Dure-Mansoor - Al-Israa : 73
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَفْتِنُوْنَكَ عَنِ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ لِتَفْتَرِیَ عَلَیْنَا غَیْرَهٗ١ۖۗ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوْكَ خَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : وہ قریب تھا لَيَفْتِنُوْنَكَ : کہ تمہیں بچلا دیں عَنِ : سے الَّذِيْٓ : وہ لوگ جو اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف لِتَفْتَرِيَ : تاکہ تم جھوٹ باندھو عَلَيْنَا : ہم پر غَيْرَهٗ : اس کے سوا وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّاتَّخَذُوْكَ : البتہ وہ تمہیں بنا لیتے خَلِيْلًا : دوست
اور یہ لوگ آپ کو اس چیز سے ہٹانے ہی لگے تھے جس کی ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی۔ تاکہ آپ ہماری طرف اس کے علاوہ دوسری بات کی نسبت کردیں۔ اور اس صورت میں وہ آپ کو اپنا دوست بنا لیتے
مشرکین کی آپ ﷺ کو فتنہ میں مبتلا کرنے کی کوشش : 1:۔ ابن اسحاق ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ امیہ بن خلف ابوجہل بن ہشام اور قریش میں سے کچھ اور لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے آپ آئے اور ہمارے معبودوں کے سامنے جھکیں اور ہم تیرے ساتھ دین میں داخل ہوجائیں گے رسول اللہ ﷺ پر اپنی قوم کی جدائی بہت بھاری گذری اور آپ ان کے اسلام لانے کو پسند فرماتے تھے پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” وان کادوا لیفتنونک “ سے لے کر ” نفیرا “ تک۔ 2:۔ ابن مردویہ نے کلبی کے طریق سے باذان سے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے اسی طرح روایت ہے۔ 3:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ حجراسود کا بوسہ لیا کرتے تھے تو کافروں نے کہا ہم تجھ کو حجر اسود کے بوسہ کی اجازت نہ دیں گے یہاں تک کہ تو ہمارے معبودوں کا بوسہ نہ لیں رسول اللہ ﷺ نے سوچا کیا حرج ہوگا اگر میں ایسا کرلوں جب کہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں میں ان کا سخت مخالف ہوں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” وان کادوا لیفتنونک “ سے لے کر ” نفیرا “ تک۔ 4:۔ ابنابی حاتم نے ابن شہاب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب طواف کرتے تھے تو مشرکین ان سے کہتے تھے ہمارے معبودوں کا بھی استلام کرو تاکہ تجھ کو تکلیف نہ دیں قریب ہے کہ آپ کرلیتے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” وان کادوا لیفتنونک “۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے جبیر بن نفیر (رح) سے روایت کیا کہ قریش نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور ان سے کہا اگر تو ہماری طرف بھیجا گیا ہے تو ان گھٹیا اور غلام لوگوں کو (غریب صحابہ کو) اپنی جماعت سے نکال دے تاکہ ہم تیرے اصحاب بن جائیں گے آپ ان کی طرف مائل ہونے لگے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی بھیجی کہ (آیت) ” وان کادوا لیفتنونک “ (الآیہ ) ۔ 6:۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن قرظی (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے جب (آیت) ” والنجم اذا ھوی “ سورت نازل فرمائی اور رسول اللہ ﷺ پر یہ آیت ” افرایتم اللت والعزی “ (النجم : 19) پڑھی گئی تو شیطان نے آپ کی کلام میں یہ دو کلمے داخل کرنے کی کوشش کی ” تلک الغرانیق العلی وان شفاعتھن لترتجی “ نبی کریم ﷺ نے جو سورة میں باقی تھا اس کو پڑھا اور سجدہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” وان کادوا لیفتنونک عن الذی اوحینا “ نازل فرمائی تو آپ ہمیشہ پریشان رہنے لگے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی “ (الحج 52) نازل فرمائی۔ 7:۔ ابن جریر اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قبیلہ ثقیف والوں نے نبی کریم ﷺ سے کہا آپ ہمیں ایک سال کی مہلت دے دیں یہاں تک کہ ہمارے معبودوں کے لئے نذرانے اور ہدیے آجائیں جب ہم اپنے بتوں کے نذرانوں اور ہدیوں پر قبضہ کرلیں گے تو ہم اسلام قبول کرلیں گے اور اپنے بتوں کو توڑ دیں گے اور انہوں نے ارادہ کیا کہ ان کو مہلت دیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) ” وان کادوا لیفتنونک “ نازل فرمائی۔ 8:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ نے فرمایا (آیت) ” ضعف الحیوۃ وضعف الممات “ سے مراد ہے دنیا اور آخرت کا دگنا عذاب۔ 9:۔ بیہقی نے کتاب عذاب القبر میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ کہا (آیت) ” ضعف الحیوۃ “ سے مراد ہے قبر کا عذاب۔ 10:۔ بیہقی نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ضعف الممات “ سے مراد ہے قبر کا عذاب۔
Top