Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 3
وَ اِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ ثُلٰثَ وَ رُبٰعَ١ۚ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَلَّا تَعُوْلُوْاؕ
وَاِنْ : اور اگر خِفْتُمْ : تم ڈرو اَلَّا : کہ نہ تُقْسِطُوْا : انصاف کرسکوگے فِي : میں الْيَتٰمٰى : یتیموں فَانْكِحُوْا : تو نکاح کرلو مَا : جو طَابَ : پسند ہو لَكُمْ : تمہیں مِّنَ : سے النِّسَآءِ : عورتیں مَثْنٰى : دو ، دو وَثُلٰثَ : اور تین تین وَرُبٰعَ : اور چار، چار فَاِنْ : پھر اگر خِفْتُمْ : تمہیں اندیشہ ہو اَلَّا : کہ نہ تَعْدِلُوْا : انصاف کرسکو گے فَوَاحِدَةً : تو ایک ہی اَوْ مَا : یا جو مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ : لونڈی جس کے تم مالک ہو ذٰلِكَ : یہ اَدْنٰٓى : قریب تر اَلَّا : کہ نہ تَعُوْلُوْا : جھک پڑو
اور اگر تم کو اس بات کا احتمال ہو کہ تم یتیم (لڑکیوں) کے بارے میں انصاف نہ کرسکو گے تو اور عورتوں سے جو تم کو پسند ہوں نکاح کرلو دو دو (عورتوں سے) اور (تین تین عورتوں سے) اور چار چار (عورتوں سے) (ف 3) پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ رکھو گے تو پھر ایک ہی (بی بی پر بس کرو) یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو (وہی سہی) اس (امرمذکور) میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب تر ہے۔ (ف 4) (3)
3۔ مثنی وثلث وربع ترکیب نحوی میں حال ہیں طاب سے اور حال قید ہوتا ہے کلام میں اور مفہوم میں بوجہ تکرار معنی کے موضوع ہیں انقسام کے لیے پس مجموعہ دونوں امروں کا مقید ہوا تقلید الحکم بہذہ الاقسام کو۔ نہ کہ اطلاق کو اور حکم فانکحوا جو عامل ہے حال میں اباحت کے لیے ہے پس اباحت مقید ہوگئی ان اقسام کے ساتھ جب یہ قید نہ ہوگی مثلا چار سے زائد تواباحت بھی نہ ہوگی کیونکہ جہاں قید کا کوئی فائدہ نہ ہوا احترازی ہونی ہے۔ 4۔ اگر عدل نہ ہوسکنے کا غالب احتمال ہو تو کئی بیبیوں سے نکاح کرنا بایں معنی ممنوع ہے کہ یہ شخص گناہ گار ہوگا نہ بایں معنی کہ نکاح صحیح نہ ہوگا نکاح یقینا ہوجائے گا۔
Top