Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Hijr : 78
وَ اِنْ كَانَ اَصْحٰبُ الْاَیْكَةِ لَظٰلِمِیْنَۙ
وَاِنْ
: اور تحقیق
كَانَ
: تھے
اَصْحٰبُ الْاَيْكَةِ
: ایکہ (بن) والے (قوم شعیب)
لَظٰلِمِيْنَ
: ظالم (جمع)
اور بلاشبہ ایکہ والے ظلم کرنے والوں میں سے تھے
1:۔ امام ابن مردویہ اور ابن عساکر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مدین اور ایکہ والے دو امتیں تھیں ان کی طرف اللہ نے شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا۔ 2:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وان کان اصحب الایکۃ “ سے شعیب (علیہ السلام) کی قوم مراد ہے (اور) الایکۃ سے مراد جھاڑیوں اور درختوں والے اس علاقے میں گھنے درخت، وہ لوگ تھے جس میں وہ رہتے تھے۔ 3:۔ ابن جریر نے خصیف (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اصحب الایکۃ “ سے مراد ہیں درخت گرمی کے موسم میں تر پھل کھاتے تھے اور سردی کے موسم میں خشک پھل کھاتے تھے۔ 4:۔ عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے (آیت) ” وان کان اصحب الایکۃ لظلمین “ کے بارے میں روایت کیا کہ ہم کو یہ بات بتائی گئی کہ وہ لوگ گھنے جنگلوں میں رہتے تھے اور ان کے عام درخت دائمی تھے اور ان کے رسول شعیب (علیہ السلام) تھے اور ان کو اصحاب ایکہ اور مدین والوں کی طرف بھیجا گیا یہ دو امتیں تھیں اور ان کو دو مختلف قسم کے عذاب دیئے گئے اور مدین والوں کو سخت آواز نے پکڑ لیا اور ایکہ والے ان پر سات دنوں تک گرمی مسلط کی گئی نہ کوئی سایہ اس محفوظ کرتا تھا اور نہ کوئی تدبیر کام دیتی تھی اللہ تعالیٰ نے ان پر ایک بادل بھیجا اس میں وہ آرام کررہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو ان پر عذاب بنا دیا ان پر آگ برسائی گئی جو ان سب کو کھاگئی اس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” عذاب یوم الظلۃ، انہ کان عذاب یوم عظیم “۔ 5:۔ ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اصحب الایکۃ “ سے مراد ہے جنگل والے۔ 6:۔ ابن جریر نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اصحب الایکۃ “ سے مراد ہے جنگل والے۔ 7:۔ ابن جریر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اصحب الایکۃ “ سے مراد ہے لپٹے ہوئے درخت۔ 8:۔ ابن منذرنے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اصحب الایکۃ “ سے مراد ہے مدین والے اور ” الایکۃ “ سے مراد ہے لپٹے ہوئے درخت (یعنی گھنے درخت) 9:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” الایکۃ “ سے مراد ہے درختوں کا جھنڈ۔ 10:۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ مدین والے تین قسم کا عذاب دیئے گئے زلزلے نے ان کو ان کے گھروں میں پکڑا یہاں تک کہ وہ ان (گھروں) سے باہر نکلے تو ان کو سخت گھبراہٹ پہنچی تو وہ جدا جدا ہوگئے اور وہ گھروں میں داخل نہ ہوتے تھے کہ کہیں چھتیں گر نہ جائیں تو اللہ تعالیٰ نے ان پر سایہ بھیج دیا اس کے نیچے ایک آدمی داخل ہوا اور کہا آج کے دن کی طرح میں کسی سائے کو اس طرح پاکیزہ اور ٹھنڈا نہیں دیکھا اے لوگوں آجاؤ سب لوگ سائے کے نیچے داخل ہوگئے ان پرا یک سخت قسم آواز آئی اور وہ سب مرگئے۔ 11:۔ ابن جریر، ابن منذر، اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وانھما لبامام مبین “ (یعنی راستہ پر) واقع ہے۔ 12:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لبامام مبین “ یعنی ظاہری راستے پر۔ 13:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وانھما لبامام مبین “ سے جاننے ہوئے راستے پر مراد ہے۔ 14:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وانھما لبامام مبین “ یعنی واضح راستے پر۔ 15:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لبامام مبین “ سے مراد ہے یعنی واضح راستے پر۔ 16:۔ عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” اصحب الحجر “ سے مراد ہے وادی والے۔ 17:۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” اصحب الحجر “ ثمود تھے جو صالح کی قوم تھی۔ 18۔ امام بخاری، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (آیت ) ” اصحب الحجر “ کے لئے فرمایا کہ اس قوم پر داخل نہ ہو مگر یہ کہ تم روتے ہوئے ہو اور تم رونے والے نہ ہو تو ان پر (یعنی ان کے گھروں میں) داخل نہ ہو ایسا نہ ہو کہ تم کو ان کی طرح کا عذاب پہنچ جائے۔ غزوہ تبوک کے موقع پر قوم ثمود کے کنووں پر گزر : 19:۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ غزوہ تبوک کے سال رسول اللہ ﷺ حجر کے مقام پر قوم ثمود کے گھروں کے پاس اترے لوگوں نے ان کنووں سے پانی لیا جن سے قوم ثمود پیتے تھے انہوں اس سے آٹا گوندھا اور ہانڈیوں کو گوشت کے ساتھ ( آگ پر) رکھا آپ نے ان کو ہانڈیوں کو بہا دینے کا حکم فرمایا اور آٹا اونٹوں کو کھلانے کا حکم فرمایا پھر آپ نے صحابہ کے ساتھ آگے چلے یہاں تک کہ ایک کنویں کے قریب پڑاؤ ڈالا جہاں سے صالح (علیہ السلام) کی اونٹنی پانی پیتی تھی اور آپ نے ان لوگوں کو منع فرمایا کہ اس قوم کے مکانات کے پاس جائیں جن کو عذاب دیا گیا اور فرمایا میں ڈرتا ہوں کہ تم کو ان کی طرح عذاب نہ پہنچ جائے اس لئے ان پر (یعنی ان کے رہنے والی جگہ پر) داخل نہ ہو۔ 20:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جب لوگ (یعنی صحابہ کرام ؓ قوم ثمود کی زمین حجر میں اترے ان کے کنووں سے انہوں نے پانی بھرا اور اس سے آٹا گوندھا تو رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا کہ پانی کو بہا دو جو تم نے لیا اور آٹا اونٹوں کو کھلا دو اور ان کو حکم دیا کہ وہ اس کنویں سے پانی لیں جہاں سے صالح کی اونٹنی پانی پیتی تھی۔ 21:۔ ابن مردویہ نے سبرہ بن معبد (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے حجر کے مقام پر اپنے صحابہ کرام ؓ سے فرمایا کی جس نے ان کے کنووں سے پانی بھرا اس کو انڈیل دے پھر فرمایا ان میں سے بعض نے آٹا گوندھا اور ان میں سے بعض نے حیس (حلوا) تیار کیا (سب کو پھینک دو ) 22:۔ ابن مردویہ اور ابن النجار نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” فاصفح الصفح الجمیل “ سے مراد ہے بغیر عتاب کے راضی ہونا۔ 23:۔ امام بیہقی (رح) نے شعب میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” فاصفح الصفح الجمیل “ سے مراد ہے بغیر عتاب کے راضی ہونا۔ 24:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا (آیت ) ” فاصفح الصفح الجمیل “ یہ خوبی کے ساتھ درگزر کرنا اور یہ حکم قتال سے پہلے کا ہے۔ 25:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد ہے فاتحتہ الکتاب۔ 26:۔ فریابی، سعید بن ابن الضریس، ابن جریر، ابن منذر ابن ابی حاتم، دارقطنی، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں کئی طرق سے علی ابن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے مراد ہے فاتحۃ الکتاب۔ 27:۔ ابن الضریس، ابن جریر، ابن منذر اور ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے مراد ہے فاتحۃ الکتاب اور (آیت ) ” والقرآن العظیم “ سے مراد ہے سارا قرآن۔ 28:۔ ابن جریر، ابن منذر، طبرانی، ابن مردویہ، حاکم اور بیہقی نے سنن میں (حاکم نے صحیح بھی کہا) ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے ” السبع المثانی “ کے بارے میں پوچھا گیا انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہے فاتحۃ الکتاب اللہ تعالیٰ نے اس کو محمد ﷺ کی امت کے لئے علیحدہ رکھا ہوا ہے اس کو ام الکتاب میں بلند کیا ہوا تھا اور امت محمدیہ کے لئے اس کو ذخیرہ کر رکھا تھا یہاں تک امت محمدیہ کو یہ صورت عطا ہوئی اس سے پہلے کسی کو یہ صورت عطا نہیں فرمائی پوچھا گیا کہ سورة فاتحہ کی ساتویں آیت کون سی ہے ؟ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ابن الضریس نے سعیدبن جبیر سے اسی طرح روایت کیا۔ 29:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ یعنی یہ سورة فاتحہ تمہارے نبی کریم ﷺ کے لئے ذخیرہ کی گئی ہے اس کے علاوہ کسی نبی کے ذخیرہ نہیں کی گئی۔ سبع مثانی سے کیا مراد ہے۔ 30:۔ بیہقی نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے مراد سورة فاتحہ ہے اور یہ ہر نماز میں دہرائی جاتی ہے۔ 31:۔ ابن الضریس ابوالشیخ اور ابن مردویہ نے روایت کیا کہ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ فاتحۃ الکتاب ہے۔ 32:۔ ابن جریر نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ الحمد للہ رب العلمین ہے۔ 33:۔ ابن الضریس یحی بن یعمر اور ابو فاختہ رحمہما اللہ دونوں حضرات سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی والقران العظیم “ سے مراد فاتحۃ الکتاب ہے۔ 34:۔ ابن الضریس نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد سورة فاتحہ ہے۔ ابن جریر نے حسن (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 35:۔ ابن الضریس اور ابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے مراد ہے فاتحۃ الکتاب جو فرض اور نفل نماز کی ہر رکعت میں دہرائی جاتی ہے۔ 36:۔ ابن الضریس نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے مراد ہے فاتحۃ الکتاب جو ہر رکعت میں دہرائی جاتی ہے۔ 37:۔ ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے شعب میں ربیع کے طریق سے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے مراد ہے فاتحۃ الکتاب کی سات آیتیں اور اس کو ” المثانی “ اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ باربار پڑھی جاتی ہیں جب بھی آپ قرآن پڑھتے تو اس کی اس کی تلاوت فرماتے ربیع (رح) سے پوچھا گیا کہ وہ لوگ اس کو ” السبع الطول “ کہتے ہیں انہوں نے فرمایا یہ آیت نازل ہوئی جبکہ طول سورتوں میں سے کچھ بھی نازل نہ ہوا تھا۔ 38:۔ ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے مراد ہیں سات لمبی سورتیں۔ 39:۔ فریابی، ا بوداود، نسائی، ابن جریر ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی، ابن مردویہ، حاکم (حاکم نے صحیح بھی کہا ہے) اور بیہقی نے شعب الایمان ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے مراد ہیں سات لمبی سورتیں ان کو کسی کو نہیں دیا گیا مگر نبی کریم ﷺ کو اور ان میں سے موسیٰ (علیہ السلام) کو دو دی گئی تھیں۔ 40:۔ بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو لمبی سورتیں دی گئیں اور موسیٰ (علیہ السلام) کو چھ دی گئیں جب انہوں نے تختیاں (نیچے) ڈالیں تو وہ اٹھالیں گئیں اور چار باقی رہ گئیں۔ 41:۔ دارمی اور ابن مردویہ نے ابی بن کعبؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ فاتحۃ الکتاب ہی (آیت ) ” سبعا من المثانی “ ہے 42:۔ ابن ضریس نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد سات سورتیں ہیں۔ 43:۔ سعید بن منصور، ابن ضریس، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے شعب الایمان میں سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد ہیں سات لمبی سورتیں بقرہ، آل عمران، نساء مائدہ، انعام، اعراف اور یونس ابن جبیر (رح) سے پوچھا گیا کہ ” المثانی “ کیوں کہا جاتا ہے ؟ انہوں نے فرمایا اس میں دہرایا جاتا ہے قضا کو اور قصص کو۔ 44:۔ حاکم اور بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے (سات سورتیں مراد ہیں) بقرہ، آل عمران، نساء، مائدہ، انعام، اعراف اور کہف۔ 45:۔ ابن ابی حاتم نے سفیان (رح) سے روایت کیا کہ ” المثانی “ سے مراد وہ سورتیں ہیں جن کی آیات کی تعداد دو سو سے کچھ کم وبیش ہیں اور وہ یہ ہیں بقرہ، آل عمران، نساء، مائدہ، انعام، اعراف، برأۃ اور انفال ایک ہی سورتیں ہیں۔ 46:۔ ابن جریر ابن ابی حاتم ابن مردویہ اور بیہقی نے سعید بن جبیر کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد ہیں سات لمبی سورتیں (سعید ابن جبیر ؓ فرماتے ہیں) میں عرض کیا ” المثانی “ نام کیوں رکھا گیا ؟ فرمایا اس میں خبروں کو مثالوں کو اور عبرتوں کا بار بار ذکر ہے۔ 47:۔ ابن مردویہ نے سعید بن جبیر ؓ کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد ہے فاتحۃ الکتاب اور السبع الطول بھی ان میں ہیں۔ 48:۔ سعید بن منصور ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے زیاد بن ابی مریم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد ہے کہ آپ کو سات دوسری چیزیں اور بھی عطا کی گئیں حکم کرنا، روکنا، خوشخبری دینا، ڈرانا، مثالیں بیان کرنا، نعمتوں کا شمار کرنا، پہلی قوموں کی خبریں پڑھنا۔ 49:۔ ابن ابی شیبہ ابن جریر اور ابن منذر نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ قرآن سارے کا سارا مثانی ہے۔ 50:۔ آدم بن ابی ایاس، ابن ابی شیبہ، ابن منذر اور بیہقی نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” سبعا من المثانی “ سے مراد ہے پہلی سات لمبی سورتیں اور ” والقرآن العظیم “ یعنی سارا قرآن۔ 51:۔ ابن جریر نے عوفی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” المثانی “ سے مراد ہے قرآن کا وہ حصہ جو بار بار پڑھا جاتا ہے کیا تو اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا (آیت) ” اللہ نزل حسن الحدیث کتبا متشابھا مثانی “ (الزمر 23) 52:۔ ابن جریر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” المثانی “ سے مراد ہے قرآن جس میں اللہ تعالیٰ ایک ہی قصہ باربار ذکر فرماتے ہیں۔
Top