Bayan-ul-Quran - An-Nisaa : 27
وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْكُمْ١۫ وَ یُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًا
وَاللّٰهُ : اور اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اَنْ : کہ يَّتُوْبَ : توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَيُرِيْدُ : اور چاہتے ہیں الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ : جو لوگ پیروی کرتے ہیں الشَّهَوٰتِ : خواہشات اَنْ : کہ تَمِيْلُوْا : پھر جاؤ مَيْلًا : پھرجانا عَظِيْمًا : بہت زیادہ
اور اللہ تعالیٰ کو تو تمہارے حال پر توجہ فرمانا منظور ہے اور جو لوگ کہ شہوت پرست ہیں (ف 1) وہ یوں چاہتے ہیں کہ تم بڑی بھاری کجی میں پڑجاؤ۔ (ف 2) (27)
1۔ شہوت پرست لوگوں سے بقول ابن زید مراد فساق ہیں اور بقول ابن عباس مراد زانی ہیں یہاں شہوت پرستی کی مذمت میں شہوت مباحہ سے منقطع ہونا داخل نہیں ہے۔ 2۔ بڑی بھاری کجی کے دو مطلب ہیں ایک یہ کہ بےباکانہ حرام کا مرتکب ہونا دوسرے یہ کہ حرام کو حلال سمجھ جانا۔ اور اس کے مقابلہ میں ہلکی کجی یہ ہے کہ گناہ کو گناہ سمجھے اور اتفاقا اس کا صدور ہوجائے اس آیت میں اس میل غیرعظیم کی اجازت نہیں ہے بلکہ بیان کرنا ہے ان بدخواہوں کے حال کا وہ میل عظیم کی سعی میں ہیں۔
Top