Dure-Mansoor - Al-Baqara : 130
وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّةِ اِبْرٰهٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهٗ١ؕ وَ لَقَدِ اصْطَفَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَا١ۚ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَمَنْ : اور کون يَرْغَبُ : منہ موڑے عَنْ مِلَّةِ : دین سے اِبْرَاهِيمَ : ابراہیم اِلَّا مَنْ : سوائے اس کے سَفِهَ : بیوقوف بنایا نَفْسَهُ : اپنے آپ کو وَ لَقَدِ : اور بیشک اصْطَفَيْنَاهُ : ہم نے اس کو چن لیا فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَاِنَّهُ : اور بیشک فِي الْآخِرَةِ : آخرت میں لَمِنَ : سے الصَّالِحِينَ : نیکو کار
اور ملت ابراہیمی سے وہی روگردانی کرے گا جس نے اپنے نفس کو احمق بنایا، اور بیشک ہم نے ان کو منتخب کرلیا دنیا میں، اور وہ آخرت میں صالحین میں سے ہیں
(1) ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ اس قول لفظ آیت ” ومن یرغب عن ملۃ ابراہیم “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہود و نصاری آپ کے دین سے بےرغبت ہوگئے اور یہودیت اور نصرانیت ان کی اپنی بدعت تھی یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں تھی اور ابراہیم کے دین اسلام کو چھوڑ دیا تھا اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد ﷺ کو ابراہیم کے دین کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ قتادہ رحمہ الہ علیہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ (2) ابن جریر نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الا من سفہ نفسہ “ سے مراد ہے جس نے اپنے حصے میں خطا کی۔ (3) ابن ابی حاتم نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولقد اصطفینہ “ سے مراد ہے کہ ہم نے اس کو چن لیا۔
Top