Bayan-ul-Quran - Nooh : 4
یَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَ یُؤَخِّرْكُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ اِذَا جَآءَ لَا یُؤَخَّرُ١ۘ لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يَغْفِرْ لَكُمْ : بخش دے گا تمہارے لیے مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ : تمہارے گناہوں میں سے وَيُؤَخِّرْكُمْ : اور مہلت دے گا تم کو اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : مقرر وقت تک اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت اِذَا جَآءَ : جب آجاتا ہے لَا يُؤَخَّرُ : تو ڈھیل نہیں دی جاتی۔ تاخیر نہیں کی جاتی لَوْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے
تو وہ تمہارے گناہ معاف کردے گا اور تم کو وقت مقرر (یعنی وقت موت) تک (بلاعقوبت) مہلت دیگا (ف 3) اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت (ہے) جب (وہ) آجائے گا تو ٹلے گا نہیں (ف 4) کیا خوب ہوتا اگر تم (ان باتوں کو) سمجھتے۔
3۔ یعنی ایمان نہ لانے پر جس عذاب کا مرنے سے پہلے وعدہ کیا جاتا ہے، اگر ایمان لے آئے تو وہ عذاب نہ آوے گا۔ 4۔ یعنی موت کا آنا ہر حال میں ضروری ہے، ایمان میں بھی اور کفر میں بھی لیکن دونوں حالتوں میں اتنا فرق ہے کہ ایک حالت میں علاوہ عذاب آجل کے عذاب عاجل بھی ہوگا اور ایک حالت میں مثل عذاب آجل کے عذاب عاجل سے بھی محفوظ رہو گے، اور تخصیص نفی عذاب عاجل میں یہ نکتہ ہے کہ ایمان پر عذاب آج سے تو تحفظ رہتا ہی ہے، مگر بعض اوقات باوجود ایمان کے بھی دنیوی کلفتیں پیش آجاتی ہیں، پس اس کی نفی سے ایمان لانے پر مزید فضل کا وعدہ ہوگیا۔
Top