Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 189
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْاَهِلَّةِ١ؕ قُلْ هِیَ مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَ الْحَجِّ١ؕ وَ لَیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُهُوْرِهَا وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقٰى١ۚ وَ اْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ اَبْوَابِهَا١۪ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ
: وہ آپ سے پوچھتے ہیں
عَنِ
: سے
الْاَهِلَّةِ
: نئے چاند
قُلْ
: آپ کہ دیں
ھِىَ
: یہ
مَوَاقِيْتُ
: (پیمانہ) اوقات
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَالْحَجِّ
: اور حج
وَلَيْسَ
: اور نہیں
الْبِرُّ
: نیکی
بِاَنْ
: یہ کہ
تَاْتُوا
: تم آؤ
الْبُيُوْتَ
: گھر (جمع)
مِنْ
: سے
ظُهُوْرِھَا
: ان کی پشت
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
الْبِرَّ
: نیکی
مَنِ
: جو
اتَّقٰى
: پرہیزگاری کرے
وَاْتُوا
: اور تم آؤ
الْبُيُوْتَ
: گھر (جمع)
مِنْ
: سے
اَبْوَابِهَا
: ان کے دروازوں سے
وَاتَّقُوا
: اور تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: کامیابی حاصل کرو
وہ آپ سے چاندوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ آپ فرما دیجئے کہ یہ اوقات مقررہ ہیں لوگوں کے لئے اور حج کے لئے، اور نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کے پچھواڑوں کی طرف سے آؤ لیکن نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرے۔ اور آجاؤ تم گھروں میں ان کے دروازوں سے، اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ
چاند کا فائدہ اوقات کی پہچان ہے (1) ابن عساکر نے ضعیف سند کے ساتھ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یسئلونک عن الاہلۃ “ معاذ بن جبل اور ثولبہ بن غنمہ ؓ کے بارے میں نازل ہوئی اور یہ دونوں آدمی انصار میں سے ہیں انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! چاند کو کیا ہے ظاہر ہوتا ہے تو دھاگے کی مثل باریک ہوتا ہے پھر بڑھتا جاتا ہے یہاں تک کہ بڑا ہو کر گول ہوجاتا ہے پھر برابر گھٹتا رہتا ہے اور باریک ہوجاتا ہے یہاں تک کہ پہلے کی طرح ہوجاتا ہے۔ کیوں ایک حالت پر نہیں رہتا تو (اس پر یہ آیت) نازل ہوئی لفظ آیت ” یسئلونک عن الاہلۃ، قل ہی مواقیت للناس “ یہ لوگوں کی قرض کی ادائیگی، ان کے روزے کی عید، ان کی عورتوں کی عدت اور ان شرطوں کے لئے جس کی کوئی مدت مقرر ہوتی ہے ان سب چیزوں کے وقت کے تعین کے لئے گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لوگوں نے نبی اکرم ﷺ سے سوال کیا چاند کیوں بنایا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” یسئلونک عن الاہلۃ “ (الآیہ) تو اس کو بنا دیا گیا مسلمانوں کے روزوں کے لئے ان کے افطار کے لئے ان کے مناسک حج کے لئے اور ان کی عورتوں کی عدت (کی گنتی) کے لئے اور اپنے قرضوں کا وقت مقرر کرنے کے لئے اور اللہ تعالیٰ خوب جانے ہیں جو ان کی تخلیق میں مصلحت ہے۔ (3) ابن ابی حاتم نے أبو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ہمیں بتایا گیا کہ صحابہ کرام نے نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا۔ چاند کیوں پیدا کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے (آیت) نازل فرمائی لفظ آیت ” یسئلونک عن الاہلۃ “ (الآیہ) اللہ تعالیٰ نے اس کو بنا دیا مسلمانوں کے روزوں کے اوقات کے لئے ان کے افطار کے لئے ان کے مناسک حج کے لئے ان کی عورتوں کی عدت کی تعین کے لئے اور قرض کی ادائیگی کے وقت کو بیان کرنے کے لئے۔ ابن جریر نے ربیع بن انس (رح) سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ (4) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے چاند کے بارے میں پوچھا تو یہ آیت نازل ہوئی لفظ آیت ” یسئلونک عن الاہلۃ، قل ہی مواقیت للناس “ کہ لوگ اس کے ذریعے اپنے قرض کی ادائیگی کا وقت اور اپنی عورتوں کی عدت کو اور اپنے حج کے وقت کو متعین کرسکیں۔ (5) عبد بن حمید نے مجاہد (رح) نے لفظ آیت ” یسئلونک عن الاہلۃ، قل ہی مواقیت للناس “ کے بارے میں روایت کیا کہ چاند تمہارے حج کے لئے تمہارے روزوں کے لئے اور تمہارے قرضوں کی ادائیگی کے لئے اور تمہاری عورتوں کی عدت (کی گنتی معلوم) کے لئے بتایا گیا۔ (6) امام الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق نے ان سے پوچھا کہ آپ مجھ کو اس آیت ” مواقیت للناس “ کے بارے میں بتائیے تو انہوں نے فرمایا ان کی عورتوں کی عدت معلوم کرنے کے لئے، ان کے قرض کی ادائیگی اور لوگوں کی شرطوں کے وقت کے تعین کے لئے ہیں پھر انہوں نے کہا کیا عرب کے لوگ (اس معنی) سے واقف ہیں فرمایا ہاں تو نے شاعر کا قول شعر سنا وہ کہتا ہے : والشمس تجری علی وقت مسخرۃ اذا قضت سفرا اسقتبک سفرا ترجمہ : سورج چاند چلتا ہے مقرر کئے ہوئے وقت پر۔ جب ایک سفر ختم کرلیتا ہے تو (فورا) نیا سفر شروع کردیتا ہے۔ (7) امام حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) بیہقی نے اپنی سنن میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے چاند کو لوگوں کے اوقات (جاننے کے لئے) بنایا پس تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو اگر تم پر بادل چھا جائیں تو تیس دنوں کی گنتی پوری کرلو۔ (8) احمد، طبرانی، ابن عدی، دار قطنی نے ضعیف سند کے ساتھ طلق بن علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے چاند کو لوگوں کے اوقات (معلوم کرنے) کے لئے بنایا جب تم پہلی کا چاند دیکھو تو روزے رکھو اور جب تم (شوال کا چاند) دیکھو تو افطار کرلو جب تم پر بادل چھا جائیں تو تیس کی گنتی پوری کرلو۔ وأما قولہ تعالیٰ : ” ولیس البر بان تاتوا البیوت “ (الآیہ) (9) وکیع، بخاری اور ابن جریر نے حضرت براء ؓ سے روایت کیا کہ جب زمانہ جاہلیت میں احرام باندھتے تو اپنے گھر کے پچھواڑے سے داخل ہوتے تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی لفظ آیت ” ولیس البر بان تاتوا البیوت من ظھورھا ولکن البر من اتقی، واتوا البیوت من ابوابھا “۔ (10) امام الطیالسی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن ابی المنذر، ابن ابی حاتم نے حضرت براء ؓ سے روایت کیا کہ انصار جب حج کرکے لوٹے تھے تو اپنے گھروں میں پیچھے سے داخل ہوتے تھے انصار میں سے ایک آدمی آیا وہ اپنے دروازے سے (گھر میں داخل ہوگیا اس پر اعتراض کیا گیا (کہ تو نے ایسا کیوں کیا ؟ ) تو یہ آیت نازل ہوئی۔ (11) ابن ابی حاتم اور حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) نے ابن جابر (رح) سے روایت کیا کہ قریش کو حمس کہتے تھے وہ لوگ احرام کی حالت میں دروازوں سے داخل ہوتے تھے اور (اس کے برعکس) انصار اور دوسرے عرب کے لوگ احرام میں دروازوں سے داخل نہ ہوتے تھے۔ اس درمیان کہ رسول اللہ ﷺ ایک باغ میں تھے آپ اس کے دروازے سے نکلے اور آپ کے ساتھ قطبہ بن عامر انصاری بھی نکلا تو (دوسرے) لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! قطبہ بن عامر فاجر آدمی ہے وہ بھی آپ کے ساتھ دروازے سے نکلا ہے آپ ﷺ نے اس سے فرمایا کس چیز نے تجھے ایسا کرنے پر آمادہ کیا اس نے کہا میں نے آپ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو میں نے بھی ایسا ہی کیا جیسے آپ نے کیا آپ ﷺ نے فرمایا میں تو احمس شخص ہوں اس انصاری نے کہا بیشک میرا دین تیرا دین ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” لیس البر بان تاتوا البیوت من ظھورھا “ (الآیہ) (12) ابن جریر، ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اہل مدینہ میں سے کچھ لوگ ایسے تھے جب ان میں سے کسی کو دشمن سے کسی چیز کا خوف ہوتا تو احرام باندھ کر امن حاصل کرلیتا تھا جب احرام باندھ لیتا تھا تو اپنے گھر کے دروازے سے داخل نہ ہوتا تھا اور اپنے گھر کے پیچھے سے سوراخ کرلیتا تھا (اس سے داخل ہوتا جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہ آدمی اس طرح محرم تھا رسول اللہ ﷺ ایک باغ میں اس کے دروازے سے داخل ہوئے تو یہ محرم بھی آپ کے ساتھ داخل ہوگیا ایک آدمی نے اس کو پیچھے سے آواز دی اے فلانے تو محرم ہے تو لوگوں کے ساتھ دروازے سے داخل ہوگیا اس نے کہا یا رسول اللہ ! اگر آپ محرم ہیں تو میں بھی محرم ہوں اگر آپ احمس ہیں تو میں بھی احمس ہوں تو اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” لیس البر بان تاتوا البیوت من ظھورھا “ (اور تمام مسلمانوں کے لئے دروازوں سے داخل ہونے کو حلال فرما دیا) ۔ (13) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر نے قیس بن جبیر النہشلی (رح) سے روایت کیا کہ جب لوگ احرام باندھتے تو کسی باغ یا کسی گھر میں اس کے دروازوں سے داخل نہ ہوتے تھے اور احمس (قریش) کے لوگ اپنے گھروں کے دروازوں سے داخل ہوتے تھے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب گھر میں (دروازہ) سے داخل ہوتے تو ایک آدمی انصار میں سے جس کو رفاعہ بن تابوت کہا جاتا تھا وہ آیا اور دیوار پھاند گیا پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جب آپ گھر کے دروازے سے باہر تشریف لائے تو آپ کے ساتھ رفاعہ بھی (باہر) آگیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تجھے کس چیز نے اس پر آمادہ کیا کہنے لگا یا رسول اللہ ! میں نے آپ کو دروازے سے نکلتے دیکھا تو میں بھی نکل آیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تو احمس ہوں (اس لئے دروازہ سے آیا) اس نے کہا اگر آپ احمسی آدمی ہیں تو بلاشبہ دین ہمارا ایک ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت ” لیس البر۔۔ “ (الآیہ) (14) ابن جریر نے زہری (رح) سے روایت کیا کہ انصار میں سے کچھ لوگ جب عمرہ کا احرام باندھتے تھے تو کوئی چیز ان کے اور آسمان کے درمیان حائل نہ ہوتی تھی جس سے وہ ڈرتے تھے اور ایک آدمی عمرہ کا تلبیہ پڑھتا ہوا گھر سے نکلتا تھا اور (پھر) اس کو کوئی حاجت پیش آجاتی تھی تو وہ لوٹ آتا تھا اور گھر کے دروازہ سے داخل نہ ہوتا تھا تاکہ اس کے اور آسمان کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہوجائے۔ (اس لئے) وہ دیوار کو پیچھے سے کھول لیتا تھا پھر اپنے حجرہ میں کھڑے ہو کر اپنی ضرورت کا حکم کرتا تھا تو اس کے گھر میں سے اس کی طرف (لوگ) آتے تھے (اور اس کی ضرورت کو پوری کرتے تھے) یہاں تک کہ ہم کو یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ ﷺ حدیبیہ کے عمرہ کے زمانہ میں آپ حجرہ مبارک میں داخل ہوئے تو انصار کے قبیلہ بنو سلمہ میں سے ایک آدمی بھی آپ کے پیچھے اندر آگیا نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا میں تو احمس ہوں اور احمس اس بات کی (یعنی دروازہ سے داخل ہونے کی) کوئی پرواہ نہیں کیا کرتے انصاری نے کہا میں بھی احمس ہوں اور میں آپ کے دین پر ہوں اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا لفظ آیت ” ولیس البر۔۔ “ (الآیہ) ۔ واتوا البیوت من ابوابھا کا شان نزول (15) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ عرب کے بعض لوگ جب حج کرتے تھے تو اپنے گھروں میں دروازوں سے داخل نہ ہوتے تھے (اور) پیچھے دیوار میں سوراخ کرکے داخل ہوتے تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع والا حج ادا فرمایا تو (واپسی پر گھر کے قریب) پیدال چل رہے تھے اور آپ کے ساتھ ایک آدمی تھا ان لوگوں میں سے جو مسلمان تھا جب رسول اللہ ﷺ گھر کے دروازے پر پہنچے تو وہ آدمی آپ کے پیچھے رک گیا اور داخل ہونے سے انکار کردیا کہنے لگا یا رسول اللہ ! میں احمسی ہوں اور جو لوگ ایسا کرتے تھے (یعنی دروازوں سے داخل نہ ہوتے تھے) ان کو احمس کہا جاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں بھی احمس ہوں پس تو داخل ہوجا وہ آدمی بھی داخل ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” واتوا البیوت من ابوابھا “۔ (16) سعید بن منصور نے ابراہیم بخفی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ زمانہ جاہلیت کے لوگوں میں سے جب کوئی آدمی اپنے بعض دوستوں کے گھروں میں سے کسی کے گھر یا اپنے چچا کے بیٹے کے گھر آتا تھا تو بالوں کے بنے ہوئے ان گھروں کو پیچھے سے اٹھا کر اندر داخل ہوتا تھا تو اس سے لوگوں کو منع کیا گیا اور ان کو حکم دیا گیا کہ گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ۔ پھر سلام بھی کرو۔ (17) ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ آدمی جب اعتکاف کرتا تھا تو اپنے گھر میں گھر کے دروازہ سے داخل نہ ہوتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) اتاری لفظ آیت ” ولیس البر۔۔ “ (الآیہ) (18) ابن ابی حاتم نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ یثرب والے جب اپنی عید سے واپس لوٹتے تو گھروں کے پیچھے سے داخل ہوتے تھے اور وہ اس کو نیکی تصور کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے (یہ آیت) نازل فرمائی۔ (19) عبد بن حمید نے حسن (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ زمانہ جاہلیت میں ایک آدمی کسی کام کے کرنے کا ارادہ کرتا تھا تو اس سے رک جاتا تھا (پھر) وہ اپنے گھر میں دروازہ کی جانب سے نہ آتا تھا۔ یہاں تک کہ اس کام کو نہ کر گزرتا تھا جس کا اس نے ارادہ کیا تھا۔
Top