وقت صندوق آگیا اور جو کچھ اس میں تھا۔ تو وہ لوگ شمعون کی نبوت پر ایمان لے آئے اور طالوت کی بادشاہت کو بھی تسلیم کرلیا۔ (9) عبد بن حمید، ابن جریر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ طالوت پانی بھر کر لاتا تھا اور پانی کو بیچتا تھا۔ (10) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے عوفی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” قالوا انی کون لہ الملک علینا “ کے بارے میں روایت کیا کہ انہوں نے یہ بات نہیں کہی تھی مگر اس وجہ سے کہ نبی اسرائیل میں دو قبیلے تھے۔ ان میں سے ایک میں نبوت تھی اور دوسرے میں بادشاہت تھی کوئی بھی نہیں بھیجا جاتا تھا مگر نبوت کے قبیلہ سے اور زمین پر غلبہ اس کا ہوتا تھا جو بادشاہت کے قبیلہ میں سے ہوتا تھا۔ لیکن طالوت جب بادشاہ بنا کر بھیجے گئے تو وہ کسی ایک قبیلہ میں سے بھی نہ تھے۔ (اسی لئے فرمایا) ” قال ان اللہ اصطفہ علیکم “ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو چن لیا۔ (11) ابن ابی حاتم نے سدی کے طریق سے ابو مالک (رح) سے انی کے بارے میں روایت کیا کہ انی سے مراد ہے ” من این “ (یعنی کہاں سے) (12) ابن ابی حاتم نے سدی سے انہوں نے ابو مالک سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وزادہ بسطۃ “ سے مراد ہے اس کو فضیلت دی لفظ آیت ” فی العلم والجسم “ علم اور جسم میں یعنی بڑے جسم والا اور اپنی گردن کی وجہ سے بنی اسرائیل پر فضیلت رکھتا تھا۔ بادشاہت کے دو اوصاف (13) ابن ابی حاتم نے وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وزادہ بسطۃ فی العلم والجسم “ سے مراد ہے کہ وہ لڑائی کے علم میں زیا دہ تھے۔ (14) ابن جریر نے وھب (رح) سے روایت کیا ” والجسم “ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ بنی اسرائیل سے کندھو کی وجہ سے زیادہ او نچے تھے یعنی اس کے کند ہے ان سب سے اونچے تھے۔ (15) عبدبن حمید، ابن جریرنے مجاہد رحمہ للہ سے لفظ آیت ” واللہ یوتی ملکہ من یشاء “ کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد بادشاہی ہے (جس کو چاہے دے دے) (16) ابن المنذر نے وھب ؓ سے روایت کیا کہ پوچھا گیا کیا طالوت نبی تھے ؟ فرمایا نہیں ! اس کے پاس وحی نہیں آئی تھی۔ (17) اسحاق بن بشیر نے ابن المنذر میں ابن عساکر نے جو پیرومقابل سے انہوں نے ضحاک سے انہوں نے ابن عباس اور کلبی سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے لفظ آیت ” الم ترالی الملا “ کے بارے میں روایت کیا کہ اے محمد ﷺ کیا آپ کو اس گروہ کے بارے میں معلوم نہیں ہے ؟ لفظ آیت ” الم ترالی الملا من بنی اسرائیل من بعد موسیٰ “ میں نبی سے مراد شمویل ہے ” ابعث لنا ملکا نقاتل “ الی قولہ ” وقد اخرجنا من دیارنا وانبائنا “ یعنی ہم کو عمالقہ نے نکال دیا اور عمالقہ کا سردار اس دن جالوت تھا ان کے نبی نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ ان کے لئے ایک بادشاہ بھیج دیجئے۔ (18) مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الم ترالی الملا من بنی اسرائیل من بعد موسیٰ “ سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” الم تر الی الذین قیل لہم کفورا ایدیکم واقیموا الصلوۃ واتوا الزکوۃ “ (19) عبد بن حمید نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ونحن احق بالملک منہ “ اس لئے طالوت نہ تو نبوت کے قبیلہ میں سے تھا اور نہ خلافت کے قبیلہ میں سے تھا۔ (20) عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ کو بادشاہ بنا کر بھیجا وہ ایسے قبیلہ میں سے تھے نہ اس میں بادشاہت تھی نہ نبوت تھی اور نبی اسرائیل میں دو قبیلے تھے ایک نبوت والا تھا اور ایک بادشاہت والا قبیلہ تھا اور نبوت والا قبیلہ لاوی کی اولاد تھی اور بادشاہت والا قبیلہ یہوذا کی اولاد تھی۔ جب طالوت کو نبوت اور بادشاہت دونوں قبیلوں سے نہی بھیجا گیا تو انہوں نے اس کا انکار کیا اور اس سے تعجب کیا اور کہنے لگے (جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا) لفظ آیت ” قالوا انی یکون لہ الملک علینا “ یعنی کہنے لگے ہم پر اس کی بادشاہی کیسے ہوگی نہ وہ نبوت والے قبیلہ سے ہے اور نہ وہ بادشاہت والے قبیلہ سے ہے۔ (21) عبد بن حمید نے ابو عبیدہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا کہ نبی اسرائیل میں ایک آدمی تھا اس کی دو بیویاں تھیں۔ ان میں سے ایک نے بچہ جنا اور دوسری نے نہ جنا۔ اس عورت کے لئے یہ بات بڑی بھاری تھی جس نے بچہ نہیں جنا تھا وہ عورت پاک ہوئی اور مسجد کی طرف نکلی تاکہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرے۔ راستے میں اسے بنی اسرائیل کا یک حکیم ملا حکماء سے اور ان کے حکماء وہ تھے جو ان کے کاموں کی تدبیر کرتے تھے۔ حکیم نے پوچھا تو کہا جا رہی ہے کہنے لگی اپنے رب کی طرف میری ایک حاجت ہے۔ اس حکیم نے دعا کی اے اللہ اس کی حاجت کو پورا فرما دے پس اس عورت نے شموئیل کو جنم دیا جب وہ پیدا ہوئے تو اس عورت نے ان کو اللہ کے نام پر آزاد کردیا۔ اور وہ لوگ (بچوں کو) آزاد کردیتے تھے۔ جب بچہ مسجد میں دوڑنے لگتا تھا تو اس کے رہنے والوں کی خدمت کرتا تھا۔ جب شموئل بالغ ہوگئے تو مسجد والوں کو خدمت کے لئے دے دئیے گئے ایک رات شموئیل کو پکارا گیا تو وہ حکیم کے پاس آیا اور کہنے لگا کیا آپ نے مجھے پکارا ہے ؟ اس نے کہا نہیں جب دوسری رات ہوئی تو پکارا گیا۔ وہ حکیم کے پاس آیا اور کہا آپ نے مجھے پکارا اس نے کہا نہیں اور حکیم جانتے تھے کہ نبوت کس طرح ہوتی ہے۔ پوچھا گیا تم پہلی رات پکارا گیا تھا کہاں ہاں پھر پوچھا گیا گزشتہ رات تم کو پکارا گیا کہا ہاں۔ پھر حکیم نے کہا اگر اس رات بھی پکارا جائے تو کہا ” لبیک وسعدیک والخیر بیدیک والمھدی من حدیث انا عبدک بین یدک “ مجھے حکم کو جو تو چاہے۔ (پھر) اس کی طرف وحی کی گئی۔ حکیم آئے اور پوچھا کیا رات کو پکارا گیا ؟ کہا ہاں ! اور میری طرف وحی کی گئی پوچھا کوئی چیز تجھ کو بتائی گئی ؟ کہا نہیں تجھ پر لازم ہے کہ تو مجھ سے سوال نہ کر حکیم نے کہا میں نے انکار نہیں کیا کہ تو مجھ کو بتائے مگر وہ چیز جو میرے کام کے بارے میں تجھ کو بتایا گیا اور اس نے اس پر اصرار کیا۔ یعنی پوچھنے اور انکار کیا کیا کہ وہ اس کو (بغیر پوچھے) نہیں چھوڑے گا۔ یہاں تک کہ اس نے اس کو بتادیا اور اس نے (یعنی شموئیل نے) کہا مجھ سے کہا گیا تیرا ہلاک ہونا حاضر ہوچکا اور تیرے بیٹے نے تیرے فیصلے میں رشوت دی ہے۔ اس لئے کہ وہ جو تدبیر کرے گا وہ غلط ثابت ہوگی۔ اور وہ کوئی لشکر نہیں بھیجے گا مگر اس کو شکست ہوگی یہاں تک کہ اس نے ایک لشکر کو بھیجا اور اس کے ساتھ تورات کو بھی بھیجا اس کے ذریعہ فتح طلب کرتے رہے مگر (پھر بھی) شکست کھائی۔ پھر اس نے تورات کو اٹھایا اور منبر پر چڑھ گیا۔ اور وہ افسوس کرنے والا غصہ کرنے والا تھا وہ اگر اس کی ٹانگ یا ران ٹوٹ گئی تو وہ اس وجہ سے مرگیا اس وقت ان لوگوں نے اپنے نبی سے کہا ہمارے لئے ایک بادشاہ بھیج دیجئے اور وہ شموئیل بن حنفہ العافر تھے۔
Top