Dure-Mansoor - Al-Baqara : 161
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوئے وَمَاتُوْا : اور وہ مرگئے وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : کافر اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر لَعْنَةُ : لعنت اللّٰهِ : اللہ وَالْمَلٰٓئِكَةِ : اور فرشتے وَالنَّاسِ : اور لوگ اَجْمَعِيْنَ : تمام
بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور وہ اس حال میں مرگئے کہ وہ کافر تھے سو یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی لعنت ہے اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی۔
(1) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ؤبو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ کافر کو روکا جائے گا قیامت کے دن پھر اللہ تعالیٰ اس پر لعنت فرمائیں گے پھر فرشتے اس پر لعنت کریں گے پھر سب لوگ اس پر لعنت کریں گے۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” اولئک علیہم لعنۃ اللہ والملئکۃ والناس اجمعین “ میں الناس سے مراد سارے ایمان والے (لعنت کریں گے) ۔ (3) ابن جریر نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ وہ مؤمن آپس میں لعنت کرتے ہیں اور دو کافر لعنت کریں گے دو مؤمن آپس میں لعنت کرتے ہیں اور دو کافر لعنت کرتے ہیں پس ایک ان دونوں میں سے کہتا ہے اللہ ظالم پر لعنت کرے مگر یہ کہ وہ لعنت لوٹ آتی ہے کافر پر کیونکہ وہ ظالم ہے اس لئے مخلوق میں ہر ایک اس پر لعنت کرتا ہے۔ (4) عبد بن حمید نے جریر بن حازم (رح) سے روایت کیا کہ میں حضرت حسن ؓ کو یوں پڑھتے ہوئے سنا لفظ آیت ” اولئک علیہم لعنۃ اللہ والملئکۃ والناس اجمعین “۔ (5) ابن جریر نے أبو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” خلدین فیہا “ سے مراد ہے کہ وہ جہنم میں اور لعنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور لفظ آیت ” ولاہم ینظرون “ سے مراد ہے کہ انہیں مہلت نہیں دی جائے کہ وہ عذر پیش کرسکیں۔ (6) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولاہم ینظرون “ سے مراد ہے لفظ آیت ” لا یؤخرون “ یعنی ان کو مؤخر نہیں کیا جائے گا۔
Top