Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Baqara : 185
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِ١ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُ١ؕ وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ١٘ وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
شَهْرُ
: مہینہ
رَمَضَانَ
: رمضان
الَّذِيْٓ
: جس
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
فِيْهِ
: اس میں
الْقُرْاٰنُ
: قرآن
ھُدًى
: ہدایت
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَ بَيِّنٰتٍ
: اور روشن دلیلیں
مِّنَ
: سے
الْهُدٰى
: ہدایت
وَالْفُرْقَانِ
: اور فرقان
فَمَنْ
: پس جو
شَهِدَ
: پائے
مِنْكُمُ
: تم میں سے
الشَّهْرَ
: مہینہ
فَلْيَصُمْهُ
: چاہیے کہ روزے رکھے
وَمَنْ
: اور جو
كَانَ
: ہو
مَرِيْضًا
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر
سَفَرٍ
: سفر
فَعِدَّةٌ
: تو گنتی پوری کرے
مِّنْ
: سے
اَيَّامٍ اُخَرَ
: بعد کے دن
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
بِكُمُ
: تمہارے لیے
الْيُسْرَ
: آسانی
وَلَا يُرِيْدُ
: اور نہیں چاہتا
بِكُمُ
: تمہارے لیے
الْعُسْرَ
: تنگی
وَلِتُكْمِلُوا
: اور تاکہ تم پوری کرو
الْعِدَّةَ
: گنتی
وَلِتُكَبِّرُوا
: اور اگر تم بڑائی کرو
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي
: پر
مَا ھَدٰىكُمْ
: جو تمہیں ہدایت دی
وَلَعَلَّكُمْ
: اور تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: شکر کرو
رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت کے بارے میں اس کے بیانات خوب واضح ہیں اور حق و باطل کے درمیان فرق ظاہر کرنے والے ہیں سو جو شخص تم میں سے اس ماہ میں موجود ہو وہ اس میں روزہ رکھے اور جو شخص مریض ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں کی گنتی کرکے روزے رکھ لے، اللہ تمہارے لئے آسانی کا ارادہ فرماتا ہے، دشواری کا ارادہ نہیں فرماتا اور تاکہ تم گنتی پوری کیا کرو اور تاکہ تم اس پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تم کو ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو
ترجمہ : رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت کے بارے میں اس کے بیانات خوب واضح ہیں اور حق و باطل کے درمیان فرق ظاہر کرنے والے ہیں سو جو شخص تم میں سے اس ماہ میں موجود ہو وہ اس میں روزہ رکھے اور جو شخص مریض ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں کی گنتی کرکے روزے رکھ لے، اللہ تمہارے لئے آسانی کا ارادہ فرماتا ہے، دشواری کا ارادہ نہیں فرماتا اور تاکہ تم گنتی پوری کیا کرو اور تاکہ تم اس پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تم کو ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو (185) ۔ قرآن کریم رمضان میں نازل ہوا (1) ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن عدی، بیہقی نے السنن میں اور دیلمی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے فرفوعا اور موقوفا روایت کیا ہے کہ رمضان نہ کہو اس لئے کہ رمضان اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے بلکہ تم شہر رمضان کہو یعنی رمضان کا مہینہ۔ (2) امام وکیع، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ رمضان نہ کہو کیونکہ تو نہیں جانتا کہ رمضان کیا ہے ؟ شاید یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک ہو لیکن تم کہو شہر رمضان یعنی رمضان کا مہینہ جیسے اللہ عزوجل نے فرمایا۔ (3) ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رمضان اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں گناہوں کو جلا دیا جاتا ہے اور شوال اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں گناہوں کو اوپر اٹھا لیا جاتا ہے جیسے اونٹنی اپنی دم کو اوپر اٹھاتی ہے۔ (4) ابن مردویہ اور الاصبہانی نے الترغیب میں حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رمضان کا نام اس لئے ہے کہ کیونکہ اس میں گناہ جل جاتے ہیں۔ (5) ابن مردویہ اور الاصبہانی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ ! رمضان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس میں مؤمنین کے گناہوں کو جلا دیتے ہیں اور ان کے گناہ معاف فرما دیتے ہیں (پھر) پوچھا گیا شوال کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اس میں لوگوں کے گناہوں کو اوپر اٹھا لیتے ہیں (یعنی ختم فرما دیتے ہیں ! کوئی گناہ اس میں باقی نہیں رہتا مگر یہ کہ اس کو بخش دیتے ہیں۔ (6) بخاری، مسلم، ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ نے ابوبکر ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے یعنی رمضان اور ذوالحجہ۔ رمضان المبارک پانے کی دعا (7) البزار، طبرانی نے الاوسط میں بیہقی نے شعب میں انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب رجب (کا مہینہ) داخل ہوتا یہ دعا فرماتے : اللہم بارک لنا فی رجب و شعبان و بلغنا رمضان ترجمہ : اے اللہ ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہم کو رمضان کا مہینہ پہنچا۔ (8) مالک، بخاری، مسلم، ابو داؤد، نسائی نے طلحہ بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بکھرے ہوئے بالوں والا آیا اور کہا رسول اللہ ! مجھ کو بتائیے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر روزے فرض کئے ہیں آپ نے فرمایا رمضان کا مہینہ (فرض ہے) مگر یہ کہ تو نفل روزے رکھ لے پھر اس نے پوچھا مجھ کو بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر زکوٰۃ فرض کی ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے اس کو اسلام کے احکام بتائیے اس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو عزت دی ہے میں کوئی نفلی عمل نہیں کروں گا اور اللہ تعالیٰ نے جو مجھ پر فرض فرمایا ہے اس میں کمی نہیں کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کامیاب ہوگیا اگر اس نے سچ کہا یا جنت میں داخل ہوگا اگر اس نے سچ کہا۔ (9) مالک، ابن ابی شیبہ، بخاری، نسائی، بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان کا مہینہ آجاتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور شیاطین باندھ دئیے جاتے ہیں۔ (10) ابن ابی شیبہ، احمد، نسائی اور بیہقی نے عرفجہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم عتبہ بن فرقد (رح) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور ہم کو رمضان کے بارے میں بیان فرما رہے تھے اچانک نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک صحابی داخل ہوئے تو عتبہ بن فرقد خاموش ہوگئے اور (اس صحابی سے) فرمایا اے ابو عبید اللہ ہم کو رمضان کے بارے میں بتائیے کس طرح آپ نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں سنا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رمضان مبارک ایسا مہینہ ہے اس میں جنت کا دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اس میں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور اس میں شیاطین کو قید کرلیا جاتا ہے اور ہر رات ایک آواز لگانے والا آواز لھاتا ہے اے خیر کے متلاشی متوجہ ہو اور اے شر کے متلاشی بس کر یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا ہے۔ (11) امام احمد، طبرانی، بیہقی نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر افطار کے وقت اللہ تعالیٰ کے چند بندے ہیں جو دوزخ سے آزاد کئے گئے ہیں۔ روزہ کفارہ سیئات (12) مسلم اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پانچوں نمازیں ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک مٹانے والے ہیں ان گناہوں کو جو ان کے درمیان ہوجائیں جب بڑے گناہوں سے بچے۔ (13) ابن حبان اور بیہقی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اس کی حدود کو بچانا اور حفاظت کی ان چیزوں کی جن کی حفاظت کرنی چاہئے تھی تو پہلے سب گناہوں کو مٹا دیا جاتا ہے۔ (14) ابن ماجہ نے حضرت جابر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر افطار کے وقت اللہ تعالیٰ کے لئے کچھ (دوزخ سے) آزاد ہوتے ہیں اور ہر رات میں ایسا ہوتا ہے۔ (15) ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن خزیمہ، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رمضان کے مہینے کی جب پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات کو باندھ دیا جاتا ہے دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور اس میں سے کوئی دروازہ نہیں کھلتا اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اس میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔ اور ایک پکارنے والا ہر رات پکارتا ہے اے خیر کے متلاشی متوجہ ہو اور اس شر کے متلاشی بس کر، اور اللہ تعالیٰ کے لئے دوزخ سے آزاد ہوتے ہیں اور ہر رات کو ایسا ہوتا ہے۔ (16) ابن ابی شیبہ، نسائی اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا ہم تم کو خوشخبری دیتے ہیں کہ تمہارے پاس رمضان کا مبارک مہینہ آچکا۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض فرما دئیے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور اس میں شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس کی خیر سے محروم ہوگیا تو وہ (پوری خیر) سے محروم ہوگیا۔ (17) احمد، البزار، ابو الشیخ نے بیہقی اور الاصبہانی نے الترغیب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رمضان کے مہینہ میں میری امت کو پانچ باتیں دی گئیں جو ان سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئیں۔ جو ان سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئیں۔ (1) روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ (2) ان کے لئے فرشتے استغفار کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ افطار کرلیں۔ (3) ہر دن اللہ تعالیٰ اپنی جنت کو سمجھاتے ہیں پھر (جنت سے) فرماتے ہیں عنقریب میرے نیک بندے جو (دنیا میں) مشقت اور تکلیف کو اٹھائیں وہ تیری طرف لوٹ آئیں۔ (4) اس (مبارک مہینہ) میں شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں اور جتنے لوگ اس مہینہ میں نجات پاتے ہیں اتنے کسی اور مہینہ میں نجات نہیں پاتے۔ (5) اور ان کے لئے آخری رات میں مغفرت کی جاتی ہے کہا گیا یا رسول اللہ ! کیا یہ لیلۃ القدر ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں لیکن عمل کرنے والے کو اس کو پورا اجر دیا جاتا ہے جب وہ اپنے عمل کو پورا کرلیتا ہے۔ (18) بیہقی اور الاصبہانی نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رمضان کے مہینہ میں میری امت کو پانچ چیزیں دی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی بنی کو نہیں دی گئیں پہلی یہ ہے کہ جب رمضان کے مہینہ کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ ان کی طرف نظر (رحمت) فرماتے ہیں اور جس کی طرف اللہ تعالیٰ نظر رحمت فرما دیتے ہیں اس کو کبھی عذاب نہیں دیا جاتا۔ دوسری چیز یہ ہے کہ منہ کی بوجب شام ہوتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاک ہوتی ہے اور تیسری چیز یہ ہے کہ فرشتہ ہر دن اور رات میں ان کے لئے استغفار کرتے ہیں اور چوتھی چیز یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جنت کو حکم فرماتے ہیں کہ وہ تیار ہوجائے اور میری بندوں کے لئے مزین (یعنی خوبصورت) ہوجائے۔ عنقریب وہ دنیا کی تھکان سے آرام حاصل کرنے کے لئے میرے گھر اور میری کر امت میں آجائیں۔ اور پانچویں چیز یہ ہے کہ جب آخری رات ہوتی ہے تو ان سب کو بخش دیا جاتا ہے۔ صحابہ میں سے ایک آدمی نے کہا کیا یہ لیلۃ القدر ہے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں کیا تم مزدوں کی طرف دیکھتے ہو جو کام کرتے ہیں جب وہ کام سے فارغ ہوتے ہیں تو ان کو پورا پورا اجر دیا جاتا ہے۔ (19) بیہقی نے شعب الایمان میں اور اصبہانی نے الترغیب میں حضرت حسن ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے لئے رمضان کی ہر رات میں چھ لاکھ (آدمی) کو جہنم سے آزاد ہوتے ہیں اور جب آخری رات ہوتی ہے۔ تو گزشتہ تمام راتوں کی تعداد کے برابر آزاد کئے جاتے ہیں۔ (20) بیہقی نے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا رمضان کے مہینہ کی جب پہلی رات ہوتی ہے تو جنتوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور سارا مہینہ کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور سارا مہینہ اس میں سے کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا۔ اور سرکش جن کو ہتھکڑی ڈال دی جاتی ہے (یعنی باندھ دیا جاتا ہے) اور ایک پکارنے والا ہر رات صبح ہونے تک پکارتا ہے اے خیر کے تلاش کرنے والو ! (خیر کو) پورا کرو اور خوش ہوجاؤ اور اے شر کے تلاش کرنے والے بس کر اور آسمان کی طرف کہہ۔ آسمان سے (آواز آتی ہے) ہے کوئی استغفار کرنے والا کہ ہم اس کو بخش دیں، ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ ہم اس کی توبہ قبول کریں، ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ہم اس کی دعا قبول کریں، ہے کوئی سوال کرنے وال کہ ہم اس کا سوال پورا کریں۔ اور ہر افطاری کے وقت رمضان کے مہینہ کی ہر رات سے اللہ تعالیٰ ساٹھ ہزار بندوں کو جہنم سے آزاد فرماتے ہیں اور جب عید الفطر کا دن ہوتا ہے تو سارے مہینے میں جتنے لوگ آزاد کئے گئے تھے اس کے برابر مزیر آزاد کئے جاتے ہیں۔ یعنی بیس مرتبہ ساٹھ ساٹھ ہزار آزاد کئے جاتے ہیں۔ (21) ابن ابی شیبہ، ابن خریمہ نے الصحیح میں بیہقی اور الاصبہانی نے الترغیب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم پر یہ رمضان کا مہینہ پہنچ چکا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی قسم مسلمان ہر مسلمان کے لئے اس سے بہتر مہینہ نہیں گزرا۔ اور منافقوں پر اس سے برا مہینہ نہیں گزرا رسول اللہ ﷺ کی قسم اللہ تعالیٰ اس کا اجر وثواب اس کے داخل ہونے سے پہلے لکھ دیتا ہے۔ اور (اس مال کے) داخل ہونے سے پہلے اس کا گناہ اور اس کی بدبختی لکھ دی جاتی ہے اور یہ اس وجہ سے مؤمن اس میں نفقہ تیار کرتا ہے عبادت میں قوت حاصل کرنے کے لئے اور منافق اس میں تیار کرتا ہے مؤمنین کی غیبت اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کے پیچھے پڑنے کو اور یہ (مہینہ) مؤمنین کے لئے غنیمت ہے اور فاجر لوگوں پر تاوان ہے۔ (22) العقیلی انہوں نے اسے ضعیف کہا ہے۔ ابن خزیمہ نے صحیح میں بیہقی، خطیب، الاصبہانی نے الترغیب میں سلمان فارسی ؓ سے روایت کیا ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ نے شعبان کے آخری دن میں خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا اے لوگو تمہارے پاس بڑا برکت والا عظمت والا مہینہ پہنچ چکا ہے یہ ایسا مہینہ ہے جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے فرض کئے ہیں اور رات کے قیام مستحب بنایا ہے جو اس میں ایک نیکی کرے گا وہ اس طرح ہوگا جیسے اس نے باقی مہینوں میں فرض ادا کیا اور جو اس میں فرض (نماز) ادا کرے کرے گا تو اس کو اتنا ثواب ملے گا گویا اس نے باقی مہینوں میں ستر فرض ادا کئے اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے یہ مہینہ غم خواری کا ہے اور اس مہینہ میں مؤمن کا رزق زیادہ کردیا جاتا ہے جس نے اس مہینہ میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے گا تو اس کے لئے گناہوں سے مغفرت ہوگی اور آگ سے چھٹکارا ہوگا اور اس کے لئے اتنا ہی اجر ہوگا جتنا روزہ دار کو ملے گا اور وہ روزہ دار کے اجر میں کمی نہ ہوگی ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم میں سے ہر ایک اس چیز کو نہیں پاتا جس سے روزہ دار کو افطار کرائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس کو بھی عطا فرمائیں گے جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک کھجور ایک گھونٹ پانی سے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرا دے۔ اور جس نے روزہ دار کا پیٹ بھرد یا اللہ تعالیٰ میرے حوض سے اس کو اس طرح پلائیں گے جس سے کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے گا اور اس مہینہ کا اول اور درمیانی عشرہ مغفرت ہے اور اس کا آخری عشرہ آگ سے چھٹکارا ہے اور جس نے اس مہینہ میں اپنے غلام سے ہلکا کردیا (کام کو) تو اس کی مغفرت کردی جائے گی اور آگ سے چھٹکارا ہوجائے گا اس میں چار کاموں کو کثرت سے کرو دو کان ایسے ہیں کہ ان دونوں کے ذریعے تمہارا رب راضی ہوگا اور دو کام ایسے ہیں جس سے تم بےپرواہ نہیں ہو وہ دو کام جن سے تمہارا رب راضی ہوگا وہ یہ ہیں کہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس سے استغفار کرنا اور دو کام جن سے تم بےپرواہ نہیں ہو وہ یہ ہیں کہ تم جنت کا سوال کرو اور آگ سے پناہ مانگو۔ تراویح سنت ہے (23) ابن ابی شیبہ، نسائی، ابن ماجہ، بیہقی نے عبد الرحمن بن عوف ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کا ذکر آتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے روزے تم پر فرض کئے ہیں اور میں اس کے قیام کو سنت قرار دیتا ہوں سو جو شخص اس کا روزہ رکھے گا اور اس کا قیام کرے گا ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے تو وہ گناہوں سے ایسا نکل جائے گا جیسے آج ہی اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔ تو اس دن اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ (24) بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا فرض نماز (کے بعد دوسری) نماز تک جو اس سے ملی ہوئی ہے (درمیان والے گناہوں کا) کفارہی ہے۔ اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک جو اس سے ملا ہوا ہے کفارہ ہے ان (گناہوں) کا جو ان کے درمیان ہوئے۔ اور ایک مہینہ، دوسرے، مہینہ یعنی رمضان کا مہینہ (دوسرے) رمضان کے مہینہ تک کفارہ ہے ان (گناہوں) کا جو ان کے درمیان ہوئے مگر تین گناہ (معاف نہیں ہوتے) اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا سنت طریقہ کو چھوڑ دینا۔ اور عہد کو توڑ دینا یا رسول اللہ صلی اللہ ! اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کو تو ہم نے سمجھ لیا (لیکن) نکث الصفۃ اور ترک السنۃ سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نکث الصفۃ یہ ہے کہ تو ایک شخص کے داہنے ہاتھ کے ساتھ بیعت کرے پھر اس کی مخالفت کرے اور اسے اپنی تلوار کے ساتھ قتل کر دے اور ترک السنۃ یہ ہے کہ (مؤمنین کی) جماعت سے نکل جانا۔ (25) ابن خزیمہ، بیہقی اور الاصبہانی نے انس بن مالک ؓ سے روایت کیا کہ جب رمضان کا مہینہ آیا تو رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں سبحان اللہ تم کس کا استقبال کر رہے ہو ؟ اور تمہارا کون استقبال کر رہا ہے ؟ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ ! کیا وحی نازل ہوئی یا دشمن پہنچ چکا ہے ؟ فرمایا نہیں لیکن رمضان کا مہینہ ہے اس کی پہلی رات میں اللہ تعالیٰ ان تمام قید والوں کو مغفرت فرماتے ہیں۔ صحابہ میں سے ایک آدمی اپنے سر کو ہلا کر کہنے لگا واہ واہ (آپ نے کیا فرما دیا ؟ ) نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا یہ سن کر کیا تیرا سینہ تنگ ہوگیا اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم یا رسول اللہ لیکن میں نے منافق کافر ہے اور کافر کے لئے اس میں سے کچھ نہیں۔ (26) بیہقی نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا جب رسول اللہ ﷺ کے لئے منبر تیار فرمایا تو اس کی تین سیڑھیاں تھیں جب رسول اللہ ﷺ پہلی سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا آمین۔ مسلمانوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے آپ کو آمین آمین کہتے ہوئے سنا اور کسی کو ہم نے نہیں دیکھا آپ نے فرمایا جبرئیل (علیہ السلام) مجھ سے پہلے پہلی سیڑھی پر چڑھتے اور فرمایا اے محمد ﷺ میں نے کہا لبیک وسعد یک جبرئیل نے فرمایا جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے ایک کو پایا (اور ان کی خدمت کرکے) اس کی مغفرت نہ ہوئی تو اللہ تعالیٰ اس کو تباہ و برباد کرے۔ (اور مجھ سے کہا) آپ کہہ دیجئے آمین۔ میں نے کہا آمین پھر جب وہ دوسری سیڑھی پر چڑھے تو جبرئیل نے جبرئیل نے فرمایا اے محمد ﷺ میں نے کہا لبیک وسعد یک۔ پھر فرمایا جس نے رمضان کا مہینہ پایا۔ دن کو روزہ رکھا اور رات کو قیام کیا پھر مرگیا اس کی مغفرت نہ ہوئی اور دوزخ میں داخل ہوگیا اللہ تعالیٰ اس کو بھی تباہ و برباد کرے آپ کہہ دیجئے آمین۔ میں نے کہا آمین۔ میں نے کہا آمین۔ جب جبرئیل تیسری سیڑھی پر چڑھے تو کہا اے محمد ﷺ میں نے کہا لبیک وسعد یک۔ پھر فرمایا جس کے سامنے آپ کا ذکر ہو اور اس نے آپ پر درود نہ بھیجا اور پھر مرجائے (اس حال میں) کہ اس کی مغفرت نہ ہوئی اور دوزخ میں داخل ہوگیا تو اللہ تعالیٰ اسے بھی تباہ و برباد کرے۔ آپ فرما دیجئے آمین میں نے کہا آمین۔ رمضان میں گناہ بخشوانے کی کوشش (27) امام حاکم (انہوں نے اسی صحیح کہا ہے) نے سعد بن اسحاق کعب بن عجرہ ؓ سے روایت کیا اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا منبر لے آؤ تو ہم منبر لے آئے جب آپ پہلی سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا آمین جب دوسری پر چڑھے تو فرمایا آمین جب تیسری پر چڑھے تو فرمایا آمین جب آپ نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم نے آپ سے آج ایسی چیز سنی ہے جو پہلے ہم نے نہیں سنی تھی آپ نے فرمایا جبرئیل میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا (ہلاکت ہو) اس شخص کے لئے جو رمضان (کا مہینہ) پائے اور اس کی مغفرت نہ ہو، میں نے کہا آمین۔ جب دوسری سیڑھی پر چڑھے تو انہوں نے فرمایا ہلاکت ہو اس شخص کے لئے جس کے پاس آپ کا ذکر کیا جائے اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے۔ میں نے کہا آمین۔ جب تیسری سیڑھی پر چڑھے تو انہوں نے فرمایا ہلاکت ہو اس شخص کے لئے جس نے اپنے بوڑھے والدین کو یا ان میں سے ایک کو پایا اور (ان کی خدمت نہ کی) انہوں نے اس کو جنت میں داخل نہ کرایا تو میں نے کہا آمین (کہ ایسا ہی ہو) ۔ (28) امام ابن حبان نے حسن بن مالک حویرث (رح) سے روایت کیا اور انہوں نے اپنے باپ دادا سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ منبر پر پہلی سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا آمین پھر دوسری سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا آمین پھر تیسری سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا آمین پھر فرمایا میرے پاس جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے تھے اور فرمایا محمد جس نے رمضان (کا مہینہ) پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی تو اللہ تعالیٰ اس کو ہلاک کرے میں نے کہا آمین پھر انہوں نے فرمایا جس نے اپنے والدین یا ان میں سے ایک کو پایا پھر وہ دوزخ میں داخل ہوا تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی ہلاک کرے میں نے کہا آمین۔ پھر فرمایا جس کے پاس آپ کا ذکر ہو اور اس نے آپ پر درود نہ بھیجا تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی تباہ و برباد کرے میں نے کہا آمین۔ (29) ابن خدیجہ اور ابن حابن نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ منبر پر تشریف لائے تو فرمایا آمین آمین عرض کیا گیا یا رسول اللہ آپ منبر پر تشریف لے گئے اور آپ نے فرمایا آمین آمین آمین آپ نے فرمایا جبرئیل (علیہ السلام) میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا جس شخص نے رمضان کا مہینہ پایا اس کی بخشش نہ ہوئی اور جہنم میں داخل ہوا تو اللہ تعالیٰ اس کو تباہ و برباد کرے آپ فرما دیجئے آمین آمین آمین۔ (30) امام بیہقی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب رمضان کا مہینہ آجاتا تو آپ اپنی چادر مبارک کو مضبوطی سے کس لیتے پھر رمضان کے گزرنے تک بستر مبارک پر تشریف نہ لاتے یہاں تک کہ مہینہ گزر جاتا۔ (31) بیہقی، اصبہانی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب رمضان کا مہینہ آجاتا تو آپ کا رنگ متغیر ہوجاتا اور آپ کثرت سے نماز پڑھتے اور گڑ گڑاہٹ سے دعا مانگتے اور رمضان میں انتہائی خوف زدہ ہوجاتے۔ (32) البزار، بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب رمضان کا مہینہ آجاتا تو رسول اللہ ﷺ پر قیدی کو چھوڑ دیتے اور ہر سائل کو عطا فرما دیتے تھے۔ (33) بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا رمضان میں پہلی تہائی رات یا آخری تہائی رات کے بعد ایک پکارنے والا پکارتا ہے کہ ہے کوئی سائل جو سوال کرے اور اس کو عطا کیا جائے ہے کوئی استغفار کرنے والا جو استغفار کرے اور اس کو بخش دیا جائے، ہے کوئی توبہ کرنے والا جو توبہ کرے اور اس کی توبہ قبول کی جائے۔ (34) بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت کو سجایا جاتا ہے ایک سال سے دوسرے سال تک رمضان کے مہینہ کے لئے اور حوروں کو سجایا جاتا ہے ایک سال سے دوسرے سال تک رمضان کے روزہ داروں کے لئے جب رمضان داخل ہوتا ہے تو جنت کہتی ہے کہ اس ماہ میں میرے لئے کچھ اپنے بندوں میں سے تجویز کر دیجئے۔ اور حور کہتی ہیں اے اللہ ! اس ماہ میں اپنے بندوں میں سے میرے لئے شوہر بنا دیجئے۔ جس نے اس ماہ میں کسی مسلمان پر بہتان نہیں لگایا اور نشہ آور چیز نہیں پی اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں اور جس شخص نے اس ماہ میں کسی مسلمان پر تہمت لگائی یا کوئی نشہ آور چیز پی لی۔ اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو ایک سال کے لئے ختم فرما دیتے ہیں سو ڈرو تم رمضان کے مہینے میں کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے گیارہ مہینے بنائے کہ تم اس میں کھاتے ہو پیتے ہو اور لذت حاصل کرتے ہو اور اپنے لئے ایک مہینہ بنایا سو ڈرو تم رمضان کے مہینہ سے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ (36) دارقطنی نے (الافراد میں) طبرانی، ابو نعیم نے (الحلیہ میں بیہقی اور ابن عساکر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت کو رمضان کے لئے مزین کیا جاتا ہے ایک سال کے شروع سے آنے والے سال تک جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے سے ایک ہوا چلتی ہے جنت کے پتوں سے حور عین پر تو وہ کہتی ہے اے میرے رب ہمارے لئے اپنے بندوں میں سے شوہر بنا دیجئے کہ جس سے ہم اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کریں اور وہ ہم سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کریں۔ (37) حکیم ترمذی نے نوادر الاصول میں، ابن خزیمہ، ابو الشیخ نے الثواب میں، ابن مردویہ، بیہقی الاصبہانی نے الترغیب میں أبو مسعود انصاری ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے ایک دن سنا اور رمضان کا اچانک نکلا ہوا تھا آپ نے فرمایا اگر بندے جان لیتے جو رمضان کی فضیلت بیان کیجئے ؟ آپ نے فرمایا جنت کو رمضان کے لئے سجایا جاتا ہے ایک سال سے دوسرے سال تک جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے سے ہوا چلتی ہے تو جنت کے پتے آواز دینے لگتے ہیں حورعین اس کی طرف دیکھ کر کہتی ہے۔ اے میرے رب ہمارے لئے اس مہینہ میں اپنے بندوں میں سے شوہر بنا دیجئے کہ ہم ان کے ساتھ آنکھیں ٹھنڈی کریں اور ہمارے ساتھ آنکھیں ٹھنڈی کریں ان سے کہا جاتا ہے جو بندہ رمضان کا ایک مہینہ روزہ بھی رکھتا ہے تو اس کا نکاح حورعین سے کردیا جاتا ہے موتی کے ایسے خیمہ میں جس کی اللہ تعالیٰ نے تعریف فرمائی لفظ آیت ” حور مقصورات فی الخیام “ ان میں سے ہر عورت پر ستر جوڑے ہوں گے اور کوئی بھی جوڑہ دوسرے رنگ کا نہ ہوگا اور اس کو ستر قسم کی خوشبو دی گئی ہوگی اور اس میں سے ہر ایک رنگ دوسری سے مختلف نہ ہوگا اور ان میں سے ہر عورت کی خدمت کے لئے ستر ہزار خادمات اور ستر ہزار خادم ہوں گے اور ہر خادم کے پاس ایک سونے کا بڑا تھال ہوگا جس میں ایک رنگ کا کھانا ہوگا۔ دوسرے لقمہ میں وہ لذت پائے گا جو پہلے میں نہ ہوگی اور عورت کے لئے اس میں سے ستر سرخ یاقوت کے تخت ہوں گے اور ہر تخت پر ستر بستر ہوں گے جس کا اندر حصہ موٹے ریشم کا ہوگا ہر بستر صوفے ہوں گے اور اس کے شوہر کو بھی اسی طرح سر یاقوت کا تخت دیا جائے گا موتیوں سے جڑا ہوا اس پر سونے کے دو کنگن ہوں گے یہ اس دن کا بدل ہے جس دن اس نے روزہ رکھا۔ دوسری نیکیوں کی جزاء اس کے علاوہ ہے۔ (38) بیہقی اور الصبہانی میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان کی پہلی رات ہوتی تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور رمضان کی آخری رات تک ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا مؤمن بندہ جب اس میں سے کسی رات میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ ہر سجدہ کے بدلہ میں ڈیڑھ ہزار نیکیاں لکھ دیتے ہیں اور سرخ یاقوت کا ایک گھر اس کے لئے جنت میں بنا دیتے ہیں جس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے اس میں ایک سونے کا محل ہوگا جو سرخ یاقوت سے جڑا ہوگا جب رمضان کے پہلے دن کا روزہ رکھتا ہے تو اس کے پہلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اور اس دن کی طرح رمضان کے مہینہ کے ہر دن میں (گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں) اور اس کے لئے روزانہ ستر ہزار فرشتے استغفار کرتے ہیں صبح کی نماز سے سورج غروب ہونے تک اور ہر سجدہ کے بدلہ میں جو وہ رمضان کے مہینہ میں دن یا رات میں سجدہ کرتا ہے ایک درخت ہوگا جس کے سایہ میں ایک سوار پانچ سو سال تک چلے گا۔ (39) بزار اور بیہقی نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمام مہینوں کا سردار رمضان کا مہینہ ہے اور حرمت کے لحاظ سے عظیم ذوالحجہ کا مہینہ ہے۔ (40) ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ تمام مہینوں کا سردار رمضان کا مہینہ ہے اور دنوں کا سردار جمعہ ہے۔ (41) بیہقی نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کی اوقات کا چناؤ کیا اور ان میں فرض نمازیں مقرر فرمائیں پھر دنوں کو چنا اور ان میں سے جمعہ بنایا اور مہینوں کو چنا کا چنا پھر ان سے رمضان کا مہینہ بنایا اور راتوں کو چنا اور ان میں سے لیلۃ القدر بنائی جگہوں کو چنا اور ان میں سے مساجد بنائیں۔ (42) ابو الشیخ نے الثواب میں بیہقی اور اصبہانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جنت کا تیار کیا جاتا ہے اور سجایا جاتا ہے ایک سال سے دوسرے سال تک رمضان کے مہینہ کے داخل ہونے کے لئے جب رمضان کے مہینہ کی پہلی رات ہوتی ہے تو عرش کے نیچے سے ہوا چلتی ہے جس کو مشیرہ کہا جاتا ہے۔ جس سے جنت کے پتے ہلتے ہیں اور کواڑ بجتے ہیں۔ آواز سنی جاتی ہے کہ سننے والوں نے اس سے اچھی آواز نہیں سنی ہوگی پھر موٹی آنکھوں والی حوریں کودتی ہیں یہ ان تک کی جنت کی بلندی میں جھانکتی ہیں اور آواز لگاتی ہیں ہے کوئی اللہ کی طرف نکاح کا پیغام دینے والا کہ اللہ تعالیٰ اس کا نکاح کر دے پھر حورعین کہتی ہیں اے جنت کے رضوان یہ کون سی رات ہے ؟ وہ ان کو تلبیہ کے ساتھ جواب دیتا ہے پھر کہتا ہے یہ رمضان کے مہینہ کی پہلی رات ہے امت محمدیہ کے روزہ داروں پر جنت کے دروازے کھول دئیے گئے ہیں اے جبرئیل ! نیچے زمین پر اتر جا سرکش شیاطین کو باندھ دے اور ان کو لوہے کی بیڑیوں میں جکڑ دے پھر ان کو سمندر میں ڈال دے یہاں تک کہ میرے حبیب محمد ﷺ کی امت کے روزوں کو خراب نہ کریں اللہ تعالیٰ رمضان کے مہینہ کی ہر رات میں ایک آواز دینے والے کو فرماتے ہیں کہ آواز لگا کوئی ہے سوال کرنے والا کہ میں اس کو عطا کروں، ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی توبہ کو قبول کروں، ہے کوئی استغفار کرنے والا کہ اس کی مغفرت کروں، کون مالدار بھرے ہوئے خزانوں والی ذات کو قرض دے گا جو کسی چیز سے محروم نہیں ہے جو پورا پورا بدلہ دینے والا ہے ذرہ برابر بھی کمی کرنے والا نہیں ہے۔ پھر فرمایا اور اللہ تعالیٰ رمضان کے مہینہ میں ہر دن افطار کے وقت دس لاکھ ایسے لوگ کو آزاد فرماتے ہیں جن پر دوزخ واجب ہوچکی تھی۔ جب رمضان کا مہینہ کا آخری دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس دن میں اتنی مقدار میں لوگوں کو آزاد فرماتے ہیں جتنی شروع مہینے سے آخری دن تک آزاد فرمایا تھا۔ لیلۃ القدر میں فرشتوں کی جماعت کا نزول جب لیلۃ القدر ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ جبرئیل (علیہ السلام) کو حکم فرماتے ہیں تو وہ فرشتوں کی جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور ان کے ساتھ سبز جھنڈا ہوتا ہے اس جھنڈا کو کعبہ کی پشت پر لگایا جاتا ہے اور ان کے چھ سو پر ہوتے ہیں ان میں سے دو پروں کو اس رات میں کھولتے ہیں جب ان کو اس رات میں کھولتے ہیں تو وہ مشرق سے مغرب تک پہنچ جاتے ہیں۔ جبرئیل (علیہ السلام) اس رات میں فرشتوں کو اس بات پر آمادہ کرتے ہیں کہ وہ ہر اس شخص کو سلام کریں جو کھڑا ہے، بیٹھا ہے، نماز پڑھ رہا ہے یا ذکر کر رہا ہے وہ فرشتے ان سے مصافحہ کرتے ہیں اور ان کی دعا پر آمین کہتے ہیں یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے۔ جب فجر طلوع ہوجاتی ہے تو جبرئیل (علیہ السلام) آواز دیتے ہیں : اے فرشتوں کی جماعت کوچ کوچ (یعنی زمین سے اب کوچ کر جاؤ) تو وہ کہتے ہیں کہ احمد ﷺ کی امت کے مؤمنین کی ضروریات کا اللہ تعالیٰ نے کیا کیا ؟ جبرئیل (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس رات میں ان کی طرف دیکھا ہے۔ اور ان کو معاف کردیا ہے اور ان کی مغفرت فرما دی مگر چار آدمیوں کی مغفرت نہیں ہوتی ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ کون ہیں آپ ﷺ نے فرمایا وہ آدمی جو شراب کا عادی ہو، والدین کی نافرمانی کرنے والا قطع رحمی کرنے والا، مشاحن ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ مشاحن کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا قطع تعلق کرنے والا جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے تو اس رات کو بدلہ دینے کی رات کہا جاتا ہے۔ جب عید الفطر کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ ہر شہر میں فرشتوں کو بھیجتے ہیں وہ زمین کی طرف اترتے ہیں اور ہر گلی کے شروع میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور پکارتے ہیں آواز کے ساتھ جس کو اللہ کی ساری مخلوق سوائے انسان اور جنات کے سنتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اے محمد ﷺ کی امت رب کریم کی طرف نکلو بہت بڑا (اجر) دے گا اور بڑے بڑے گناہ معاف کر دے گا۔ جب لوگ عیدگاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام (پورا) کرے ؟ تو فرشتے عرض کرتے ہیں اے ہمارے معبود ! ہمارے سرداران کا بدلہ یہ ہے کہ ان کو پورا پورا بدلہ دیا جائے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے میرے فرشتو ! رم گواہ ہوجاؤ میں رمضان کے مہینہ کے روزے اور اس کے قیام کے ثواب کو اپنی رضا مندی اور ان کی مغفرت بنا دیا ہے۔ اور فرماتے ہیں اے میرے بندو ! مجھ سے سوال کرو میری عزت اور جلال کی قسم تمہارے اس مجمع میں آج کے دن مجھ سے تم اپنی آخرت کے لئے کچھ بھی مانگو گے میں تم کو عطا کروں گا۔ اور اپنی دنیا کے لئے مانگو گے تو تمہاری طرف دیکھوں گا۔ میری عزت کی قسم میں تمہاری لغزشوں کو چھپا دوں گا۔ جب تک تم مجھے دیکھتے رہو گے اور میری عزت کی قسم ! میں تم کو حد نافذ کرنے والوں کے سامنے رسوا نہیں کروں گا اب بخشے بخشائے لوٹ جاؤ تم نے مجھے راضی کیا اور میں تم سے راضی ہوں پس فرشتے خوش ہوجاتے ہیں اور اس امت کو جو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے رمضان کے مہینہ میں افطاری کے وقت اس کی وجہ سے استغفار کرتے ہیں (43) بیہقی نے شعب الایمان میں کعب احبار ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ میں نے اپنے بندوں پر رمضان کے مہینے کے روزے فرض کئے ہیں اے موسیٰ جو شخص قیامت کے دن آئے گا اور اس کے اعمال نامہ میں دس رمضان ہوں گے تو وہ ابدال میں سے ہوگا اور جو شخص قیامت کے دن آئے گا اور اس کے اعمال نامہ میں بیس رمضان ہوں گے تو وہ مخبتین میں سے ہوگا اور جو شخص قیامت کے دن آئے گا اور اس کے اعمال نامہ میں تیس رمضان ہوں گے تو وہ میرے نزدیک ثواب کے لحاظ سے افضل الشہداء میں سے ہوگا۔ اے موسیٰ میں عرش اٹھانے والے (فرشتوں) کو حکم دیتا ہوں کہ جب رمضان کا مہینہ داخل ہوجائے تو عبادت سے رک جاؤ اور جو کوئی رمضان کے روزے رکھنے والا دعا کرے تو تم آمین کہو اور میں نے اپنی ذات پر یہ واجب کرلیا ہے کہ رمضان کے روزہ رکھنے والوں کی دعا کو رد نہ کروں۔ روزے دار کے حق میں مخلوقات کا استغفار اے موسیٰ میں نے رمضان میں آسمانوں زمین پہاڑوں جانوروں اور حشرات الارض کو الہام کرتا ہوں کہ رمضان کے روزہ رکھنے والوں کے لئے استغفار کریں اے موسیٰ ! تین آدمیوں کو تلاش کرو جو رمضان کے روزے رکھنے والے ہوں ان کے ساتھ نماز پڑھو اور ان کے ساتھ کھاؤ اور پیو بلاشبہ میں زمین کے اس ٹکڑے پر عذاب نازل نہیں کرتا جس میں تین آدمی روزہ رکھنے والے ہوں گے اے موسیٰ اگر تو سفر کر رہا ہو تو آگے اور اگر تو مریض ہو تو ان کو حکم کر کہ وہ تجھ کو اٹھا کر لء جائیں اور کہہ دو عورتوں سے اور حیض والیوں کو اور چھوٹے بچوں سے کہ وہ تیرے لئے ظاہر نہ ہوں۔ جہاں رمضان کے روزے رکھنے والے روزہ کے وقت ظاہر ہوتے ہیں اگر میں اپنے آسمانوں اور اپنی زمین کو اجازت دوں تو روزے داروں کو سلام کریں اور ان سے کلام کریں اور ان کو خوشخبری دیں اس چیز کی جو میں ان کو انعام دینے والا ہوں میں اپنے ان بندوں سے کہتا ہوں جنہوں نے رمضان کے روزے رکھے کہ واپس لوٹ جائیں اپنی سواریوں کی طرف کیا تم مجھ سے اس بات پر راضی نہیں ہو کہ میں نے تمہارے روزوں کے ثواب کے بدلہ میں تم کو جہنم سے آزاد کردیا ہے اور میں تمہارا بہت آسان حساب لوں گا اور میں تمہاری لغزشوں کو معاف کر دوں گا اور میں تم کو خرچ کرنے کا بدلہ دے دوں گا اور میں کسی کے سامنے تم کو رسوا نہ کروں گا۔ میری عزت کی قسم رمضان کے روزہ کے بعد اور اس جگہ ٹھہرنے کے بعد آخرت کے متعلق مجھ سے جو سوال کروگے میں تم کو عطا کروں گا اور جو تم مجھ سے دنیا کے کسی کام کے بارے میں سوال کرو گے تو میں تم کو دیکھوں گا۔ (44) طبرانی نے الاوسط میں بیہقی اور الاصبہانی نے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ذکر کرنے والا رمضان میں بخشا ہوا ہے اور اس (رمضان) میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرنے والا کبھی نامراد نہیں ہوتا۔ (45) بکاری، مسلم، ترمذی نے شمائل میں نسائی اور بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی سخاوت میں سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ سب سے زیادہ سخی رمضان میں ہوتے تھے جب آپ جبرئیل (علیہ السلام) سے ملاقات فرماتے تھے اور رمضان کی ہر رات میں جبرئیل سے ملاقات ہوتی تھی یہاں تک کہ رمضان ختم ہوجاتا تھا یا وہ نبی اکرم ﷺ پر قرآن کو پیش کرتے تھے جب جبرئیل (علیہ السلام) آپ سے ملاقات فرماتے تو رسول اللہ ﷺ تیز ہوا سے بھی زیادہ سخاوت فرماتے۔ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے افضل ہے (46) ابن ماجہ نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رمضان (کا مہینہ) داخل ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ مہینہ تمہارے پاس حاضر ہوا ہے اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے جو اس سے محروم ہوگیا تو (گویا) وہ تمام بھلائیوں سے محروم ہوگیا اور اس کی خیر سے محروم نہیں ہوتا مگر (جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے) محروم کیا گیا۔ (47) البزار نے ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے لئے رمضان کے ہر دن اور ہر رات میں لوگ آزاد کئے جاتے ہیں اور ہر رات اور دن میں ہر مسلمان کی ایک دعا قبول کی جاتی ہے۔ (48) الاصبہانی نے الترغیب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان کے مہینے کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف (رحمت کی نگاہ سے) دیکھتے ہیں اور جب اللہ تعالیٰ اپنے بنرے کی طرف (رحمت کی نگاہ سے) دیکھتے ہیں تو اس کو کبھی بھی عذاب نہیں دیتے اور ہر دن اللہ کے لئے دس لاک بندے جہنم سے آزاد شدہ ہوتے ہیں اور جب انتیس کی رات ہوتی ہے جو پورے ماہ میں جتنے لوگ آزاد کئے گئے تھے ان کے برابر ضرور (مزید) لوگوں کو آزاد فرماتے ہیں اور جب عید الفطر کی رات ہوتی ہے تو فرشتے ڈرے ہوئے ہوتے ہیں اور جبار (یعنی اللہ تعالیٰ ) اپنے نور کے ساتھ تجلی فرماتے ہیں ایسے نور کے ساتھ جس کی صفت بیان کرنے والے اس کی صفت کو بیان نہیں کرسکتے اور اپنے فرشتوں سے فرماتے ہیں جبکہ لوگ کل عید منائیں گے اے فرشتوں کی جماعت کا کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جب وہ اپنا کام پورا کرلے تو فرشتے عرض کرتے ہیں اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تم گواہ ہوجاؤ میں نے ان کی مغفرت فرما دی۔ (49) طبرانی نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس دن فرمایا جب رمضان کا مہینہ آچکا تھا (فرمایا) تمہارے پاس ایسا برکت والا مہینہ آچکا ہے جس میں اللہ تعالیٰ (اپنی رحمت سے) تم کو ڈھانپ لیں گے رحمت کو نازل فرمائیں گے، گناہوں کو معاف فرمائیں گے اور اس میں دعاؤں کو قبول فرمائیں گے اللہ تعالیٰ تمہارے نیکیوں کے مقابلے کو دیکھے گا اور اپنے فرشتوں پر تمہارے ذریعے فخر فرمائیں گے سو تم اللہ تعالیٰ کو اپنی نیکیاں دکھاؤ بلاشبہ بدبخت وہ ہے جو اس (مبارک مہینہ) میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہے۔ (50) ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے الاوسط میں حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا یہ رمضان تمہارے پاس آچکا ہے اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جس نے رمضان کو پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی جب رمضان میں اس کی مغفرت نہ ہوئی تو پھر کب ہوگی۔ (51) ابو الشیخ نے الشواب میں ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رمضان کا مہینہ میری امت کا مہینہ ہے ان میں مریض ہوتا ہے تو وہ اس کی بیمار پرسی کرتے ہیں۔ جب کوئی مسلمان روزہ رکھتا ہے تو جھوٹ نہیں بولتا غیبت نہیں کرتا اور اس کا افطار کرنا پسندیدہ ہے اور وہ اپنے فرائض کی حفاظت کے لئے عشاء کی نمازوں کی طرف کوشش کرتا ہے۔ تو وہ اپنے گناہوں سے ایسا نکل جاتا ہے (یعنی گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے) جیسے سانپ اپنی جھلی سے نکل جاتا ہے۔ (52) ابن مردویہ اور اصبہانی نے ترغیب میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے رمضان میں ایک دن کا روزہ رکھا اور تین چیزوں سے محفوظ رہا تو میں اس کے لئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ ابو عبیدہ بن جراح ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس میں تین چیزیں کیا ہیں جو اس میں برابر ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس میں تین چیزیں یہ ہیں اس کی زبان، اس کا پیٹ اور اس کی شرم گاہ یہ تینوں چیزیں اس میں برابر ہیں۔ (53) الاصبہانی نے زہرہ (رح) سے روایت کیا کہ رمضان کا مہینہ ایک تسبیح دوسرے مہینوں میں ہزار تسبیح (یعنی سبحان اللہ کہنا) سے افضل ہے۔ (54) الاصبہانی نے معلیٰ بن فضل (رح) سے روایت کیا کہ (ایسے) لوگ (بھی تھے جو) چھ ماہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے کہ رمضان کا مہینہ ان تک پہنچے۔ اور چھ ماہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ یہ ان سے قبول فرمائے۔ (55) الاصبہانی نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا رمضان کے مہینے میں جمعہ کی فضیلت سارے دنوں پر ایسی ہے جیسے رمضان کی فضیلت سارے مہینوں پر۔ (56) الاصبہانی نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ رمضان کا ایک دن کا روزہ ہزار دنوں سے افضل ہے اور رمضان میں ایک تسبیح ہزار تسبیحوں سے افضل ہے اور ایک رکعت رمضان میں ہزار رکعتوں سے افضل ہے۔ (57) الاصبہانی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب رمضان سلامتی سے گزر جائے تو پورا سال سلامت ہوتا ہے اور جب عجمہ سلامت ہو تو سارے دن سلامت ہوتے ہیں۔ (58) الاصبہانی نے اوزاعی کے طریق سے مکحول قاسم بن مخیمرہ اور عبدہ بن ابی لبابہ رحمہم اللہ سے روایت کیا ہے کہ ہم نے ابو لبابہ باہلی، واثلہ بن اسقع اور عبد اللہ بن بشیر ؓ سے سنا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جنت ایک سال سے دوسرے سال تک رمضان کے مہینہ کے لئے سجائی جاتی ہے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنی جان اور اپنے دین کو محفوظ کرلیا رمضان کے مہینے میں تو اللہ تعالیٰ حورعین سے اس کا نکاح فرما دیں گے اور اس کو جنت کے محلوں میں سے ایک محل عطا فرما دیں گے اور جس نے برا کام کیا یا کسی مؤمن پر بہتان باندھا رمضان کے مہینہ میں نشہ لانے والی چیز پی لی تو اللہ تعالیٰ اس کے ایک سال کے (نیک) اعمال ختم فرما دیں گے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رمضان کے مہینہ میں ڈرو اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے گیارہ مہینے بنا دئیے ہیں جس میں تم سیر شکم ہو کر کھاؤ اور پیو اور رمضان کا مہینہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اس میں (گناہوں سے بچنے) کی اپنی حفاظت کرو۔ (59) الاصبہانی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت ہرگز کبھی مصیبت میں مبتلا نہ ہوگی جب تک رمضان کے مہینہ کو قائم رکھیں گے ایک انصاری صحابی نے عرض کیا ان کے رمضان کے مہینہ کو ضائع کردینے سے ان کی مصیبت پڑے گی آپ نے فرمایا حرام کاموں کا ارتکاب کرنا جس نے برا کام کیا یا زنا کیا یا چوری کی تو اس سے رمضان کے مہینہ کے روزے قبول نہیں کئے جائیں گے اور رب تعالیٰ کی اور فرشتوں کی اسی طرح ایک سال تک لعنت برستی رہے گی اور اگر وہ (دوسرا) رمضان آنے سے پہلے مرجائے تو چاہئے کہ اس کو جہنم کی خوشخبری دے دو ۔ رمضان کے مہینے میں ڈرو اس میں نیکیوں (کا ثواب) کئی گناہ ہوجاتا ہے اور اسی طرح برائیاں بھی کئی گناہ ہوجاتی ہیں۔ (60) الاصبہانی نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ رمضان کی جب پہلی رات تھی تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کی اور فرمایا اے لوگوں اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن سے تمہاری جنت سے کفایت فرمائی ہے اور تم سے دعا قبول کرنے کا وعدہ فرمایا ہے جیسے فرمایا لفظ آیت ” ادعونی استجب لکم “ (یعنی مجھ سے مانگو میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا) خبردار اللہ تعالیٰ نے ہر سرکش شیطان پر سات فرشتے مسلط کئے ہیں رمضان کے ختم ہونے تک وہ ان کو نہیں چھوڑیں گے خبردار ! آسمان کے روازے پہلی رات سے آخری رات تک کھول دئیے جاتے ہیں خبردار دعا اس میں قبول کی جاتی ہے۔ جب پہلے عشرہ کی پہلی رات ہوتی تھی تو رسول اللہ ﷺ عبادت کے لئے کمر بستہ ہوجاتے آپ اپنے گھر سے باہر تشریف لے آتے اور راتوں میں اعتکاف بیٹھتے اور راتوں کو اللہ کی عبادت کرتے کہا گیا ” شد المئذر “ سے کیا مراد ہے تو فرمایا اس سے مراد ہے کہ وہ اپنی عورتوں سے جدا ہوجاتے تھے۔ (61) بیہقی نے شعب الایمان میں اسحاق بن ابی اسحاق سے روایت کیا ہے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے کعب ؓ سے فرمایا تم اپنے اعمال میں رمضان کو کیسا پاتے ہو تو انہوں نے فرمایا ہم اس کو گناہوں سے اتارنے والا پاتے ہیں۔ (62) امام احمد البزار بن خریمہ، ابن حبان، ابن مردویہ اور بیہقی نے عمرو بن مرہ جہنی ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی قضاء قبیلہ کا رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا آپ مجھ کو بتائیے اگر میں لا الہ الا اللہ اور آپ کے رسول اللہ ہونے کی گواہی دوں اور پانچوں نمازیں پڑھوں رمضان کے روزے رکھوں اور اس کا قیام کروں اور زکوٰۃ ادا کروں تو میں کن کے ساتھ ہوں گا آپ ﷺ نے فرمایا جس کی موت ان (کاموں) پر آئے تو وہ قیامت کے دن انبیاء صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا اور آپ نے اپنی دونوں انگلیوں کو کھڑا فرمایا جب تک کہ والدین کی نافرمانی نہ کرے۔ رمضان المبارک میں نیکیوں کی طرف سبقت کرنا (63) بیہقی نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ جب رمضان (کا مہینہ) آتا تو آپ خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے یہ کہتے تھے یہ مبارک مہینہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے فرض فرمائے ہیں لیکن اس کے قیام کو فرض نہیں فرمایا تاکہ آدمی ایسا کہتے ہوئے ڈرے کہ جب فلاں روزہ رکھے گا تو میں روزہ رکھو گا اور جب فلاں افطار کرے گا تو میں بھی افطار کروں گا کبردار بلاشبہ روزہ کھانا اور پینا چھوڑ دینے کا نام نہیں ہے بلکہ جھوٹ سے باطل سے اور لگو باتوں سے بھی روزہ ہونا چاہئے۔ خبردار اس مہینہ سے آگے نہ بڑھو جب تم پہلی کا چاند دیکھو تو روزے رکھو اور جب تم (شوال کا چاند) دیکھو تو روزہ چھوڑ دو جب بادل ہوجائیں تو (تیس کی) گنتی پوری کرلو۔ وأما قولہ تعالیٰ : ” الذی انزل فیہ القران “ (64) امام احمد، ابن جریر، محمد بن نصر، ابن ابی حاتم، طبرانی، بیہقی نے شعب الایمان میں اصبہانی نے الترغیب میں واثلہ بن اسقع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفے رمضان کی پہلی رات میں اتارے گئے تو رات رمضان کے چھ (دن) گزرنے پر اتاری گئی۔ اور انجیل رمضان کے تیرہ (دن) گزرنے پر اتاری گئی۔ اور زبور رمضان کے اٹھارہ دن گزرنے پر اتاری گئی۔ اور قرآن مجید چوبیس دن گزرنے پر اتارا گیا۔ تمام کتب سماویہ رمضان میں نازل کئے گئے (65) ابو یعلی، ابن مردویہ نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفے رمضان کی پہلی رات میں اتارے گئے اور موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات رمضان کے چھ راتیں گزرنے پر اتاری گئیں اور داؤد (علیہ السلام) پر زبور بارہ (راتیں) گزرنے پر اتاری گئی اور عیسیٰ (علیہ السلام) پر انجیل رمضان کے اٹھارہ راتیں گزرنے پر اتاری گئی۔ اور محمد ﷺ پر فرقان (یعنی قرآن) رمضان کے چوبیس راتیں گزارنے پر اتارا گیا۔ (66) ابن الضریس نے ابو الجعد (رح) سے روایت کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفے رمضان کی پہلی رات میں اتارے گئے اور انجیل رمضان کے اٹھارہ راتیں گزرنے پر اتاری گئی اور قرآن رمضان کے چوبیس راتیں گزرنے پر اتارہ گیا اور ہم کو یہ بات بتائی گئی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا مجھے تورات کے بدلہ میں سبع طوال (یعنی سات لمبی سورتیں) دی گئیں اور انجیل کے بدلہ میں مجھے مئین (وہ سورتیں جن میں تقریبا سو آیتیں ہیں) دی گئی۔ اور زبور کے بدلہ میں مجھے المثانی دی گئی اور مجھے فضیلت دی گئی مفصل سورتوں کے ساتھ۔ (67) محمد بن نصر نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ پہلے صحیفے اتارے گئے رمضان کے پہلے دن اور تورات رمضان کے چھٹے دن میں اتاری گئی اور انجیل رمضان کے بارھویں دن میں اتاری گئی اور زبور رمضان کے اٹھارویں دن میں اتاری گئی اور قرآن مجید رمضان کے چوبیسویں دن میں اتارا گیا۔ (68) ابن جریر، محمد بن نصر نے کتاب الصلوٰۃ میں ابن ابی حاتم، طبرانی، ابن مردویہ بیہقی نے الاسماء والصفات میں مقسم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے عطیہ بن اسود نے ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن “ اور ” انا انزلنا فی لیلۃ القدر “ اور ” انا انزلنہ فی لیلۃ مبارکۃ “ کے بارے میں میرے دل میں شک ہوگیا ہے حالانکہ (قرآن) تو شوال، ذی القعد، ذی الحجہ، محرم اور ربیع الاول میں (بھی اتارا گیا تو حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ رمضان اور لیلۃ المبارکہ میں ایک دفعہ اکٹھا ہی اتارا گیا پھر اس کے بعد مختلف مہینوں میں اور مختلف دنوں میں تھوڑا تھوڑا کرکے اتارا گیا۔ (69) الفریابی، ابن جریر، محمد بن نصر، طبرانی، ابن مردویہ، حاکم (انہوں نے اسے صحیح کہا ہے) بیہقی اور الضیاء نے المختارہ میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قرآن اکٹھا اتارا گیا اور (دوسرے) لفظ میں قرآن لوح محفوظ سے چوبیس رمضان کو اتارا گیا پھر آسمان دنیا کے بیت العزۃ میں رکھا گیا (اس کے بعد) جبرئیل (علیہ السلام) رسول اللہ ﷺ پر تھوڑا تھوڑا کرکے اتارتے رہے اور ترتیل سے پڑھتے رہے۔ (70) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ شھر رمضان لیلۃ المبارکۃ اور لیلۃ القدر تین چیزوں کا ذکر ہے ہے کہ لیلۃ القدر وہی لیلۃ المبارکہ ہے اور وہ رمضان میں ہے قرآن ایک مرتبہ اکٹھا لوح محفوظ سے بیت المعمور کی طرف نازل کیا گیا اور وہ ستاروں کے دوسری جگہ سے آسمان دنیا میں جہاں قرآن رکھا گیا پھر محمد ﷺ پر نازل کیا گیا۔ اس کے بعد امر اور نہی کی صورت میں اور جنگوں کے حکم کی صورت میں تھوڑا تھوڑا نازل کیا گیا۔ (71) ابن الضریس، نسائی، محمد بن نصر، طبرانی، حاکم انہوں نے اسے صحیح کہا ہے، ابن مردویہ اور بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قرآن ایک دفعہ اکٹھا رمضان کی لیلۃ القدر میں آسمان دنیا کی طرف نازل کیا گیا جب اللہ تعالیٰ زمین میں کسی کام کا ارادہ فرماتے تھے تو اس کے متعلق قرآن کو نازل فرماتے یہاں تک کہ سارے قرآن کو جمع فرما دیا۔ (72) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قرآن مجید ایک دفعہ اکٹھا لیلۃ القدر میں جبرئیل (علیہ السلام) پر نازل ہوا پھر وہ اس کو لے کر اترتے تھے جس کے لانے کا ان کو حکم دیا جاتا تھا۔ (73) ابن الضریس نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ قرآن مجید ایک مرتبہ اکھٹا رمضان کے مہینہ میں لیلۃ القدر میں نازل کیا گیا (اور) بیت العزہ میں رکھا گیا پھر نبی اکرم ﷺ پر لوگوں کی باتوں کے جواب میں بیس سال میں اتارا گیا۔ (74) ابو یعلی، ابن عساکر نے حضرت حسن بن علی ؓ سے روایت کیا کہ جب (ان کے والد) حضرت علی ؓ شہید کئے گئے تو آپ نے کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا کہ اللہ کی قسم تم نے ایسے شخص کو ایسی رات میں قتل کیا جس میں قرآن نازل ہوا اور اس رات میں عیسیٰ (علیہ السلام) (آسمان کی طرف) اٹھا لئے گئے اور اسی رات میں یوشع بن نون قتل کئے گئے اور اسی رات میں بنی اسرائیل کی توبہ قبول ہوئی (75) ابن المنذر، ابن ابی حاتم نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ اس رمضان کے مہینہ میں قرآن نازل ہوتا تھا یہاں تک کہ وحی (آنا) بند ہوگئی اور محمد ﷺ کی وفات ہوگئی قرآن مجید میں سے ہر چیز لیلۃ القدر میں نازل ہوتی تھی (اور) اس سال میں نازل ہوئی تھی۔ پھر ساتویں آسمان پر آسمان دنیا میں جبرئیل (علیہ السلام) پر نازل ہوئے (اور) جبرئیل محمد ﷺ پر وحی لے کر آئے تھے جس کا اس کے رب نے حکم دیا ہوتا۔ (76) عبد بن حمید، ابن الضریس نے داؤد بن ابی ہند (رح) سے روایت کیا ہے کہ میں نے عامر بن شعبی (رح) سے پوچھا رمضان کا وہ مہینہ جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا۔ کیا آپ پر سارے سال میں قرآن نازل ہوتا تھا یا صرف رمضان میں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں (سارے سال میں نازل ہوتا تھا) لیکن جبرئیل (علیہ السلام) محمد ﷺ پر رمضان میں پیش کرتے تھے جو پورے سال میں نازل ہوتا تھا پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتے تھے اس کا حکم فرما دیتے تھے اور جس کو چاہتے تھے اس کو ثابت رکھتے۔ جس کو چاہتے تھے اس کو منسوخ کردیتے تھے اور جس کو چاہتے تھے اس کو بھلا دیتے تھے۔ (77) ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن “ سے مراد ہے کہ رمضان کے ہر روزے کو قرآن میں نازل کیا گیا۔ وأما قولہ تعالیٰ : ” ھدی للناس وبینت من الھدی والفرقان “ (78) ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ھدی للناس “ سے مراد ہے کہ اس سے (لوگ) ہدایت پاتے ہیں اور لفظ آیت ” وبینت من الھدی “ سے مراد ہے کہ اس میں حلال و حرام اور حدود کے بارے میں احکام ہیں۔ (79) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” وبینت من الھدی والفرقان “ سے مراد ہے کہ (اس قرآن میں) حلال و حرام کی کھلی ہوئی دلیلیں ہیں۔ وأما قولہ تعالیٰ : ” فمن شھد منکم الشھر فلیصمہ “: (80) ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رمضان کے مہینہ کا حکم نازل ہونے سے پہلے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھا جاتا تھا جب رمضان کا حکم نازل ہوا تو چھوڑ دیا گیا۔ (بقیہ حاشیہ آیت نمبر 192 پر ملاحظہ کریں)
Top