Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 90
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْ١ؕ قُلْ لَّاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو هَدَى : ہدایت دی اللّٰهُ : اللہ فَبِهُدٰىهُمُ : سو ان کی راہ پر اقْتَدِهْ : چلو قُلْ : آپ کہ دیں لَّآ اَسْئَلُكُمْ : نہیں مانگتا میں تم سے عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : کوئی اجرت اِنْ : نہیں هُوَ : یہ اِلَّا : مگر ذِكْرٰي : نصیحت لِلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان والے
یہ حضرات ایسے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے (صبر کی) ہدایت کی تھی سو آپ بھی ان ہی کے طریق پر چلئیے۔ آپ کہہ دیجئیے کہ میں تم سے اس (تبلیغ قرآن) پر کچھ معاوضہ نہیں چاہتا۔ یہ (قرآن) تو صرف تمام جہان والوں کے واسطے ایک نصیحت ہے۔ (ف 1) (90)
1۔ اوپر توحید کا مضمون مقصودا مذکور تھا گوضمنا مسئلہ رسالت کی بھی تائید تھی آگے مسئلہ رسالت کا مقصودا ذکر ہے اور سبب اس کے نزول کا یہ ہوا تھا کہ ایک یہودی جس کا نام مالک بن الصیف تھا حضور ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا اور کچھ مذہبی گفتگو ہونے لگی تو جوش میں آکر اس قدر مبالغہ کیا کہ کہنے لگا کسی بشر پر اللہ نے کوئی کتاب نازل نہیں کی اور ایک روایت میں ہے کہ یہود نے کہا کہ واللہ آسمان سے کوئی کتاب اللہ نے نازل نہیں کی اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top