Bayan-ul-Quran - Al-Waaqia : 87
تَرْجِعُوْنَهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
تَرْجِعُوْنَهَآ : تم لوٹاتے اس کو اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم صٰدِقِيْنَ : سچے
تو تم اس روح کو (بدن کی طرف) پھر کیوں نہیں لوٹاتے ہو اگر تم سچے ہو۔ (ف 5)
5۔ مطلب یہ کہ قرآن صادق ہے، اور وہ وقوع بع کا ناطق ہے، پس مقتضی وقوع متحقق ہوا، اور مانع کوئی امر ہے نہیں، پس وقوع ثابت ہوگیا، اور اس پر بھی تمہارا انکار اور نفی کئے چلا جانا بدلالت حال اس کو مستلزم ہے، کہ گویا تم روح کو اپنے بس میں سمجھتے ہو کہ گو قیامت میں خدا دوبارہ روح ڈالنا چاہئے جیسا مقتضا قرآن کا ہے، مگر ہم نہ ڈالنے دیں گے اور بعض نہ ہونے دیں گے جب ہی تو ایسی زور سے نفی کرتے ہو، ورنہ جو اپنے کو عاجز جانے وہ دلائل وقوع کے بعد ایسے زور کی بات کیوں کہے۔
Top