Dure-Mansoor - Al-Hijr : 49
نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُۙ
نَبِّئْ : خبر دیدو عِبَادِيْٓ : میرے بندے اَنِّىْٓ : کہ بیشک اَنَا : میں الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
آپ میرے بندوں کو خبر دیجئے کہ بلاشبہ میں غفور ہوں رحیم ہوں
1:۔ ابن جریر اور ابن مردویہ نے عطاء ابن ابی رباح (رح) سے روایت کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ اس دروازے سے تشریف لائے جس سے بنو شیبہ داخل ہوتے تھے آپ نے فرمایا خبردار میں تم کو ہنستا ہوا دیکھ رہا ہوں پھر آپ پیٹھ پھیر کر چل دیئے یہاں تک کہ جب آپ ﷺ حجر اسود کے پاس تھے آپ الٹے پاوں ہمارے پاس واپس تشریف لائے اور فرمایا جب میں تمہارے پاس سے گیا تو جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا محمد ﷺ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تو نے میرے بندوں کو کیوں مایوس کیا ؟ (آیت) ” نبئی عبادی انی انا الغفور الرحیم “ (49) وان عذابی ھو العذاب الالیم (50) “ 2:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مصعب بن ثابت (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ اپنے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے اور وہ لوگ ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا جنت اور دوزخ کو یاد رکھو تو یہ (آیت) ” نبئی عبادی انی انا الغفور الرحیم “ نازل ہوئی۔ 3:۔ بزار، طبرانی اور ابن مردویہ نے عبداللہ ن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ اپنے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو کسی بات پر ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا کہ تم ہنس رہے ہو حالانکہ جنت اور دوزخ کا ذکر تمہارے سامنے ہے تو یہ (آیت) ” نبئی عبادی انی انا الغفور الرحیم “ (49) وان عذابی ھو العذاب الالیم (50) “ نازل ہوئی۔ 4:۔ ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم جانتے (ان باتوں کو) جو میں جانتا ہوں تو تم تھوڑے ہنستے اور بہت روتے پھر فرمایا یہ فرشتہ آواز دے رہا ہے میرے بندوں کو مایوس نہ کرو۔ 5:۔ عبد بن حمید ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ نے (آیت) ” نبئی عبادی انی انا الغفور الرحیم “ (49) وان عذابی ھو العذاب الالیم (50) “ کے بارے میں یہ فرمایا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر بندہ جان لیتا اللہ تعالیٰ کے معاف کرنے کی مقدار کو تو نہ پرہیز کرتا حرام (کاموں) سے اور اگر وہ جان لیتا اس کے عذاب کی مقدار کو تو اس کا سانس نکل جاتا۔ اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں نازل فرمائیں : 6:۔ بخاری، مسلم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابوہریرۃ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے رحمت کو پیدا فرمایا تو سو رحمتیں پیدا فرما دیں پھر اپنے پاس ننانوے رحمتیں روک لیں اور اپنی ساری مخلوق میں ایک رحمت کو بھیجا اگر ہر کافر جان لیتا جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اس کی رحمت میں تو وہ بھی جنت سے مایوس نہ ہوتا اور اگر مومن جان لیتا اس عذاب کو جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے تو آگ سے امن نہ پاتا۔ 7:۔ بیہقی نے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ صحابہ میں سے ایک جماعت کے پاس تشریف لائے اور وہ باتیں کررہے تھے آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر تم جان لیتے جو میں جانتا ہوں البتہ تم تھوڑا ہنستے اور زیادہ روتے جب ہم چلے گئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی بھیجی اے محمد ﷺ میرے بندوں کو مایوس نہ کرو اور آپ ان کی طرف واپس لوٹ آئے اور فرمایا خوش ہوجاؤ میانہ روی اختیار کرو اور درست کام کرو۔۔
Top