Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 32
وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ١ؕ وَ لَلدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
وَمَا : اور نہیں الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَآ : دنیا اِلَّا : مگر (صرف) لَعِبٌ : کھیل وَّلَهْوٌ : اور جی کا بہلاوا وَلَلدَّارُ الْاٰخِرَةُ : اور آخرت کا گھر خَيْرٌ : بہتر لِّلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری کرتے ہیں اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے
اور دنیاوی زندگی تو کچھ بھی نہیں بجز لہو و لعب (ف 3) کے اور پچھلا گھر متقیوں کے لیے بہتر ہے کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں ہو۔ (32)
3۔ خود حیات دنیوی کو لہو ولعب فرمانا مقصود نہیں بلکہ اس کے ان اشغال و اعمال کو کہ آخرت کے لیے نہ موضوع ہیں نع معین ہیں تو اس قید سے طاعات اور مباھات معین طاعات سب نکل گئے اور مباھات لایعنی اور معاصی سب داخل رہ گئے گو ایسے مباحات میں گناہ نہ ہو لیکن بےسود فانی الاثر تو ہیں اور لہو ولعب کے معنی اہل لغت نے متقارب بلکہ متحد ہی لکھے جاتے ہیں صرف فرق اعتبار ہی سے ہوسکتا ہے وہ یہ کہ غیر مانع امر میں مشغول ہونے کے دواثر ہیں ایک خود اس کی طرف متوجہ ہونادوسرے اس توجہ کی وجہ سے نافع امور سے بےتوجہی ہوجانا وہ امر اول اعتبار سے لعب کہلاتا ہے اور دوسرے اعتبار سے لہو۔
Top