Dure-Mansoor - Al-Baqara : 138
صِبْغَةَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً١٘ وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ
صِبْغَةَ : رنگ اللہِ : اللہ وَمَنْ : اور کس کا اَحْسَنُ : اچھا ہے مِنَ اللہِ : اللہ سے صِبْغَةً : رنگ وَنَحْنُ لَهُ : اور ہم اس کی عَابِدُوْنَ : عبادت کرنے والے
ہم کو اللہ تعالیٰ نے رنگ دیا ہے اور وہ کون ہے جس کو رنگ دینا اللہ تعالیٰ کے رنگ دینے سے اچھا ہو اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔
(1) ابن جریر و ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” صبغۃ اللہ “ سے مراد وہ فطرت ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا فرمایا۔ (2) عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا انہوں نے فرمایا کہ لفظ آیت ” صبغۃ اللہ “ سے مراد وہ فطرت ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا فرمایا۔ (3) ابن مردویہ اور الضیاء میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل نے کہا اے موسیٰ ! کیا تیرا رب رنگ کرتا ہے ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ ان کے رب نے ان کو آواز دی اے موسیٰ ! وہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ تیرا رب رنگ کرتا ہے ان سے کہو ہاں ! میں (مختلف) رنگ کرتا ہوں لال، سفیدا ور کالا اور سارے رنگ میرے رنگوں میں سے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر اس آیت کو نازل فرمایا لفظ آیت ” صبغۃ اللہ، ومن احسن من اللہ صبغۃ “۔ اس حدیث کو ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے العظمہ میں ابن عباس ؓ سے موقوف نقل کیا ہے۔ (4) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر، قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ یہودی نے اپنے بیٹوں کو یہودی رنگ کرتے تھے اور نصاری اپنے بیٹوں کو نصاری رنگ کرتے تھے اور بلاشبہ اللہ کا رنگ اسلام ہے اور کوئی رنگ اللہ تعالیٰ کے اسلام والے رنگ سے بہتر اور پاکیزہ نہیں ہے اور وہ (رنگ) اللہ تعالیٰ کا دین ہے جس کے ساتھ نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد دوسرے انبیاء کو بھیجا۔ (5) ابن النجار نے تاریخ بغداد میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” صبغۃ اللہ، ومن احسن من اللہ صبغۃ “ سے سفید رنگ مراد ہے۔
Top