Dure-Mansoor - Al-Hijr : 51
وَ نَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَنَبِّئْهُمْ : اور انہیں خبر دو (سنا دو ) عَنْ : سے۔ کا ضَيْفِ : مہمان اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
اور ان کو ابراہیم کے مہمانوں کی بھی اطلاع دے دیجئے
1:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” قالوا لاتوجل “ یعنی مت ڈر۔ 2:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” فبم تبشرون “ سے مراد ہے کہ انہوں نے تعجب کیا اپنے بڑھاپے سے اور اپنی بیوی کے بڑھاپے سے۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے نقل کیا کہ سدی (رح) سے فرمایا (آیت ) ” من القنطین “ یعنی مایوس ہونے والوں میں سے۔ 4:۔ ابوعبید اور ابن منذر نے اعمش کے طریق سے یحی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا (آیت ) ” فلا تکن من القنطین “ بغیر الف کے اور اس طرح پڑھا (آیت ) ” ومن یقنط من رحمۃ ربہ “ نون کے فتحہ کے ساتھ۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے سفیان بن عیینہ (رح) سے روایت کیا کہ جس نے لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس کیا یا اپنی ذات کو مایوس کرلیا تو اس نے غلطی کی پھر یہ آیت پڑھی (آیت ) ” قال ومن یقنط من رحمۃ ربہ الا الضالون “ 6:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ” ومن یقنط من رحمۃ ربہ “ کا یہ معنی لیا ہے کہ کون شخص مایوس ہوتا ہے اپنے رب کی رحمت سے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی اپنے بیٹے کو نصیحت : 7:۔ ابن ابی حاتم اور احمد نے زہد میں موسیٰ بن علی سے روایت کیا کہ اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوح نے اپنے بیٹے سام سے فرمایا اے میرے بیٹے ہرگز قبر میں داخل نہ ہونا اس حال میں کہ تیرے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر اللہ کے ساتھ شرک ہو جو شخص مشرک ہو کر اللہ تعالیٰ کے پاس آئے گا تو اس کے لئے کوئی دلیل نہ ہوگی اور اے میرے بیٹے قبر میں داخل نہ ہونا اس حال میں کہ تیرے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو کیونکہ تکبر اللہ کی چادر ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس کی چادر کے بارے میں جھگڑا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر غصہ ہوتے ہیں اور اے میرے بیٹے قبر میں داخل نہ ہونا اس حال میں تیرے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر مایوسی ہو کیونکہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوتا مگر گمراہ۔ 8:۔ حکیم ترمذی نے نوادرالاصول میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گنہگار آدمی اللہ کی رحمت کی امید رکھنے والا اس عبادت کرنے والے سے اللہ کے زیادہ قریب ہے جو (اللہ کی رحمت سے) مایوس ہونے والا ہے۔ 9:۔ ابن ابی حاتم نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ میرے اور (قدریہ فرقے) کے درمیان یہ آیت نزاع کا باعث ہے (آیت ) ” الا امراتہ قدرنا انھا لمن الغبرین “ 10:۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” انکم قوم منکرون “ یعنی ان کو لوط نے نہ پہنچانا تھا اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول ” بما کانوا فیہ یمترون “ یعنی لوط (علیہ السلام) کی قوم پر عذاب (آنے) میں وہ شک کرتے تھے۔ 11:۔ عبد بن حمید اور ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” بما کانوا فیہ یمترون “ یعنی وہ شک کرتے تھے۔ 12:۔ عبدالرزاق ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” واتبع ادبارہم “ یعنی حکم دیا کہ وہ اپنے اہل و عیال کے پیچھے پیچھے چلیں جب وہ چلیں۔ 13:۔ ابن ابی حاتم نے سدیرحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وامضوا حیث تومرون “ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو شام کی طرف نکالا۔ 14:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وقضینا الیہ ذلک الامر “ یعنی ہم نے حکم ان کی طرف وحی کی۔ 15:۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ان دابر ھولآء مقطوع “ یعنی ان کی جڑ کٹ جائے گی اور ان کو ہلاک کردیا جائے گا۔ 16:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وجآء اھل المدینۃ یستبشرون “ یعنی وہ لوگ اللہ کے نبی لوط کے مہمانوں کے آمد سے خوش ہوئے جب وہ لوط (علیہ السلام) کے پاس تشریف لائے تھے کیونکہ انہوں نے ان مہمانوں سے برے کام کا ارادہ کیا تھا۔ 17:۔ عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” اولم ننھک عن العلمین “ یعنی قوم والے کہتے تھے کہ ( ہم نے تم کو منع نہیں کیا تھا) کسی کو مہمان بنانے یا اس کو ٹھکانہ دینے سے (آیت ) ” قال ھولآء بنتی ان کنتم فعلین “ یعنی ان کو لوط (علیہ السلام) نے عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم فرمایا اور انہوں نے ارادہ کیا اپنے مہمانوں کو اپنی قوم کی بیٹیوں کے ذریعے بچانے کا (واللہ اعلم) 18۔ ابن ابی شیبہ، حارث بن اسامۃ، ابو یعلی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ، ابو نعیم اور بیہقی دونوں نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ سے زیادہ کوئی معزز ومکرم شخصیت پیدا نہیں فرمائی اور میں نے کہیں نہیں پڑھا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کی زندگی کے علاوہ کسی کی زندگی کی قسم اٹھائی ہو فرمایا (آیت) ” لعمرک انہم لفی سکرتھم یعمھون “ یعنی اے محمد ﷺ قسم ہے تیری زندگی کی اور تیرے باقی رہنے کی قسم دنیا میں۔ 19:۔ ابن جریر اور ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لعمرک “ یعنی تیری زندگی کی قسم۔ 20:۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے کسی کی زندگی کی قسم نہیں کھائی مگر محمد ﷺ کی زندگی کی (قسم کھائی) فرمایا (آیت) ” لعمرک انہم لفی سکرتھم یعمھون “ یعنی قسم ہے تیری زندگی اے محمد ﷺ 21:۔ ابن جریر نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ لوگ پسند کرتے تھے کہ کوئی آدمی یوں کہے میری عمر کی قسم اسی طرح وہ میری زندگی کی قسم ایسے ہی سمجھتے تھے۔ 22:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” انہم لفی سکرتھم یعمھون “ یعنی وہ اپنی گمراہی میں کھیل رہے ہیں۔ 23:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے اعمش (رح) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” انہم لفی سکرتھم یعمھون “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد ہے کہ وہ اپنی غفلت میں ڈانواں ڈول ہورہے تھے۔ 24:۔ ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” فاخذتھم الصیحۃ “ میں الصیحۃ مثال صاعقہ کے ہیں یعنی ہر وہ چیز جس کے ذریعہ قوم کو ہلاک کردیا جائے وہ صاعقہ یا صیحہ ہے۔ 25:۔ ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” مشرقین “ سے مراد ہے جب سورج نکل رہا تھا۔ 26:۔ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور حاکم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ان فی ذلک الایت “ سے مراد ہے نشانی کیا تو نے اس آدمی کو دیکھا کہ جو اپنی انگوٹھی اپنے گھروالوں کی طرف بھیجتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں فلاں چیز دے دو تو وہ گھر والے انگوٹھی دیکھ کر سمجھ جاتے ہیں کہ یہ بات سچ ہے۔ 27:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لایۃ للمومنین “ یعنی دیکھنے والوں کے لئے۔ 28:۔ عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ نے عظمۃ میں قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لایۃ للمومنین “ یعنی اعتبار کرنے والوں کے لئے۔ 29:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” لایۃ للمومنین “ یعنی فراست والے (کے لئے نشانی ہے) 30:۔ ابونعیم نے حلیہ میں جعفر بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ان فی ذلک لایت للمتوسمین “ یعنی فراست والے۔ 31:۔ بخاری نے تاریخ میں، ترمذی، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابن السنی اور ابونعیم دونوں نے طب میں ابن مردویہ اور خطیب نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کی فراست سے ڈر، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نور سے دیکھتا ہے پھر یہ (آیت ) ” ان فی ذلک لایت للمتوسمین “ پڑھی یعنی فراست والے۔ 32:۔ ابن جریر نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کی فراست سے بچو کیونکہ مومن اللہ کے نور سے دیکھتا ہے۔ 33:۔ ابن جریر نے ثوبان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن کی فراست سے ڈرو کیونکہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے اور اللہ کی توفیق سے بولتا ہے۔ 34:۔ حکیم ترمذی، بزار، ابن السنی اور ابو نعیم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے (کچھ) بندے ایسے ہیں کہ جو لوگوں کو فراست سے پہچان لیتے ہیں۔ 35:۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ (آیت ) ” وانھا لبسبیل مقیم “ سے مراد ہلاکت ہے و اضح راستہ۔ 36:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) نے فرمایا کہ (آیت ) ” وانھا لبسبیل مقیم “ سے مراد واضح راستہ۔
Top