Dure-Mansoor - Al-Israa : 37
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا١ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا
وَلَا تَمْشِ : اور نہ چل فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَرَحًا : اکڑ کر (اتراتا ہوا) اِنَّكَ : بیشک تو لَنْ تَخْرِقَ : ہرگز نہ چیر ڈالے گا الْاَرْضَ : زمین وَلَنْ تَبْلُغَ : اور ہرگز نہ پہنچے گا الْجِبَالَ : پہاڑ طُوْلًا : بلندی
اور تو زمین میں اترتا ہوا مت چل، بیشک تو ہرگز زمین کو پھاڑ نہیں سکتا اور ہرگز پہاڑوں کی لمبائی کو پہنچ نہیں سکتا
1:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے (آیت) ” ولا تمش فی الارض مرحا “ کے بارے میں روایت کیا کہ فخر اور بڑائی کرتے ہوئے مت چل کیونکہ ایسی متکبرانہ چال تجھے پہاڑوں (کی بلندی) کو نہیں پہنچا سکتی اور نہ اس تیرے فخر اور بڑائی کے ساتھ تو زمین کو چیر سکتا ہے۔ 2:۔ ابن ابی الدنیا نے کتاب التواضع میں مجس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب میری امت کے لوگ اکڑتے ہوئے چلیں گے اور فارس اور روم کے لوگ ان کے خادم بنیں گے تو اللہ تعالیٰ بعض کو بعض پر مسلط کردے گا۔ 3:۔ ابن ابی الدنیا نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ایک آدمی کو متکبرانہ چال چلتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فرمایا بلاشبہ شیطان کے بھائی ہیں۔ 4:۔ ابن ابی الدنیا نے خالد بن معدان (رح) سے روایت کیا کہ بچو تم اترانے سے، انسان کا ہاتھ دوسرے سارے جسم کے بغیر منافقت کرتا ہے۔
Top