Dure-Mansoor - Al-Baqara : 11
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ
وَ إِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں لَا تُفْسِدُوا : نہ فسا دپھیلاؤ فِي الْأَرْضِ : زمین میں قَالُوْا : وہ کہتے ہیں اِنَّمَا : صرف نَحْنُ : ہم مُصْلِحُوْنَ : اصلاح کرنے والے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد مت کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح ہی کرنے والے ہیں
(1) امام ابن جریر نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” واذا قیل لہم لا تفسدوا فی الارض “ میں فساد سے مراد کفر اور گناہ کا کام ہے۔ (2) امام ابن جریر نے مجاہد سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” واذا قیل لہم لا تفسدوا فی الارض، قالوا انما نحن مصلحون “ کا معنی ہے کہ جب وہ معصیت کا ارتکاب کرتے ہیں تو ان سے کہا جاتا ہے کہ ایسا مت کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں۔ (3) امام ابن اسحاق اور ابن جریر نے حضرت عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” انما نحن مصلحون “ یعنی (ان کافروں کا کہنا یہ ہے کہ) ہم دونوں فریقین یعنی مؤمنین اور اہل کتاب کے درمیان اصلاح کا ارادہ کرتے ہیں۔ (4) وکیع، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے عباد بن عبد اللہ اسدی سے روایت کیا ہے کہ سلیمان نے یہ آیت پڑھی لفظ آیت ” واذا قیل لہم لا تفسدوا فی الارض، قالوا انما نحن مصلحون “ اور فرمایا اس آیت کے اہل یعنی اس آیت کے مصداق ابھی نہیں آئے۔
Top