Dure-Mansoor - Al-Israa : 100
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠   ۧ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّوْ : اگر اَنْتُمْ : تم تَمْلِكُوْنَ : مالک ہوتے خَزَآئِنَ : خزانے رَحْمَةِ : رحمت رَبِّيْٓ : میرا رب اِذًا : جب لَّاَمْسَكْتُمْ : تم ضرور بند رکھتے خَشْيَةَ : ڈر سے الْاِنْفَاقِ : خرچ ہوجانا وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان قَتُوْرًا : تنگ دل
آپ فرمادیجئے کہ اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اس صورت میں خرچ ہوجانے کے ڈر سے ہاتھ روک لیتے اور انسان خرچ کرنے میں بڑا تنگ دل ہے۔
1:۔ ابن ابی حاتم نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” خزآئن رحمۃ ربی “ سے مراد ہے رزق۔ 2:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اذا لا مسکتم خشیۃ الانفاق “ (یعنی اگر تم اللہ کی رزق کے خزانوں کے مالک ہوجاتے) تب تو تم کسی کو کچھ بھی نہ کھلاتے۔ 3:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” خشیۃ الانفاق “ سے مراد ہے فقر (اور فرمایا) (آیت) ” وکان الانسان قتورا “ میں قتورا کا معنی ہے بخیلا (یعنی انسان بخیل ہے) 4:۔ عبدالرزاق ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” خشیۃ الانفاق “ سے مراد ہے فاقہ کے ڈر سے (وکان الانسان قتورا “ یعنی (انسان) بخیل ہے اور (مال کو) روکنے والا ہے۔
Top