Dure-Mansoor - Al-Baqara : 179
وَ لَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِي : میں الْقِصَاصِ : قصاص حَيٰوةٌ : زندگی يّٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
اور تمہارے لئے قصاص میں بڑی زندگی ہے اے عقل والو ! تاکہ تم پرہیز کرتے رہو۔
(1) عبد الرزاق اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولکم فی القصاص حیوۃ “ سے مراد ہے کہ اس میں تمہارے لئے نصیحت اور سزا ہے جب اس ظالم کو قصاص کا تصور ذہن میں آئے گا تو وہ قتل سے رک جائے گا۔ (2) عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس قصاص کو زندگی اور عزت بنایا عقل والوں کے لئے اور اس میں نصیحت ہے جاہلوں اور بیوقوفوں کے لئے کتنے آدمی ہیں جو قتل کا ارادہ کرتے ہیں اگر قصاص کا ڈر نہ ہوتا تو وہ اس (کام) میں واقع ہوجاتے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس قصاص کے ذریعہ بعض کو بعض کے قتل سے روک دیا ہے اپنے بندوں کو اور جو کچھ اللہ تعالیٰ حکم فرماتے ہیں اس میں انسان کے لئے دنیا میں اور آخرت میں اصلاح ہوتی ہے اور جس کام سے اللہ تعالیٰ روکتے ہیں اس میں فساد ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں اس چیز کو جس سے ان کی مخلوق کی اصلاح ہوتی ہے۔ (3) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولکم فی القصاص حیوۃ “ سے مراد ہے کہ قصاص میں حیات ہے کیونکہ مقتول کے بدلے صرف قاتل ہی قتل ہوگا (کوئی اور نفس قتل نہیں ہوگا) ۔ (4) سفیان بن شیبہ نے مجاہد (رح) سے لفظ آیت ” ولکم فی القصاص حیوۃ “ سے مراد ہے کہ قصاص میں زندگی اس طرح سے ہے کہ ان کے بعض بعض کو قصاص کی وجہ سے روکتے ہیں۔ قصاص انسانی حیات کا ذریعہ ہے (5) ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولکم فی القصاص حیوۃ یاولی الالباب “ سے مراد ہے کہ جس شخص میں سمجھ اور عقل ہے تو وہ قصاص کو یاد کرتا ہے اور قصاص کے خوف سے قتل کرنے سے رک جاتا ہے۔ لفظ آیت ” لعلکم تتقون “ تاکہ تم (ناحق) خون (بہانے) سے بچ جاؤ قصاص کے خوف سے۔ (6) عبد بن حمید، ابن ابی حاتم نے أبو الجواء (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا لفظ آیت ” ولکم فی القصاص حیوۃ “ یعنی قرآن کے حصے (جو تمہارے لئے عزت ہیں اور تمہارے لئے زندگی کا باعث ہیں) ۔ (7) امام آدم اور بیہقی نے اپنی سنن میں ؤبو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فمن اعتدی “ سے مراد ہے دیت لینے کے بعد قتل کردینا لفظ آیت ” ذلک تخفیف من ربکم ورحمۃ “ جب تم کو دیت دے دی گئی اور وہ تورات والوں کے لئے حلال نہیں تھی ان کے لئے قصاص تھا یا معاف کردینا اور انجیل والوں کے لئے معاف کردینا تھا اور اس کے علاوہ کچھ نہ تھا پس اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لئے قصاص دیت اور معاف کردینا (تینوں احکام) مقرر فرما دئیے۔ لفظ آیت ” ولکم فی القصاص حیوۃ “ یعنی اللہ تعالیٰ نے قصاص کو زندگی فرمایا ہے کتنے آدمی ہیں جو قتل کرنے کا ارادہ کرتے ہیں مگر ان کو (قصاص میں) قتل ہوجانے کا خوف (اس کام سے) روک دیتا ہے۔
Top