Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Israa : 59
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنْ نُّرْسِلَ بِالْاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ١ؕ وَ اٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا١ؕ وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًا
وَمَا مَنَعَنَآ
: اور نہیں ہمیں روکا
اَنْ
: کہ
نُّرْسِلَ
: ہم بھیجیں
بِالْاٰيٰتِ
: نشانیاں
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
كَذَّبَ
: جھٹلایا
بِهَا
: ان کو
الْاَوَّلُوْنَ
: اگلے لوگ (جمع)
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
ثَمُوْدَ
: ثمود
النَّاقَةَ
: اونٹنی
مُبْصِرَةً
: دکھانے کو (ذریعہ بصیرت
فَظَلَمُوْا بِهَا
: انہوں نے اس پر ظلم کیا
وَ
: اور
مَا نُرْسِلُ
: ہم نہیں بھیجتے
بِالْاٰيٰتِ
: نشانیاں
اِلَّا
: مگر
تَخْوِيْفًا
: ڈرانے کو
اور آیات بھیجنے سے ہمیں صرف یہی بات مانع ہے کہ پہلے لوگ اس کی تکذیب کرچکے ہیں اور ہم نے قوم ثمود کو اونٹنی دی تھی جو بصیرت کا ذریعہ تھی سو انہوں نے اس کے ساتھ ظلم کا معاملہ کیا اور ہم آیات کو صرف ڈرانے کے لئے بھیجا کرتے ہیں۔
1:۔ احمد، نسائی، بزار، ابن جریر، ابن منذر، طبرانی، حاکم، ابن مردویہ، بیہقی نے دلائل اور ضیاء نے مختارہ میں (حاکم نے تصیحح بھی فرمائی ہے) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ مکہ والوں نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا کہ ان کے لئے صفا پہاڑ کو سونے کا بنا دیجئے اور یہ کہ ان سے پہاڑ ہٹ جائیں تو وہ کھیتی باڑی کریں اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی بھیجی اگر آپ چاہیں تو میں ان کو مہلت دے دوں اور اگر آپ چاہیں تو میں ان کا سوال پورا کردوں لیکن اگر یہ ایمان نہ لائے تو میں ان کو ہلاک کردوں گا جیسے ان سے پہلی امتیں ہلاک ہوئیں آپ نے فرمایا نہیں (ان کا مطالبہ پورا نہ کریں) بلکہ ان کو مہلت دیجئے تو اس پر (یہ آیت نازل ہوئی) ” وما منعنا ان نرسل بالایت الا ان کذب بہا الاولون “۔ 2:۔ احمد اور بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قریش نے نبی کریم ﷺ سے کہا ہمارے لئے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمارے لئے صفا پہاڑی کو سونے کا بنا دے تو ہم تیرے اوپر ایمان لے آئیں گے آپ نے فرمایا واقعی تم ایسا کرو گے (یعنی ایمان لے آوگے) انہوں نے کہا ہاں آپ ﷺ نے دعا فرمائی تو جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا آپ کے رب آپ کو سلام فرماتے ہیں اور آپ سے فرماتے ہیں اگر آپ چاہیں کہ میں صفا پہاڑ کو سونے کا بنادوں لیکن پھر جس نے اس کے بعد انکار کیا تو میں اس کو ایسا عذاب دوں گا جو میں تمام جہاں میں سے کسی کو ایسا عذاب نہ دیا ہوگا اور اگرچہ میں ان کے لئے توبہ اور رحمت کا دروازہ کھول دوں آپ نے فرمایا توبہ اور رحمت کا دروازہ کھول دیں۔ 3:۔ بیہقی نے دلائل میں ربیع بن انس (رح) سے روایت کیا کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا اگر آپ ہمارے پاس کوئی نشانی لے آئیں جیسے صالح اور دوسرے نبی لائے تھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں تو وہ تم پر نشانی نازل فرما دے اگر پھر تم نے نافرمانی کی تو تم ہلاک ہوجاؤ گے ان لوگوں نے کہا ہم نشانی نہیں چاہتے۔ 4:۔ ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ مکہ والوں نے نبی کریم ﷺ سے کہا اگر یہ بات سچی ہے جو تو کہتا ہے اور یہ بات تجھ کو خوش (اچھی) لگے کہ ہم ایمان لے آئیں تو تو ہمارے لئے صفا پہاڑی کو سونے کا بنا دیجئے جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا آپ اگر چاہیں تو میں تیری قوم کے سوال کو پورا کردوں لیکن اگر یہ ایمان نہ لائے تو مہلت نہیں دیئے جائیں گے اور اگر آپ چاہیں تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں تیری قوم کو مہلت دے دوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا میری قوم کو مہلت دیجئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” وما منعنا ان نرسل بالایت الا ان کذب بہا الاولون “۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی نازل فرمایا (آیت) ” ما امنت قبلہم من قریۃ اھلکنھا افھم یومنون “ 5:۔ ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما منعنا ان نرسل بالایت الا ان کذب بہا الاولون “۔ سے مراد ہے کہ اے امت ! تمہارے لئے نشانیوں کا نہ اترنا رحمت ہے اگر ہم نشانیوں کو بھیجتے اور تم اس کو جھٹلاتے تو تم کو وہی عذاب پہنچ جاتا جو تم سے پہلے لوگوں کو پہنچا تھا۔ خاص معجزہ کے جھٹلانے پر عذاب آتا ہے : 6:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ کسی بستی والوں پر کوئی نشانی نہیں اتری مگر پھر جب انہوں نے اس کو جھٹلادیا تو ان کو عذاب دیا گیا اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” واتینا ثمود الناقۃ مبصرۃ “ (یعنی ہم نے قوم ثمود کو اونٹنی واضح نشانی دی تھی مگر پھر بھی وہ ایمان نہ لائے) 7:۔ ابن منذر اور ابوالشیخ نے عظمہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما نرسل بالایت الا تخویفا “ میں تخویفا سے مراد ہے موت۔ 8:۔ سعید بن منصور، احمد نے زہد میں، ابن ابی الدنیا نے ذکر الموت میں، ابن جریر اور ابن منذر نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما نرسل بالایت الا تخویفا “ میں تخویفا سے مراد ہے پھیلنے والی موت۔ 9:۔ ابن ابی داود نے بعث میں قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما نرسل بالایت الا تخویفا “ کہ اس سے موت مراد ہے۔ 10:۔ ابن جریر نے قتادہ ؓ سے (آیت) ” وما نرسل بالایت الا تخویفا “ کے بارے میں فرمایا کہا اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو اپنی آیات سے ڈرایا تاکہ وہ اس کی رضا چاہیں یا اس کا ذکر کریں یا رجوع کریں ہم کو یہ بھی ذکر کیا گیا کہ کوفہ میں ایک مرتبہ زلزلہ آیا ابن مسعود ؓ کے زمانے میں تو انہوں نے فرمایا اے لوگو ! تمہارا رب تم سے رضا مندی کو طلب فرما رہے ہیں سو تم ان کو راضی کرلو۔ 11:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ ’ واذ قلنا لک ان ربک احاط بالناس “ سے مراد ہے کہ (اللہ تعالیٰ ) آپ لوگوں کو بچائیں گے۔ 12:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ ’ واذ قلنا لک ان ربک احاط بالناس “ سے مراد ہے کہ لوگ اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہیں (ان سے بھاگ نہیں سکتے) 13:۔ عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ ’ ان ربک احاط بالناس “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو گھیر رکھا ہے اور وہ تجھ کو ان سے بچائے اور محفوظ کرنے والا ہے یہاں تک کہ آپ اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیں۔ 14:۔ عبدالرزاق، سعید بن منصور، احمد، بخاری، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی، حاکم، ابن مردویہ، اور بیہقی نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس “ میں اس رویا سے مراد ہے آنکھ کا دیکھنا رسول اللہ ﷺ کو معراج کی رات میں بیت المقدس دکھایا اور یہ خواب نہیں تھا اور (آیت) ” الشجرۃ الملعونۃ ‘ سے زقوم کا درخت مراد ہے۔ 