Dure-Mansoor - Al-Israa : 88
قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰۤى اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَ لَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِیْرًا
قُلْ : کہ دیں لَّئِنِ : اگر اجْتَمَعَتِ : جمع ہوجائیں الْاِنْسُ : تمام انسان وَالْجِنُّ : اور جن عَلٰٓي : پر اَنْ : کہ يَّاْتُوْا : وہ بلائیں بِمِثْلِ : مانند هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لَا يَاْتُوْنَ : نہ لاسکیں گے بِمِثْلِهٖ : اس کے مانند وَلَوْ كَانَ : اور اگرچہ ہوجائیں بَعْضُهُمْ : ان کے بعض لِبَعْضٍ : بعض کے لیے ظَهِيْرًا : مددگار
آپ فرما دیجئے کہ اگر تمام انسان اور جن سب اس لے لئے جمع ہوجائیں کہ اس قرآن جیسا بنا کرلائیں تو اس جیسا نہیں لاسکیں گے۔ اگر چاہے ایک دوسرے کے مددگار بن جائیں
1:۔ ابن اسحاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے اب عباس ؓ سے روایت کیا کہ محمود بن مسیحان اور نعیمان بن اصی اور مجزیء بن عمر اور سلام بن مشکم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا اے محمد یہ جو آپ لائے ہیں کیا یہ حق ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ؟ ہم اس میں تورات کی طرح نظم ونسق نہیں دیکھتے آپ نے ان سے فرمایا اللہ کی قسم تم پہنچانتے ہو کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے کہنے لگے ہم تیرے پاس اس طرح (کا کلام) لائیں گے جو تو لایا تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” قل لئن اجتمعت الانس والجن “ 2:۔ ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” قل لئن اجتمعت الانس والجن “ (الآیہ) سے مراد ہے کہ اگر جن ظاہر ہوجائیں اور انسان ان کی مددکریں پھر ایک دوسرے کی خوب مدد کریں پھر بھی اس قرآن کی مثل نہیں لاسکتے۔
Top