15:۔ سعید بن منصور نے ابومالک (رح) سے (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک “ کے بارے میں فرمایا کہ الرویا سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جو بیت المقدس کے راستے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو دکھائیں۔ 16:۔ ابن سعد، ابویعلی، اور ابن عساکر نے ام ہانی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو جب رات کو معراج کرائی گئی تو آپ نے صبح کو قریش کی ایک جماعت کو ( یہ واقعہ) بیان فرمایا تو انہوں نے مذاق اڑایا اور انہوں نے آپ سے کوئی نشانی طلب کی آپ نے ان کو بیت المقدس کی (پوری) کیفیت بیان فرمادی اور ان کو قافلہ کا واقعہ بھی بتایا ولید بن مغیرہ کہنے لگا یہ جادوگر ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس پر یہ آیت اتاری (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس “ 17:۔ ابن اسحاق، ابن جریر اور ابن منذر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے صبح کو ان کے سامنے معراج کا سفر بیان کیا تو لوگوں نے اس کو جھٹلایا تو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں فرمایا جو مرتد ہوگئے تھے کہ (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس “۔ 18۔ ابن جریر اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد وہ سب کچھ ہے جو آپ نے معراج کی رات بیت المقدس میں دیکھا۔ 19:۔ ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس “ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو بیت المقدس کے سفر میں مختلف نشانیاں اور عبرت انگیز چیزیں دکھائیں ہم کو یہ بھی ذکر کیا گیا کچھ لوگوں نے اس کا انکار کیا اسلام قبول کرنے کے بعد مرتد ہوگئے جب ان کو رسول اللہ ﷺ نے معراج کے حالات سنائے تو انہوں نے آپ کو جھٹلایا اور اس واقعہ سے تعجب کیا اور کہنے لگے کیا تو ہم کو بیان کرتا ہے کہ تو رات کو چلا اور دو ماہ کی مسافت ایک ہی رات میں طے کرلی۔ 20:۔ ابن جریر نے سہل بن سعد (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فلاں کے بیٹوں کو دیکھا کہ وہ آپ کے منبر پر بندر کے کودنے کی طرح کود رہے ہیں آپ نے اس کو برا جانا آپ مرتے دم تک (کبھی) نہیں ہنسے اور اللہ تعالیٰ نے یہ (آیت) اتاری ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس “ 21:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے بنوامیہ کو زمین کے منبروں پر بندروں کی طرح کودتے دیکھا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس والشجرۃ الملعونۃ “ سے مراد حکم اور اس کی اولاد ہے۔ 22:۔ ابن ابی حاتم نے یعلی بن مرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے بنو امیہ کو زمین کے منبروں پر دیکھا ہے اور عنقریب وہ تمہارے مالک ہوں گے اور تو ان کو ارباب سوء پاؤ گے اور اس سے رسول اللہ ﷺ غمگین ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس۔ 23:۔ ابن مردویہ نے حسن بن علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ صبح کو غمگین تھے پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ کیا بات ہوئی (آپ غمگین ہیں ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا میں نے نیند میں دیکھا ہے گویا بنوامیہ میرے اس منبر تک باری باری آرہے ہیں کہا گیا یا رسول اللہ ! آپ غمگین مت ہوں بلاشبہ یہ دنیا ہے جو ان کو پہنچے گی تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس۔ بنوامیہ کا خواب میں آنا : 24:۔ ابن ابی حاتم ابن مردویہ بیہقی نے دلائل میں اور ابن عساکر نے سعید بن المسیب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ (خواب میں) بنو امیہ کو منبروں پر دیکھا تو آپ کو اس پر بہت پریشانی ہوئی اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی فرمائی کہ بلاشبہ وہ دنیا ہے جو میں نے ان کو عطا کروں گا اور اللہ تعالیٰ کے اس قول سے آپ کی آنکھوں کو سکون مل گیا یعنی (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس۔ یعنی یہ آزمائش لوگوں کے لئے۔ 25:۔ ابن مردویہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے مروان بن الحکم سے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اور تیرے باپ کو اور تیرے دادا کو کہتے ہوئے سنا کہ تم قرآن میں شجرہ ملعونہ ہو ” (آیت) ” انکم والشجرۃ الملعونۃ فی القران “۔ 26:۔ ابن جریر اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ نے (آیت ) ’ ’ وما جعلنا الرءیا التی ارینک الا فتنۃ اللناس کے بارے میں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے (خواب میں) دیکھا کہ وہ اور ان کے صحابہ ؓ مکہ میں داخل ہورہے ہیں اور اس دن آپ مدینہ منورہ میں (رہتے) تھے (یہ خواب دیکھ کر) وقت مقرر سے پہلے آپ مکہ مکرمہ کی طرف چل دیئے مشرکین نے آپ کو لوٹا دیا تو لوگوں نے کہا آپ کو لوٹا دیا گیا تو لوگوں نے کہا آپ کو لوٹا دیا گیا حالانکہ آپ نے ہم کو بتایا تھا کہ وہ عنقریب اس میں داخل ہوں گے اور آپ کا لوٹنا (مکہ میں داخل ہوئے بغیر) لوگوں کے لئے فتنہ تھا۔ 27:۔ ابن اسحاق ابن ابی حاتم ابن مردویہ اور بیہقی نے بعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے زقوم کے درخت کا ذکر فرمایا ان کو ڈارتے ہوئے تو ابوجہل نے کہا قریش کی جماعت کیا تم جانتے ہو کہ زقوم کیا ہے ؟ جس سے تم کو محمد ﷺ ڈراتے ہیں قریش نے کہا نہیں (ہم نہیں جانتے) وہ کھجور ہے، عجوہ جو مکھن کے ساتھ کھائی جاتی ہے اللہ کی قسم اگر ہم کو زقوم مل جائے تو ہم اسے ضرور کھائیں گے تو اللہ تعالیٰ نے ( یہ آیت) ” ان شجرۃ الزقوم “ (الدخان : آیت 44) اتاری اور یہ بھی اتارا (آیت) ” والشجرۃ الملعونۃ فی القران “ (الآیۃ) 28:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے (آیت) ” والشجرۃ الملعونۃ فی القران “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ زقوم کا درخت ہے جس سے ڈرایا گیا ابوجہل نے کہا کیا ابن ابی کبثہ مجھے زقوم کے درخت سے ڈرتا ہے ؟ پھر اس نے کجھور اور مکھن منگوایا اور وہ کہہ رہا تھا مجھے زقوم کھلاؤ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” طلعھا کانہ رءوس الشیطین “ (الصافات : 65) اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی نازل فرمایا (آیت) ” ونخوفہم فما یزیدھم الا طغیانا کبیرا “۔ 29:۔ ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” والشجرۃ الملعونۃ “ سے مراد ہے کہ (وہ درخت) لعنت کیا ہوا ہے کیونکہ ” (آیت) ” طلعھا کانہ رءوس الشیطین “ کہ اس کے گابھے شیطان کے سروں کی طرح ہیں۔ 30:۔ ابن ابی شیبہ، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” ونخوفہم “ یعنی شجرہ ملعونہ سے مراد ابوجہل ہے (آیت) ” فما یزیدھم “ یعنی ابوجہل کو نہ بڑھایا اس ڈرانے نے مگر (آیت) ” الا طغیانا کبیرا “ مگر یہ کہ زیادہ سرکشی کرنے لگا۔
Top